رات کی تہہ در تہہ خاموشی میں جب دنیا نیند کی آغوش میں کھو جاتی ہے، کچھ دل ایسے ہوتے ہیں جو بیدار رہتے ہیں۔ مگر یہ بیداری مکمل نہیں ہوتی، اور نہ ہی وہ نیند جس میں یہ دل← مزید پڑھیے
عبداللہ حسین کی ماں کا انتقال، جب وہ چھ ماہ کے تھے۔ ان کے پاس ماں کے ساتھ گزارے وقت کی کوئی ایسی یاد نہیں، جسے وہ بیان کرسکتے ہوں۔ انھوں نے ماں کے چہرے کو بھی تصویروں سے پہچانا← مزید پڑھیے
اشرافیہ اپنے ہی بنائے گئے بلبلے (bubble) میں گھری ہوتی ہے ۔ اور عوام اشرافیہ کے قائم کیے گئے عقوبت خانے میں قید ہوتی ہے۔ دونوں کی دنیائیں الگ الگ ہیں؛کافی حد تک۔ دونوں کےلیے جینے کاڈھنگ ہی نہیں، زندگی← مزید پڑھیے
زندگی میں ایک لمحہ ایسا آتا ہے جو سوال کی صورت گزر جاتا ہے، مگر اس کا جواب ساری عمر سنبھالنا پڑتا ہے۔ محبت اگرچہ ایک فلسفہ ہے، لیکن یہ سب سے گہرا سوال بھی ہے۔ جب دو لوگ کسی← مزید پڑھیے
وہ کئی دن سے اس سنگ مرمر کو دیکھ رہا تھا۔ اسے یقین تھا کہ یہ چٹان اس کے حسین تصورات کا روپ دھارے گی۔ سرمئی دھنک اور سپیدی سے ابھرتی باریک سیاہ لکیروں میں خلط ملط شبیہ ظہور پذیر← مزید پڑھیے
میں ایسے بہت سے لوگوں سے ملا ہوں جو عظیم دستوفسکی ، ٹالسٹائی ، گوگول کے بارے میں کہتے ہیں کہ ہم انھیں کوشش کے باوجود پڑھ سکے ہیں نہ سمجھ سکے۔ اگرو ہ واقعی بڑے ہوتے تو خود کو← مزید پڑھیے
عالمی ادب میں ترقی پسند تحریک (Progressve Movement ) کا اہم رول رہا ہے۔ اس تحریک کا مقصد ادب کو عوام کے لیے وقف کرنا تھا: ایسا ادب تخلیق کرنا جو عوام کی سمجھ میں آسانی سے آسکے اور جس← مزید پڑھیے
(ایک انسان دوست معاشرے کی تشکیل کے لئے دی جانے والی قربانی) پاکستان کے مشہور فلسفی، دانشور،ادیب اور صحافی سید محمد تقی نے 1980میں” کربلا-تہذیب کا مستقبل” کے عنوان سے ایک کتاب لکھی تھی۔2024میں سمیرا نقوی نے اس کا انگریزی← مزید پڑھیے
ہاں، میں مرد ہوں اور ہاں، میں نے قتل کیے مگر اب میرے ہاتھوں کی لکیر بھی چیخ پڑی ہے کہ اور کتنا؟ اور کتنا؟ میں وہی ہوں جس نے صدیوں تک خود کو خدا سمجھا اور جب کوئی سچ← مزید پڑھیے
حصّہ اوّل؛ضلع اٹک کے ایک سفر کی دلچسپ داستان/ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بخاری شمشان گھاٹ ؛ خیبر پختونخواہ میں داخل ہوتے ہی دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر ایک پرانی عمارت نظر آئے گی۔ یہ پرانا شمشان گھاٹ ہے جہاں← مزید پڑھیے
