ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 90 )

نسل کا آخری نمائندہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

​PANDEMIC POEMS. یہ نطمیں پہلے انگریزی میں لکھی گئیں۔ نسل کا آخری نمائندہ وہ جو ہر روز اپنی کھڑکی سے جھانکتا ہے کہ دور سے کوئی راہرو آئے اور وہ اس کو گھر میں مدعو کرے، محبت سے بیٹھ کر←  مزید پڑھیے

کرم غائب ہو، حضور؟۔۔محمد علی

جانِ من، تمہاری دید کے بغیر بہار، خزاں میں ڈھل گئی تھی، اور تمہارے بوسے کے بِنا، نرم گرم موسم کی جگہ شدید سردی نے لے لی ہے۔ اور ہم، ہم کہ محرومِ تماشا، ہم سرد مِہری کے ستائے ہوئے،←  مزید پڑھیے

ٹورسٹ گائیڈ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں بھی ٹورسٹ گائیڈ ہوں میں آپ کو اے صاحبو یہ گنبد و مینار یہ اونچی فصیلیں لال قلعے سنگ مرمر کے جھروکے بیگموں کے حوض خاص و عام کے دیوان تخت و تاج کلغی جبہّ و دستار بڑھتے لشکر←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(آخری قسط34)۔۔۔سلمیٰ اعوان

امریکہ کے اِس بڑے اور صنعتی شہر شکاگو کے لوگوں نے مقامی اخبارات میں چھپی چوتھے درجے کی اِس سرخی پر سرسری سی نظر ڈالی ہوگی اور پھر دوسری خبروں کی طرف متوجہ ہوگئے ہوں گے کہ طیاروں کا کریش←  مزید پڑھیے

مجاز مرسل کی حد کہاں ہے (نظم اور اس پر ناصر عباس نیّر کا تحریر کردہ مضمون)

ہزاروں، لاکھوں ہی سیڑھیاں ہیں نشیب میں سب سے نچلی سیڑھی پہ میں کھڑا ہوں تھکا ہوا، بے امان، درماندہ، بے سہارا مگر ارادے میں سر بکف، ولولے میں پا مرد، دھُن کا پکا یہ عزم بالجزم ہے، جنوں ہے،←  مزید پڑھیے

ظلمت سے نور کا سفر(قسط2)۔۔۔محمد جمیل آصف ،سیدہ فاطمہ کی مشترکہ کاوش

اک خوف مجھے شام وسحر لگتا ہے جان آفت میں ہے خطرے میں شہر لگتا ہے ضحی کو کل شام کی کیفیات کے بعد سے بےسکونی سی محسوس ہوتی رہی۔آسمان نے رات کی اوڑھی ہوئی چادر کو اتارا اور مکمل←  مزید پڑھیے

خلا ۔۔افضل حیدر

اس دن دوپہر کا کھانا اس نے معمول سے تھوڑا لیٹ کھایا۔کھانے کے بعد طبیعت میں بے چینی کو بھانپتے ہوئے اس نے کچھ دیر گھر سے باہر چہل قدمی کا فیصلہ کیا۔وہ اپنی گنجان اور پرانی آباد شدہ کالونی←  مزید پڑھیے

مہ جبین قیصر – مضامین اور افسانے۔۔۔فیصل عظیم

مضامین اور افسانے، یعنی ایک تیر سے دو شکار؟ نہیں، سستی اور کاہلی؟ نہیں۔خانہ پُری؟اس کی ضرورت نہیں۔ نہ مہ جبین قیصر صاحبہ نے مجھ سے کسی تحریر کا تقاضا  کیا ہے، نہ حکم دیا ہے۔ بلکہ وہ تو ان←  مزید پڑھیے

ROUGE POEMS۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ROGUE POEMS یعنی ـ’’شریر نظموں‘‘کی ایک شعری وبا سی انگلینڈ میں 1972-74کے برسوں میں پھیلی ،جب میں وہاں مقیم تھا۔ ؎ انگریزی میں یہ نظمیں اس قدر مقبول ہوئیں کہ ’’دی گارڈین‘‘ سمیت کئی  روزنامو ں  نے باقاعدگی سے اپنے←  مزید پڑھیے

پاپی:خط کہانیاں،آزاد خیال/ڈاکٹر خالد سہیل ۔مرزا یاسین بیگ(خط11,12)

خط۔ نمبر١١ کشتی’ سمندر’ جزیرہ ڈئیررضوانہ ! تمہارا خط پڑھ کر میں بہت اداس اور افسردہ ہو گیا۔ اگر یہ سب باتیں مجھے کوئی اور بتاتا تو میں بالکل یقین نہ کرتا۔ تم نے نوجوانی میں ہی کتنے دکھ سہے←  مزید پڑھیے

