Salma Awan کی تحاریر

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)فسانہ شاہراہ ریشم کا۔ احوال قراقرم ہائی وے کا-ملنا کمینے فینی بل سے۔ گنونی کا تہوار اور ہماری مایوسی/سلمیٰ اعوان(قسط16 )

آسمان کسی پرہیز گار کے دامن کی طرح شفاف تھا۔ دھوپ میں ماں کی گود جیسی نرمی اور ملائمت تھی۔ یوربی ہوائیں کسی چنچل دوشیزہ کی مانند اداؤں سے تھم تھم کر چلتی تھیں۔ لوہے کی تاروں‘ سرئیے اور لکڑی←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)بسین اور نوپورہ کی تہذیبی جھلک-بدھ عقیدت مندوں کے شاہکار/سلمیٰ اعوان(قسط15 )

دن کا پروگرام میں نے اپنی مرضی سے ترتیب دیا۔سرفہرست کار گاہ نالہ کی سیر تھی۔ شفقت نے چپ چاپ پیچھے چلنے میں عافیت خیال کی۔ ذرا بھی انتظار کی زحمت نہیں کرنا پڑی۔ سڑک پر قدم رکھے اور ویگن←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)چلو کہ چل کے دیدار کریں ،جلتے ہیں جہاں میری یادوں کے چراغ/سلمیٰ اعوان(قسط14 )

اکبر حسین اکبر کے ساتھ دوسری ملاقات اس صبح ہوئی جب میں صدر روڈ پر ہنس راج کی طرح پر پھیلائے پی آئی اے کی عمارت کے ایک چھوٹے سے کیبن میں میز پر ہاتھ پھیلائے جناب زیدی صاحب کے←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)مزاج یار برہم ہے، چلو چھوڑو ہمیں پرواہ نہیں -ہمیں تو پر بتوں کے دیس جانا ہے /سلمیٰ اعوان(قسط13 )

میری واپسی قدوائی فیملی کے ساتھ ہوئی۔ مشہ بروم ٹورز کی بس میں بیٹھے جس نے آٹھ بجے شب چلنا شروع کیا۔ باہر گُھپ اندھیرا تھا۔ میں نے الو کی طرح آنکھیں پھاڑ کر دیکھا۔ بڑا خوفناک منظر تھا فوراً←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)پون صدی قبل کے ہنزہ کی ایک جھلک- پرنس عبداللہ:جنگ آزادی کے جیالے ہیرو: قدیم محل:پولو کا میچ/سلمیٰ اعوان(قسط12-ب)

‘‘ایسا تو ہوتا ہے۔ معاشی انقلاب جب کسی معاشرے میں جگہ بنائیں تو پہلی زد اقدار پر پڑتی ہے۔ یہ فطری امر ہے۔ اس سے فرار نہیں۔’’ راحیل میرے ساتھ ہی پرانا محل دیکھنے چل پڑی۔ سیڑھیاں چڑھ کر اوپر←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)پون صدی قبل کے ہنزہ کی ایک جھلک- پرنس عبداللہ:جنگ آزادی کے جیالے ہیرو: قدیم محل:پولو کا میچ/سلمیٰ اعوان(قسط12-الف)

سات آٹھ سیڑھیاں اترنے میں میں نے خاصی دیر لگائی تھی۔ پوڈے کافی اونچے اور چھوٹے سے زینے کی ترتیب تقریباً سیدھی تھی۔ گر پڑنے کا خطرہ تھا۔ فوراً بعد ایک چھوٹا سا کمرہ دیکھنے میں آیا۔ اس سے آگے←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)ہنزہ/ مصری بانو سے ملنا۔ ہنزائی بڈھوں سے ذرا تُوتُو میں میں/ التت اور بلتت/سلمیٰ اعوان(قسط11-ب)

ہم صدر بازار سے گزر رہے تھے جہاں ریستوران اور ہوٹل تھے۔ ڈور کھن کے بعد گنش جا کر گاڑی رک گئی۔ میں اتر کر یادگار دیکھنے لگی۔ اب کریم آباد جانے کا مسئلہ تھا جو راستے میں ہی حل←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)ہنزہ/ مصری بانو سے ملنا۔ ہنزائی بڈھوں سے ذرا تُوتُو میں میں/ التت اور بلتت/سلمیٰ اعوان(قسط11-الف)

علی مدد اور ہنزہ ان دو ناموں سے میرے کان پہلی بار ۱۹۵۸ء کی اس ٹھنڈی شب کو آشنا ہوئے تھے۔ جب میرے ماموں علی حسن غضنفر نے بڑے کمرے میں رضائیوں اور کمبلوں میں لپٹے افراد خانہ کے درمیان←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) علاقائی ثقافتی رنگوں کی قوس و قزح کہانی کے آئینہ خانے میں/سلمیٰ اعوان(قسط10-ج)

ایک شور مچا تھا۔ رخصتی کا سمے آن پہنچا تھا۔ مان روتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ اندر باہر کے چکر کاٹ رہی تھی۔ باہر سازندوں نے ‘‘چلاہو’’ کی دردناک دھنیں چھیڑ دی تھیں۔ میری چچیوں’ پھوپھی اور دیگر رشتہ دار←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) علاقائی ثقافتی رنگوں کی قوس و قزح کہانی کے آئینہ خانے میں/سلمیٰ اعوان(قسط10-ب)

یامین نے دس ہزار کے نوٹوں کی گڈی بابو کی گود میں ڈال دی یہ کہتے ہوئے: ‘‘ہمارا مذہب اگر شراب پینے کو حرام کہتا ہے تو اسے بنانے اور بیچنے کے عمل کو کیسے پسند کر سکتا ہے’’؟ بابو←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) علاقائی ثقافتی رنگوں کی قوس و قزح کہانی کے آئینہ خانے میں/سلمیٰ اعوان(قسط10-الف)