ڈاکٹر خالد سہیل کا ڈاکٹر عابد نواز کو خط نمبر ۱۱ پیارے مہربان باپ اور شفیق نانا حضرت عابد نواز ! آپ تو نہ نہ کرتے نانا بن گئے اور ہمارا یہ حال کہ ساری عمر اپنے ناتواں کندھے باپ← مزید پڑھیے
غالب۔ مشہور تو ریختہ میں طبع آزمائی سے ہوئے مگر زندگی بھر خود کو فارسی کا شاعر سمجھتے رہے ۔ بات شاید غلط بھی نہیں تھی کہ غالب کی فارسی شاعری کی پذیرائی کا وقت آنے تک برصغیر کے اعلیٰ← مزید پڑھیے
کیا ایک بار شروع ہونے والی جنگ ختم ہوجایا کرتی ہے؟ کسی جنگ کے خاتمے کا ٹھیک ٹھیک مطلب کیا ہوتا ہے؟ کیا محض توپوں کے خاموش ہونے کا مطلب، جنگ کا خاتمہ ہے؟ کیا جنگ کا میدان صرف سرحد← مزید پڑھیے
قدم نہیں اٹھتے جانے کس کے سر پہ کسی کے دل پر پاؤں پڑ جاۓ یہاں اس ٹھنڈے فرش کے نیچے گرمی خواب سے جلنے والی کتنی آنکھیں خوابیدہ ہیں کتنے کشیدہ سر،اب کیسے خمیدہ ہیں وہ جو دنیاوی فرہنگ← مزید پڑھیے
شعر و شاعری پہ گفتگو کرنے کے لیے بندے کا شاعری کے اسرار و رموز پہ دسترس رکھنا ضروری ہوتا ہے یا نہیں۔یہ اک ایسی بحث ہے جس میں دونوں طرف سے دلائل کے انبار موجود ہیں۔ میں سب سے← مزید پڑھیے
بھئی پوٹھوہار کے بھی کیا کہنے ہیں۔۔۔ تاریخ کا مارا ہوا یہاں آ کر کبھی بور نہیں ہوتا۔ کہیں قلعے ہیں تو کہیں بارہ دری اور مندر۔ کہیں ڈٰیم ہیں تو کہیں خوبصورت وادیاں، جھیلیں اور مقبرے۔ یہ علاقہ جتنا← مزید پڑھیے
”ارمانوں کے پھول“ مشکور حسن مشکور کا شعری مجموعہ ہے۔ بچپن سے ہی انہیں شعر و شاعری کا شوق رہا ہے۔ روزانہ استعمال میں آنے والی چیزوں مثلاً آم، لیچی، کیلا، بیگن، ٹماٹر، مرچ، لہسن وغیرہ پر موصوف نے نظمیں← مزید پڑھیے
توت کی لچکدار شاخیں موڑ کر مہارت سے چھجا سا بنایا ہوا تھا۔مدھو مالتی کی بیل کے نیچے ادھ چھپا برآمدہ سیمنٹ کا فرش،دیواروں کے ساتھ اکھڑا چونا پڑا تھا۔گھر کا داخلی دروازہ برآمدے میں کھلتا تھا۔ روشندانوں اور کھلی← مزید پڑھیے
چند دنوں سے یہ خبر گردش میں ہے کہ وفاقی ادبی و علمی اداروں ،جیسےاکادمی ادبیات،پاکستان اور اقبال اکادمی کو ادارہ فروغ قومی زبان میں ضم کر دیاجائے گا ۔ اردو سائنس بورڈ اور اردو لغت بورڈ پہلے ہی ،← مزید پڑھیے
علامہ محمد اقبال کا شمار بلا شک و شبہ بیسویں صدی کے بڑے شعراء میں ہوتا ہےـ ان کو نا صرف اردو بلکہ فارسی پر یکساں دسترس حاصل تھی اور ان دو زبانوں میں انکی شاعری بے مثل اور ہمہ← مزید پڑھیے