ناصر عباس نیّر کی تحاریر

علمی وادبی اداروں کی بندش، جبری ،نظریاتی اور متبادل ادارے/ناصر عباس نیّر

چند دنوں سے یہ خبر گردش میں ہے کہ وفاقی ادبی و علمی اداروں ،جیسےاکادمی ادبیات،پاکستان اور اقبال اکادمی کو ادارہ فروغ قومی زبان میں ضم کر دیاجائے گا ۔ اردو سائنس بورڈ اور اردو لغت بورڈ پہلے ہی ،←  مزید پڑھیے

سخن سراؤں سے زہرا جبیں چلے گئے ہیں/ناصر عباس نیّر

پروفیسرگوپی چند نارنگ کے انتقال پر حرفے چند “ ہندوستان کی معاصر اردو تنقید میں صف اوّل کے تین نقاد تھے: شمس الرحمٰن فاروقی، شمیم حنفی اور گوپی چند نارنگ۔ صرف ڈھائی برسوں میں اسی ترتیب سے رخصت ہوئے۔ نارنگ←  مزید پڑھیے

’’ میلان کنڈیرا کا ’دیوار کے پیچھے، کافکائیت اور طاقت کی الہیات‘‘/ناصر عباس نیّر

۱۹۷۹ء میں جب پاکستان میں جنرل ضیا کے مارشل لا کا سورج نصف النہار پر تھا، اعجاز راہی کے مرتبہ افسانوی مجموعے ’’گواہی ‘‘ پر پابندی لگ چکی تھی،جس میں ادب کو اپنے زمانے کے سب سے بڑے گواہ کے←  مزید پڑھیے

اوتھیلو، سفید نسل پرستی اور نسائیت/ناصر عباس نیّر

شیکسپیئرکے ڈرامے اوتھیلو میں اوتھیلو اگرچہ وینس کی ریاست میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہے، مگر ایک سیاہ فام ہے۔ اس کا اعلیٰ عہدہ بھی اس کی سیاہ فامی کا داغ نہیں دھو سکتا۔ وہ ایک سفید فام برابان تیو←  مزید پڑھیے

خون ہی خون کا لکھا مسودہ پڑھ سکتا ہے/ناصر عباس نیّر

میں زندگی، اس کی کسی صورت، کسی مظہر اور اس کی کسی سچائی، خواہ وہ کتنی ہی ہیبت ناک ہو، اس سے گریز نہیں چاہتا۔ مجھ پر بزدلی اور افسردگی کے کئی لمحات آتے ہیں، میں زندگی سے شکوہ کناں←  مزید پڑھیے

’’کیا ہم زمانہ امن میں آگئے ہیں؟ ‘‘: جنگ کا روزنامچہ/ناصر عباس نیّر

چار دنوں کے بعد، آج کادن معمول کا دن ہے۔ لیکن کیا واقعی؟ چاردنوں کا ایک ایک لمحہ خوف، تشویش ، اضطراب اور بے یقینی سے بھرا تھا۔ آج ان سب کا دباؤ کم ہوا ہے۔ اگرچہ شہر کھلے تھے،←  مزید پڑھیے

میرے لیے استاد ہونے کا مطلب کیا ہے؟ -ناصر عباس نیّر

میں پہلے دوایک جگہ لکھ چکا ہوں کہ مجھے تقدیرا ور حالات نے استاد بنایا۔ میں جب استاد بناتو میں نے پہلی بار شدت سے محسوس کیا کہ زندگی میں آدمی کو سب کچھ،اس کی مرضی کے مطابق نہیں ملتا۔←  مزید پڑھیے

یوسا کی یاد میں/ناصر عباس نیّر

“ ایک ناول کا مطالعہ، ایک نئی، متبادل زندگی بسر کرنا ہے”: یوسا کی یاد میں ماریو برگس یوسا، لاطینی امریکی ادیبوں کی اس نسل کے سربرآوردہ فکشن نگار تھے، جس کے لیے یورپ، لاطینی امریکی فکشن کا گمراہ کن←  مزید پڑھیے

خوابوں کے عجائب گھر اور فنون/ناصر عباس نیّر

میں نے دنیا کے سب بڑے عجائب گھر دیکھے ہیں۔ میں ایک بار پیرس کے لوغوے عجائب گھرمیں تھا۔ یہاں دنیا بھر سے لائے گئے ، نوادارت رکھے ہیں۔ میں مونا لیزا کے شاہ کا ر کے سامنے کھڑا تھا۔مجھ←  مزید پڑھیے

خالد جاوید کی سبک دوشی پر ایک نوٹ/ناصر عباس نیّر

انگریزی لفظ ’ریٹائرمنٹ‘ کے مقابلے میں ، اردو میں رائج فارسی لفظ ’سبک دوشی‘ کہیں بہتر لفظ ہے۔ لفظ ریٹائر، اوّل اوّل retreat کے معنوں میں رائج ہوا۔ اس کا ابتدائی معنی فوج کے پیچھے ہٹ جانے کا تھا۔ آگے←  مزید پڑھیے

