8 مئی،تھیلیسیمیا کا عالمی دن/ڈاکٹر مریم زہرہ

تھیلیسیمیا، ایک مختصر تعارف اور آگاہی:

•تھیلیسیمیا (Thalassemia):
تھیلیسیمیا ایک موروثی خون کی بیماری ہے جس کی وجہ سے جسم میں ہیموگلوبن (Hb -Hemoglobin) معمول سے کم بنتا ہے۔
یا جب جسم ہیموگلوبن نامی پروٹین کی کافی مقدار نہیں بناتا ہے۔
ہیموگلوبن خون کے سرخ خلیوں ( Red blood cells) کا ایک اہم حصہ ہے جو انہیں آکسیجن لے جانے کے قابل بناتا ہے۔

•دریافت:
تھیلیسیمیا کو پہلی بار 1925 میں امریکی معالج “تھامس کولی” (Thomas Cooley) نے دریافت کیا تھا۔
یہ ایک جینیاتی عارضہ ہے جو والدین سے اگلی نسل میں منتقل ہوتا ہے۔

•اثرات و علامات:
تھیلیسیمیا وقت کے ساتھ ہلکی یا شدید خون کی کمی ‘اینیمیا’ (Anemia) اور دیگر پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ خون کی کمی کی علامات میں درج ذیل شامل ہیں:

•تھکاوٹ
•کمزوری، توانائی کی کمی
•پیٹ کی سوجن
•کمزور ہڈیاں، وقت کے ساتھ ہڈیوں کی ساخت میں تبدیلی
•سست رو جسمانی نشو نما
•سانس لینے میں دشواری
•پیلی جلد
•پیشاب کا گہرا رنگ، وغیرہ۔

•اقسام:
تھیلیسیمیا کی دو اقسام ہیں:
1- الفا تھیلیسیمیا
2- بییٹا تھیلیسیمیا
الفا اور بییٹا کی اصطلاحات ہیموگلوبن کے اس حصے کی طرف اشارہ کرتی ہیں جس کی متاثرہ شخص میں کمی ہوگی۔
پاکستان میں بییٹا تھیلیسیمیا عام ہے اور تیزی سے پھیل رہا ہے۔

تھیلیسیمیا کی، علامات کی شدت کے لحاظ سے تین اقسام ہیں:
1- میجر
2- انٹرمیڈیا
3- مائنر

•علاج:
تھیلیسیمیا ایک قابل علاج عارضہ ہے جس کا علاج خون کی منتقلی ( Blood transfusion)، سٹیم سیل (Stem cell) یا بون میرو ٹرانسپلانٹ (Bone marrow transplant) سے ممکن ہے۔

•خوراک:
تھیلیسیمیا کے شکار افراد کے لیے غذائیت بہت اہم ہے۔
افراد کو پروٹین، اناج، پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل متوازن غذا کھانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اضافی توجہ کی ضرورت ہے کہ انکی خوراک میں آئرن (Iron) کی زیادہ مقدار نہ ہو۔

•تھیلیسیمیا کی روک تھام:
چونکہ تھیلیسیمیا ایک جینیاتی مرض ہے۔ اگر مرد اور عورت دونوں میں تھیلیسیمیا کے جینز ( مائنر یا میجر) پائے جائیں، تو وہ بچوں میں منتقل ہو کر ایکٹیو ہو سکتے ہیں۔ خاندان کے اندر شادیاں عموما اس کی وجہ بنتی ہیں۔
روک تھام کے لیے بہترین اقدام یہ ہے کہ بیماری کے متعلق آگاہی پھیلائی جائے اور کزن میرج کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اگر خاندان میں جوڑے بنانے مقصود ہوں تو شادی سے پہلے مرد و عورت دونوں کے تمام ضروری ٹیسٹ کروا لیے جائیں تاکہ موروثی بیماریوں کی منتقلی کے امکانات میں کمی لائی جا سکے۔ عام افراد کو بھی شادی سے پہلے یہ احتیاطی تدابیر ضرور اپنانی چاہئیں۔

•تھیلیسیمیا کا عالمی دن: (8 مئی)
ہر ماہ ایک سے دو مرتبہ صحت مند خون کی منتقلی جسمانی طور پر تکلیف دہ اور معاشی طور پر مشکل عمل ہے۔ نیز ان مریضوں کو پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے خون کے ساتھ دواؤں اور بھر پور غزا کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔
تھیلیسیمیا کے عالمی دن کا موقع ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم اکٹھے ہوں اور ان تمام لوگوں کا ساتھ دیں جو اس بیماری سے لڑ رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

پیغام:
آئیے تھیلیسیمیا سے متاثرہ لوگوں کی جدو جہد کا احساس کریں، ان کا ساتھ دیں اور ان کی زندگی کو آسان بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
صحت مند افراد اپنے تمام ضروری ٹیسٹ اور ڈاکٹر سے مشاورت کے بعد خون کا عطیہ دے سکتے ہیں، یا اپنی آسانی کے مطابق کسی بھی انداز میں متاثرہ لوگوں کا ساتھ دے سکتے ہیں۔

 

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply