ناصر عباس نیّر کی تحاریر

اورینٹل کالج ،پنجاب یونیورسٹی کے شاگردوں کے نام /ناصر عباس نیّر

عزیزان گرامی! آ پ نے مجھے جس طور الوداع کیا ہے،میرے لیے جن جذبات کا اظہار کیا ہے،وہ میرے لیے ایک واقعہ ہے۔ سدا یاد رہنے والا اور میری روح کو سرشار رکھنے والا واقعہ۔ آپ سب کا شکریہ۔ یہ←  مزید پڑھیے

میں پناہ مانگتا ہوں /ناصر عباس نیّر

گزشتہ ایک ماہ سے وہ بھیانک قسم کے خواب دیکھ رہے تھے۔ وہ دیکھتےکہ وہ آگ کے شعلوں میں گھرے ہیں۔ان شعلوں سے عجب ہیولے بنتے ہیں اور اس کی جانب بڑھتے ہیں۔ کسی وقت وہ دیکھتے کہ ان کے←  مزید پڑھیے

میں اس کوشش میں ہوں کہ مفید نہ بنوں/ناصر عباس نیّر

کچھ کہانیاں کبھی پرانی نہیں ہوتیں۔ زمانے کی کوئی آندھی ،ان کی دانش کا چراغ نہیں بجھاتی۔ ایسی ہی ایک چینی حکایت ہے۔ یہ حکایت چوانگ سو سے منسوب ہے جو تاؤ مت کے درویش تھے۔اس حکایت کا موضو ع←  مزید پڑھیے

انسان کا تجربہ، جگہ اور شہر/ناصر عباس نیّر

انسانی تجربہ خاص وقت میں، کسی خاص مقام پر کیے گئے تجربے تک محدود نہیں۔ یعنی حیرت، خوف، نشاط، رنج، اداسی، مایوسی، ناستلجیا، کشف کا کوئی وقتی تجربہ، انسانی تجربے کا محض ایک جز ہے۔ انسانی تجربے سے مراد دنیا←  مزید پڑھیے

نطشے اور مریل گھوڑا /ناصر عباس نیّر

میرے قدم لائبریری کی طرف بڑھ رہے تھے ۔میرے دھیان میں لائبریری کا وہ شیلف تھا، جہاں میری مطلوبہ کتابیں پڑی تھیں۔ مجھے خیال آرہا تھا کہ کہیں کسی نے ان کی ترتیب برہم نہ کردی ہو۔ یہ خیال اندیشے←  مزید پڑھیے

’’نابغے، فطین اور اوسط درجے کے ادیب‘‘(حصّہ سوم)-ناصر عباس نیّر

اور اب نابغہ (genius) ادیب۔۔ اوسط درجے کا ادیب تخلیق کی چنگاری کو اپنے زمانے کے حاوی ومقبول رجحانات کی پیروی میں خرچ کرڈالتا ہے۔ اس کی نگاہ و تخیل کی حد ،اورا س کے ا سلوب کا جمال، اس←  مزید پڑھیے

’’نابغے، فطین اور اوسط درجے کے ادیب‘‘(حصہ دوم)-ناصر عباس نیّر

‘‘فطین ادیب‘‘ فطین ادیب(talented writer) ، اوسط درجےکے ادیب اور نابغے کے بیچ کی کڑی ہے،لیکن اس کا دونوں سے فاصلہ یکساں نہیں ہے۔ فطین ادیب، اوسط درجے کے ادیب سے خاصی دور ی پر، جب کہ نابغے کے قدرے←  مزید پڑھیے

’’نابغے، فطین اور اوسط درجے کے ادیب‘‘(حصہ اوّل)-ناصر عباس نیّر

ادب کی تاریخ میں تین طرح کے ادیب ملتے ہیں: نابغے، فطین اور اوسط درجے کے ادیب۔ سب سے پہلے اوسط درجے کا ادیب(mediocre writer)۔ ہر نوع کی صلاحیت کے درجے ہیں: بنیادی، اوسط، اعلیٰ ، کمال۔اصولی طور پر ہر←  مزید پڑھیے

: ہائیڈل برگ کی ڈائری سے ایک ورک/ناصر عباس سنیّر

” انسٹی ٹیوٹ میں گرما کی تعطیلات ہیں۔ شعبے کے سب لوگ سیر و سیاحت کی غرض سے کسی یورپی یا ایشیائی ملک گئے ہوئے ہیں۔ میں پورا دن اپنے اپارٹمنٹ میں لکھنے کا کام کرتا ہوں ۔ دوپہر کو←  مزید پڑھیے

میں کس سےپناہ مانگوں؟ -ناصر عباس نیّر

مُلا شمس الدّین کچھ مہینوں سے اپنے دل میں غضب اور تخیّل میں فساد محسوس کررہے تھے۔ ان کا دل کسی شئے  کی طرف ایک پل کے لیے نہیں کھنچتا تھا،الٹا اس میں طیش اور وحشت کے بگولے اچانک اٹھتے۔←  مزید پڑھیے