عادت ، استقامت اور مصنف کی جلاوطنی/ناصر عباس نیّر

مسلسل اور کئی دہائیوں تک لکھتے چلا جانا خو داپنے آپ میں کوئی قدر نہیں رکھتا۔ آ پ کچھ باتوں کے عادی ہوجاتے ہیں؛ انھیں دہائیوں تک ،اور کئی بارآخری سانس تک انجام دیے چلے جاتے ہیں یعنی دہراتے چلے←  مزید پڑھیے

شاعری ہمیں خود سے ملتوی ملاقات کراتی ہے/ناصر عباس نیّر

 شاعری کے عالمی دن کی مناسبت سے کیا تمھیں کبھی یہ تجربہ ہوا ہے کہ تم کتاب پڑھ رہے ہو، تمھیں اچانک محسوس ہو کہ الفاظ،صفحے سے اڑنے لگے ہیں ۔ صفحہ ، الفاظ سے خالی ہوگیا ہے،اور سب الفاظ،←  مزید پڑھیے

تبتی بدھوں کا پیالہ ،یاد کا مکان، ماضی کا مزار، شاعری/ناصر عباس نیّر

کیا تم میں سے کسی نے تبتی بدھوں کا تانبے، کانسی یا پیتل کا پیالہ دیکھا ہے؟میرے استفسار پر سب نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ میں سمجھ گیا۔ تم سب لوگ یہ قہوہ پیو اور میوے کھاؤ، میں ابھی←  مزید پڑھیے

کیا ایک ادیب کی جگہ کوئی دوسرا ادیب لے سکتا ہے؟-ناصر عباس نیّر

نئے ادیب اکثر یہ گلہ کرتے ہیں کہ مشہور ، بزرگ ادیبوں نے ان کا راستہ روکا ہوا ہے۔ وہ کب جگہ خالی کریں گے ،اور انھیں ہر اہم ادبی میلے، کانفرنس،سیمینار، ادبی انعامات کی جیوری میں شامل ہونے کا←  مزید پڑھیے

غالب کی شاعری اور معنی کی افزائش پیہم/ناصر عباس نیّر

غالب کا شعری تخیل کسی ایک اسلوب کی تنگنائے میں قید ہوناپسند نہیں کرتا تھا ۔ان کی شاعری کا سب سے بڑا امتیاز،معنی کو گردش ِپیہم میں رکھنا ہے۔ اس کے لیے کوئی ایک اسلوب ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ایک←  مزید پڑھیے

تخلیق کار کا المیہ اور مفروضہ رسوائی/ناصر عباس نیر

کچھ المیے عام انسانی زندگی کے ہیں ۔کچھ کا تعلق انسانوں کی تخلیقی زندگی سے ہے۔ ان میں ایک المیہ یہ ہے کہ اکثر تخلیق کار اپنے ابتدائی،تشکیلی دنوں میں شعلہ جوالہ ہوتے ہیں۔ بے خوف ومصلحت ، وہ سب←  مزید پڑھیے

سلطان غلام باہو کے مکتوبات کا ردّنوآبادیاتی تجزیہ / ناصر عباس نیّر

سلطان غلام باہو(۱۹۱۳۔۔۔۔۲۰۰۱)، دامان، ضلع ڈیر اسماعیل خان میں مقیم صوفی بزرگ تھے۔ان کا تعلق ممتاز صوفی شاعر سلطان باہو کے خانوادے سے تھا۔ سلطان ناصر ،ان کے پوتے ہیں اور خود ایک صاحب ِ مطالعہ ادیب وشاعر ہیں۔ ۔انھوں←  مزید پڑھیے

میرا داغستان جدید(3)-ناصر عباس نیّر

’’کسی بستی کا ایک شخص بھی دکھی ہو،اور پوری بستی کے ضمیر میں خلش نہ ہو تو یہ وقت، ماتم اور ملامت کا ہے۔ اپنی ڈائری سے :میں ڈائری میں ہر بات درج نہیں کرتا۔صرف وہ بات درج کرتا ہوں،←  مزید پڑھیے

پروفیسر سرور الہدی صاحب کے مراسلے کے جواب میں۔/ناصر عباس نیّر

کل برادرم سرور الہدی صاحب نے اپنی فیس بک وال پر میرے نام ایک مراسلہ لکھا ۔ وہ اس مراسلے کو مکالمہ بنانا چاہتے ہیں: وقت کے مسئلے پر۔ میں خود کو اس قدیمی، ازلی ، پیچیدہ مسئلے پر گفتگو←  مزید پڑھیے

’’فریاد کی کوئی لے نہیں ہے‘‘: غالب انسٹی ٹیوٹ ،دہلی کا عالمی سیمینار/ناصر عباس نیّر

اس بار غالب انسٹی ٹیوٹ ، دہلی نے غالب ہی کے ایک مصرع کو اپنے سالانہ سیمینار کا عنوان بنایا۔برادرم سرورالہدیٰ ، اس شعر کی مشکلات کا ذکر اپنی تحریر میں کرچکے ہیں۔ حالاں کہ بہ ظاہر یہ آسان شعر←  مزید پڑھیے