مجھے پڑھنے والوں کی آنکھیں سلامت رہیں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

دعا بارگاہ حقیقی میں ہے یہ مری شاعری پڑھنے والوں کی آنکھیں سلامت رہیں تا کہ پڑھتے رہیں و ہ ! سبھی پڑھنے والوں کے شوق وتجسس کی خاطر مری طبع ِ تخلیق اُن کے لیےموتیوں کی یہ لڑیاں پروتی←  مزید پڑھیے

موت مجھ کو مگر نہیں آتی۔۔سعید چیمہ

میرا نام خدا بخش چدھڑ ہے، میرے بزرگوں نے یہی بتایا تھا کہ میں 1925ء میں ساون بھادوں کے مہینے میں پیدا ہوا، میری تاریخ پیدائش تو ٹھیک طور سے کسی کو یاد نہیں تھی مگر یہ بزرگوں کا خیال←  مزید پڑھیے

مکھی ۔ سجاد خالد

عین مزنگ چونگی پر واقع راجا چیمبرز کی چار منزلہ عمارت سے نیچے اتر کر المشہور چھہتر ماڈل مکھی نما ستر سی سی ہنڈا موٹر سائیکل جب اپنی جگہ پر نہ ملی تو ہمیں یقین نہیں آیا۔ اس لیے بھی←  مزید پڑھیے

آنکھ ہٹتی نہیں نظارے سے۔۔۔ شکور احسن ؔ

سن2004ء میں گورنمنٹ گورڈن کالج راولپنڈی کے سامنے قدیمی ادبی رسالے ماہنامہ”نیرنگ خیال“کے دفتر میں سلطان رشک کے پاس بیٹھا تھا کہ اتنے میں ایک نوجوان دفتر میں وارد ہوا،تعارف ہونے پر معلوم پڑا کہ نام فیصل عرفان ہے،آبائی تعلق←  مزید پڑھیے

پاکستانی ادب اپنا بیانیہ کھو چکا ہے، محمد نصیر زندہ

1:اظہار اور ابلاغ کی جتنی بھی صورتیں ہیں ان میں شاعری کو کیا امتیاز حاصل ہے؟واجبی تعلیم رکھنے والے لوگ یا کم پڑھے لکھے شاعری کو نہیں سمجھ سکتے،اس تناظر میں اظہار کا یہ ذریعہ کیوں کر دیگر ذرائع سے←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط33)۔۔۔سلمیٰ اعوان

”کِس سے ملنا ہے آپ کو؟“ کہنا پُوچھنا تو یہی تھا۔پر دروازے کے پٹ کو ہاتھوں میں پکڑے اور اُسے دیکھتے اُس کی زبان جیسے کچھ بولنے سے انکاری ہوگئی تھی۔ہاں البتہ آنکھوں نے کُھل کُھلا کر اس کا اظہار←  مزید پڑھیے

تو میری توبہ ہے زندگی سے۔۔گُل بخشالوی

یہ زلزلے شہر روشنی کے ،بدل گئے نالہ وفغاں میں نوائے غم ہے ہر اک صدا میں مہکتی شاموں کے پھول چہرے،دھویں کے بادل میں اَٹ گئے ہیں محبتوں کی امین دھرتی میں جامِ نفرت چھلک رہا ہے سہاگ کتنے←  مزید پڑھیے

روٹی کی کھوج۔۔محمد فیصل

وہ آج پھر روٹی کی کھوج میں نکا تھا۔ مملکتِ خداداد کا یہ باسی گزشتہ کئی ماہ سے پے در پے آنے والی آفتوں سے زندہ لاش کی شکل اختیار کرگیا تھا۔ کورونا وبا کے دوران لگائے جانے والے لاک←  مزید پڑھیے

پاپی:خط کہانیاں،آزاد خیال/ڈاکٹر خالد سہیل ۔مرزا یاسین بیگ(خط9،10)

ڈئیررضوانہ ! آپ اور برقعہ۔ مجھے پڑھتے ہوئے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا۔ میں یہ کیسے یقین کروں کہ آپ جیسی فنکارہ ۔۔۔۔آزاد خیال۔۔۔ایک برقعے میں پابند۔ پہلے میں دکھی ہوا ،پھر میری رگِ ظرافت پھڑکی اور جی←  مزید پڑھیے

یہ گداز رس بھری گولائیاں۔۔سیّد محمد زاہد

  سنگ تراشی اس کا خاندانی پیشہ تھا۔ وہ اس فن کو عبادت سمجھتے تھے۔ اس کا والد کہتا تھا ہرٹیڑھے میڑھے پتھرمیں  ایک مورتی چھپی ہوتی ہے جسے فنکار ایک نیا جنم دیتا ہے۔ نسل در نسل وہ  گندھارا←  مزید پڑھیے