رفیع الدین ہاشمی اور اسلم رسول پوری کی یاد میں/ناصر عباس نیّر

پہلے رفیع الدین ہاشمی، پھر اسلم رسول پوری نے رخت سفر باندھا۔ ہاشمی صاحب نے اقبال کے مطالعے میں عمر بسر کردی۔اپنی زندگی کی متاع ،ا یک ہی موضوع ، خواہ وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو،کی نذر کرنا←  مزید پڑھیے

منٹو، حاشیائی کردار اور غالب/ناصر عباس نیّر

منٹو سماج کے حاشیائی کرداروں کو افسانے کے کبیری کردار بناتے اور ان کے عزائم و طرزِحیات کو افسانے کا نقطہء ارتکاز (Focalisation) بناتے ہیں۔ یہ عمل بجاے خود مرکز سے بغاوت کا دوسرا نام ہے۔ مرکز کی مسلسل کوشش←  مزید پڑھیے

چوراورکتے-نجیب محفوظ/ناصر عباس نیّر

(برادرم سرورالہدیٰ کےنام) میرے بس میں ہوتو میں ایک کمرے میں بند ہوں،جہاں میرے دل چسپی اور ذوق کی کتابیں ہوں، ایک بیڈ ہو، ایک لیپ ٹاپ، اور کچھ میوے ۔ کمرے کے باہر ایک گھنا درخت ہو۔ میرے لیے←  مزید پڑھیے

’’غالب کی تمنا کا زخم‘‘ (غالب کی سالگرہ کی مناسبت سے)-ناصر عباس نیّر

جس طرح آزادگی کی خواہش جس قدر ہوگی ، پابستگی کا امکان بھی اسی قدر ہوگا۔ یا خوشی کی آرز وکرنا ہی،غم کو دعوت دینا ہے۔ شادی سے گزر کہ غم نہ ہووے اردی جو نہ ہو تو دے بھی←  مزید پڑھیے

کیا جدید نظم واقعی غیر سیاسی ہے؟ /ناصر عباس نیّر

خاموشی اپنی تفسیر چاہتی ہے، خلا بھی اپنے پر کیے جانے کا مطالبہ کرتا ہے ،خاص طور پر اس وقت جب خاموشی ہولناک ہو ،اور خلا وحشت انگیز ہو۔ خاموشی اور خلا کا حقیقی تجربہ، ان سب کے لیے ہولناک←  مزید پڑھیے

جوگی ، فقیر اور جمعہ فقیر/ناصر عباس نیّر

جمعہ فقیر یہاں(لاڑکانہ) کا دانا فقیر تھا۔فقیروں ، جوگیوں ، درویشوں کے اس قدیمی سلسلے کی کڑی تھا جو صدیوں سے سندھ دھرتی پر موجود چلے آتے ہیں۔ ویسے دنیا کا شاید ہی کوئی حصہ ہو، جہاں ایک طرف چھوٹے←  مزید پڑھیے

اگر میں مرجاؤں تو تم زندہ رہنا /ناصر عباس نیّر

یہ فلسطینی شاعر رفات العریر کی آخری نظم کی پہلی دو لائنوں کا آزاد ترجمہ ہے۔ اس لمحے دنیا میں یہ سطریں شاید سب سے زیادہ دہرائی جارہی ہیں ۔ سوگ کی فضا میں ، اصل انگریزی نظم یا اس←  مزید پڑھیے

مقبول عام ادیبوں کا المیہ/ناصر عباس نیّر

مقبولیت کی آرزو کسے نہیں؟ ایک تلخ سچ یہ ہے کہ یہ آرزو انھیں بھی ہے جو گم نامی کی زندگی کی مدح کیا کرتے ہیں؛ وہ اپنی گمنامی کی شہرت چاہتے ہیں۔کچھ اپنی بد نامی کو بھی شہرت ومقبولیت←  مزید پڑھیے

دیوتاآرزونہیں کرتے/ناصر عباس نیّر

’’دیوتاآرزونہیں کرتے،آرزوکرنےوالی مخلوق ہی تخلیق کرتے ہیں ۔‘‘ جدید نظم کے تنقیدی کلامیے میں بعض کھانچے اور مغالطے تھے۔انھیں آج ،یعنی مابعد جدیدعہد میں ہم بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ پہلا مغالطہ یہ تھا کہ جدید شاعر جب دیوتاؤں←  مزید پڑھیے

حافظے کی سیاست اور فیض احمد فیض /ناصر عباس نیّر

کل فیض کی برسی تھی۔فیض کو سرکاری ، عوامی ، ادبی حلقوں نے یاد کیا۔ ’یاد کیاکے الفاظ ‘ درست نہیں ہیں۔ یا دانھیں کیا جاتا ہے،جنھیں بھلادیا گیا ہو۔ فیض مسلسل یاد رہتے ہیں اور انھیں یا د رکھنے←  مزید پڑھیے