عاصم کلیار کی تحاریر

کلکتہ شہرمیں دو برس/عاصم کلیار

تاریخ کا فانوس بھی کیا بازی گر ہوتا ہے، انسان اس سے پھوٹنے والی روشنی کو تو یادوں میں محفوظ رکھتا ہے مگر اس کے تاریک گوشوں کو بھلانے کی بے سود کوشش میں عمر گزار دیتا ہے کیا کسی←  مزید پڑھیے

تنہا تیرے ماتم میں نہیں یہ شام سیاہ پوش/عاصم کلیار

چہرے کے سب نقوش کسی روشن خواب کی شکستہ تعبیر کے گواہ ہیں۔ماتھے پر پڑی شکن اندیشہ ہاۓ امروز و فردا کی عکاس ہے۔دل گرفتگی کی علامت اس تصویر میں رحمنٰ صاحب کی آنکھوں میں بسی نمی کسی عزیز دوست←  مزید پڑھیے

کتاب الطواسین/ عاصم کلیار

برسوں پہلے محمد کاظم صاحب کی کتاب میں قصیدہ بردہ شریف کے بارے میں ایک مضمون پڑھنے کے بعد معلوم ہوا کہ بردہ کا مطلب چادر ہے۔اس قصیدے کے پس منظر کو جاننے کے بعد میں اشکبار سا کئی دن←  مزید پڑھیے

معتوب کتابیں /عاصم کلیار

جسے لکھنے میں انگلیاں قلم ہوئیں اگر وہی لکھا ہوا معتوب ٹھہرے تو جگر کو خون ہونے میں بھلا دیر ہی کیا لگتی ہے۔ مگر انسان شر ہے! وہ جاننے اور سمجھنے کے باوجود ماننے سے انکاری ہے۔ تاریخ کے←  مزید پڑھیے

ہیں کواکب کچھ ,نظر آتے ہیں کچھ/عاصم کلیار

ہالینڈ کے قصبے میں 1876 کو پیدا ہونے والی مارگریٹا کی چھٹی سالگرہ پر جب اس کے باپ نے بکریوں کی مدد سے کھینچے جانے والی بگھی تحفے کے طور پر دی تو محلے کی سن رسیدہ عورتوں نے ماتھے←  مزید پڑھیے

کڑوے بادام اور کراچی حلوہ۔۔عاصم کلیار

کیمپ ڈیوڈ کے بعد مصر پہلا ملک تھا جس نے اسرائیل کو تسلیم کر کے عرب لیگ کے اتحاد کو ضرب پہنچائی انور السادات کا قتل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا، بدلتے ہوۓ حالات کے پس منظر میں←  مزید پڑھیے

خالد حسن ؛ایک طلسماتی شخصیت /تحریر:عاصم کلیار

لوگ خالد حسن جیسے با کمال آدمی کو بھولنے لگے ہیں جس کو کرکٹ،انگریزی و اُردو ادب اور موسیقی پر مکمل عبور تھا ۔وہ مادام نورجہاں،فیض صاحب اور قرۃ العین حیدر کے قریبی دوست تھے۔انہوں نے بھٹو صاحب کے ساتھ←  مزید پڑھیے

بیرن نیند نہ آئے۔۔عاصم کلیار

میں کئی  دنوں سے سوچ رہا ہوں کہ لتا جی سے پہلی بار میں کب آشنا ہوا تھا مجھے کچھ یاد نہیں پڑتا مگر مجھے اس بات کا یقین کی حد تک گماں ہے کہ شعور کی سیڑھی پر پہلا←  مزید پڑھیے

لیے پھرتا ہے قاصد جابجا خط(2)۔۔عاصم کلیار

ہمارے ہاں نجانے کیوں محبت کی داستانوں کو سرگوشیوں میں بیان کرنے کی روایت ہے مگر امرتا پریتم نے احوال دل و عشق کو رسیدی ٹکٹ میں لکھ کر ایک عالم کو اپنا واقف حال کر دیا میں نے جب←  مزید پڑھیے

راگنی کی کھوج میں ۔۔نجیبہ عارف/تبصرہ:۔۔عاصم کلیار

راگنی کی کھوج میں ایک بے قرار روح متلاشی متلاشی شاید ازل سے ہی روح کے سفر میں منزلیں  سیراب اور راستے گرد ہوۓ جاتے ہیں چشم بینا سے دیکھنے پر باطن کی عریانی اور کمینگی سے خود شرمندگی محسوس ہوتی ہے←  مزید پڑھیے

ہاۓ میرا کوٹا۔۔عاصم کلیار

جہاز میں بغیر سامان کے گنجائش سے کہیں زیادہ مسافر تھے ایک عورت نجانے کن خیالوں میں گم شیشے کے ساتھ والی نشست پر نیلگوں آسمان کو حسرت و یاس سے مسلسل دیکھے جارہی تھی ،جہاز نے پہلے حرکت کی ،پھر رفتار پکڑی اور جیسے ہی طیارہ فضا میں بلند ہوا اس عورت نے سینے کو پیٹتے ہوۓ ایک کرب کے ساتھ کہا۔۔۔ہاۓ میرا کوٹا،←  مزید پڑھیے

کتاب تبصرہ/دیکھتا ہے پیرِ فلک تماشا کیا کیا۔۔عاصم کلیار

اس سال بادل گھن گرج سمیت خوب برسے پیاسی دھرتی سیراب ہونے کے بعد نرم ہوئی کسان لنگوٹ کس کر ہل جوتنے میں مگن ہوۓ دھان کی پنیری دنوں میں لہلہاتی فصل کا روپ دھارنے لگی۔ ہر سال خوشوں سے←  مزید پڑھیے

درویش صفت مصوّر “صادقین”۔۔عاصم کلیار

اہل سادات کے نصیباں میں ہجرتوں کے دکھ نجانے کاتب تقدیر نے کس مصلحت کے تحت لکھے تھے کہ صدیاں گزر گئیں گریہ کرنے والے رو رو اندھے ہوۓ مگر ہجرتوں کے سلسلے ہنوز جاری ہیں امام علی عون کے←  مزید پڑھیے

کریں ذکر شیخ و براہمن کا ۔۔عاصم کلیار

دوستو! حقیقت افسانے سے بھی عجیب ہوتی ہے یہ تذکرہ کسی اور کا نہیں بلکہ گوہر جان کلکتہ والی کا ہے جس کے عشوے اور غمزے کے سامنے وائسراۓ ہند بھی ہمیں مجبور نظر آتا ہے اور مہاتما گاندھی جیسے←  مزید پڑھیے

ایک شام۔۔عاصم کلیار

اس شہرِ دل فگاراں کی کیا تہذیب تھی کہ جب تک علی ہجویری کو بھی شہر میں داخلے کا اذن نہ ملا وہ راوی کے دوسرے کنارے بیٹھے رہے خیر وہ تو ولی تھے جو سب رمزوں کو سمجھتے تھے←  مزید پڑھیے

دیوانِ غالب کے دیوانے۔۔عاصم کلیار

غالب کی زندگی میں دیوانِ غالب(اردو)پانچ بار شائع ہوا 1841 میں شائع ہونے والا پہلا ایڈیشن اس لۓ اہم ہے کہ وہ اب نایاب ہے 1862 میں شائع ہونے والا چوتھا ایڈیشن اس لۓ اہمیت کا حامل ہے کہ اس←  مزید پڑھیے

اداس رتوں کی تنہا مسافر۔۔عاصم کلیار

تم کون تھی اور کہاں سے آئی مجھے جاننے کا شوق نہ تھا اور تم بتانے سے گریزاں تھیں مگر تنہائی کے دلگداز لمحموں میں کئی  سالوں کے دوران تم نے اپنی ذاتی زندگی کی کہانی مجھے ٹکڑوں میں سنائی←  مزید پڑھیے