گزشتہ اقساط کا لنک میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) یُورمس اگر شنا زبان کے نامور شاعر رحمت جان ملنگ کی محبوبہ تھی تو تاجور خان میرا محبوب تھا۔ یورمس کا چہرہ چاند کی کرنوں جیسا تھا تو تاجور خان کی پیشانی←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) وادی پُنیال-وادی سنگل کا حال احوال-ملکہ سے ایک اثر انگیز ملاقات/سلمیٰ اعوان(قسط9)

گزشتہ اقساط کا لنک سفرنامہ”گلگت و ہنزہ” برآمدے میں ایک سرخ و سفید باریش معمر مرد چارپائی پر بیٹھا تھا۔ صاحب خانہ اس سے باتوں میں مصروف تھے۔ سبز اوڑھنی والی دوشیزہ پر چھائیوں کی طرح انگنائی اور برآمدے میں←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) وادی دینور کے مقدس مزار۔ چینی یادگار گورا قبرستان ۔ مغل مینار جارج ہائی ورڈ اور وادی نلتر-سلمیٰ اعوان/قسط 8

صبح نماز کے لئے آنکھ کھلی تو مجھے یوں لگا جیسے رات سوتے میں کسی منچلی نارنے میرے پپوٹے اٹھا کر شرارت سے ان میں روڑ بھر دئیے ہوں۔ ملکہ جوار خاتون جب رات کے ڈھائی بجے ہماری دنیا سے←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) تاریخ گلگت کا ایک سچا اور قابل فخر کردار- شہزادی جوار خاتون-سلمیٰ اعوان/قسط7( ب)

آپ کی کوئی بہن بھی ہے؟ شہزادی نے آنکھیں اوپر اٹھائیں۔ اس کی سبز بلوری آنکھوں سے تیز وحشیانہ چمک شہزادے کی جانب یوں لپکی تھی جیسے گھپُ اندھیرے میں آسمانی بجلی کا لشکارے مارتا کوندا کسی راہ گیر پر←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) تاریخ گلگت کا ایک سچا اور قابل فخر کردار- شہزادی جوار خاتون-سلمیٰ اعوان/قسط7( الف)

ایسا ہوتا ہے کبھی کبھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ سالوں قرنوں کی گزری پر چھائیں اپنے کچھاروں سے نکل کر رواں دواں ساعتوں کے سینوں سے آچمٹتی ہیں۔ وقت کے بہتے ہوئے پانیوں کی گم شدہ لہریں پھر سے مخالف←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) خوابوں کی جنت گلگت ۔ گلگتی گھرانہ آزادیء شہدا کی یاد گار-سلمیٰ اعوان/قسط6

‘‘پاتھی گورس’’ نے اگر کر سٹوفر کو لمبس کے دل میں دنیا کی حقیقتیں جاننے کی لگن پید اکی تھی تو میرے بچپن کے وہ دن بھی ‘‘گورس’’ کی کتاب جیسے ہی تھے کہ جس کے ہر صفحے پر گلگت←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) وادء ی بابوسر ۔ بابو سر ٹاپ پر جانا شِنا شاعری سے ذرا تعارف ۔ گھریلو زندگی کے رنگ داریل کا فرس خان-سلمیٰ اعوان/قسط5

چوتھی قسط سوزوکی ڈرائیور بڑا گرانڈیل جوان تھا۔ اس کا رنگ سرخ اور بال بھورے تھے۔ اس کی ٹوپی پر سجا تازہ پھول گویا خوش آمدید کہتا تھا۔ پتہ چلا تھا کہ اس کا تعلق داریل وادی سے ہے۔ داریل←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ)  وادی نیاٹ کے غریب مظلوم لوگ ۔ چاق اور ماہ چاق کی کہانی جالو پر سفر ۔ تھلپن اور قدیم تاریخ-سلمیٰ اعوان/قسط4

گھر پہنچے تو صاحب خانہ کے دو عزیز انتظار میں بیٹھے تھے۔ سیدھے سادے معصوم سے لوگ جو چلاس شہر خریداری کے لئے آئے تھے۔ میرا سُن کر بیٹھ گئے کہ میں ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی سے حکام←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) چلاس : دیامر کا ایک اہم شہر نانگا پربت کے جلوے- جدوجہد آزادی گل جان اور اس کا محبوب-سلمیٰ اعوان/قسط3(ب)

سلمیٰ اعوان کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے لنک کھولیے https://www.mukaalma.com/author/salma-awan/   تیسری قسط/حصّہ ب سترہ اٹھارہ سال کا ایک لڑکا گھر میں داخل ہوا۔ یہ محمد صادق تھا۔ جس نے گائیڈ کے فرائض سرانجام دینے تھے۔ میں اٹھنے ہی←  مزید پڑھیے

میرا گلگت و ہنزہ(سفرنامہ) چلاس : دیامر کا ایک اہم شہر نانگا پربت کے جلوے- جدوجہد آزادی گل جان اور اس کا محبوب-سلمیٰ اعوان/قسط3(الف)

سلمیٰ اعوان کی دیگر تحاریر پڑھنے کے لیے لنک کھولیے https://www.mukaalma.com/author/salma-awan/ تیسری قسط/حصّہ الف لوگوں کی بات نہیں پر میری ضرور ہے کہ زندگی میں بہت سی تشنہ آرزوئیں اور ادھوری خواہشیں ایسی بھی رہیں جن کی گھمن گھیریوں میں←  مزید پڑھیے