• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • واٹس ایپ اور فیس بک کی بھارت میں سروسز بند کرنے کی دھمکی

واٹس ایپ اور فیس بک کی بھارت میں سروسز بند کرنے کی دھمکی

میٹا کی میسیجنگ ایپ واٹس ایپ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ اگر رازداری سے متعلق تنازع احسن طریقے سے حل نہ کیا گیا تو بھارت میں واٹس ایپ کو بند بھی کیا جاسکتا ہے۔

واٹس ایپ کی انتظامیہ نے بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق نئے قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں پہلے اس سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

میسیجنگ کے سب سے بڑے پلیٹ فارم واٹس ایپ نے گزشتہ روز (جمعرات کو) دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ اگر ہمیں پیغامات اور کالز کی اینکرپشن ختم کرنے کے لیے کہا گیا اور دباؤ ڈالا گیا تو ہم بھارت میں کام بند بھی کرسکتے ہیں۔

واٹس ایپ کے وکیل نے دہلی ہائی کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایک پلیٹ فارم کے طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر اینکرپشن کو توڑنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تو پھر واٹس ایپ بھارت میں اپنی بساط لپیٹ لے گا۔

واٹس ایپ نے بھارت میں آئی ٹی کے نئے قوانین کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اس کا موقف ہے کہ یہ قوانین یوزرز کی پرائیویسی کے حق کے منافی ہیں۔ واٹس ایپ کے وکیل تیجس کاریا نے عدالت کو بتایا کہ لوگ اس موبائل ایپ کو پرائویسی سے متعلق خصوصیات کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ بھارت میں آئی ٹی سے متعلق نئے قوانین بھارتی آئین کے آرٹیکلز 14، 19 اور 21 کے منافی ہیں، آئی ٹی سے متعلق اس قسم کے قوانین دنیا میں کہیں بھی نافذ نہیں کیے گئے ہیں۔ واٹس ایپ کو پوری زنجیر برقرار رکھنا پڑے گی کیونکہ اُسے نہیں معلوم کہ کون سا پیغام ڈی کرپٹیڈ کرنا ہے۔ کروڑوں پیغامات کو کئی سال تک محفوظ رکھا جانا ہے۔

فیس بک نے بھی بھارت میں آئی ٹی کے نئے قوانین کو یوزرز کی پرائیویسی کے منافی قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

بھارت کی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس کی وزارت نے موقف اپنایا کہ کسی بھی تنازع کے حل میں کردار ادا کرنے سے سوشل میڈیا ایپس انکار کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

انہوں نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ اگر یہ قوانین نافذ نہ کیے گئے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی جعلی پیغام کے مآخذ تک پہنچنے میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا کریں گے، جعلی پیغامات بدامنی کو فروغ دیتے ہیں اور اس کے نتیجے میں معاشرے کی مجموعی ہم آہنگی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply