اِس کتاب کے مصنف رؤف کلاسرا صاحب ہیں۔ میں ان سے دو بار ملا ہوں اور دوسری بار جب انہوں نے مجھے میرے نام سے مخاطب کیا تو میں دنگ رہ گیا اور سوچنے لگا کہ یہ کس قدر تیز← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) ( قسط نمبر16) آج جو کتابیں والد صاحب میرے پڑھنے کے لیے لائے ہیں اُن میں مزدور(مارکسی) لکھاری قمر یورش صاحب کی تصا نیف بھی شامل ہیں۔ ایک کتاب ہے ’’قمر← مزید پڑھیے
لیکھک : رحمان عباس (انڈیا) قریب ہر سال کوئی نا کوئی ایسی کتاب زیر مطالعہ آجاتی ہے جس کے بارے میں ہر اگلا صفحہ پڑھتے ہوئے یہ خیال گزرا ہے “یہ ختم نہیں ہونی چاہئے!” رحمان عباس بھائی کا تعارف← مزید پڑھیے
پہچان پاکستان گروپ کی طرف سے حال ہی میں شائع شدہ ادبی شاہکار “عہد ادیب” جسے زکیر احمد بھٹی اور آمنہ منظور نے مرتب کیا ہے، نئے اور پرانے قلم کاروں کی متنوع موضوعات پر مبنی تحریروں کا مجموعہ ہے۔← مزید پڑھیے
شاعری کا ایک اہم پہلو لسانی نوعیت کا ہوتا ہے۔ اس لیے کسی شاعر کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کرتے ہوئے اس کے اہم پہلو یعنی لسانی پہلو کو بھی نظر میں رکھنا ضروری ہے۔ شاعری بنیادی← مزید پڑھیے
میاں صاحب کی سیاسی ولادتِ باسعادت جنرل جیلانی اور جنرل ضیا الحق کی عسکری چھتری تلے ہوئی ، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قسمت کے دھنی ہیں ، اقتدار کی راہداریوں سے بار بار نکالے جانے← مزید پڑھیے
پروفیسر رابعہ بتول کی شاعری روحانی عکاسی اور سماجی و سیاسی تبصروں کا دلکش امتزاج پیش کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ آپ کے اشعار، اسلامی اخلاقیات میں گہری جڑیں رکھتی ہیں، اور لچک، جبر اور ایمان کے موضوعات سے بھر← مزید پڑھیے
اکبر حسین اکبر کے ساتھ دوسری ملاقات اس صبح ہوئی جب میں صدر روڈ پر ہنس راج کی طرح پر پھیلائے پی آئی اے کی عمارت کے ایک چھوٹے سے کیبن میں میز پر ہاتھ پھیلائے جناب زیدی صاحب کے← مزید پڑھیے
زمانے کی دھول سے اَٹی ہوئی کسی قدیم حویلی کی طرح، میری روح میں بھی کہانیوں اور تجربات کا ایک خزانہ موجود ہے، جیسے مٹی کی خوشبو ماضی کو سمیٹے رکھتی ہے، ویسے ہی میرے ماتھے کی جھریاں بیتے وقت← مزید پڑھیے
ہنستے ہنستے یک دم ہنسی کو بریک لگ جاتا تھا اور پسندیدہ کھانا کھاتے ہوئے ٹیسٹ بڈ ذائقے سے نا آشنا ہونے لگتے تھے۔ وجہ! وجہ انہونی کا ہراس جو سب کے دل پر کاسنی سانپ کی طرح لپٹا ہوا← مزید پڑھیے
سیاق و سباق عموماً تین مراحل سے گزر کر تکمیل تک پہنچتا ہے۔ وہ تین مراحل یہ ہیں: متن کا حوالہ:یہ پہلا مرحلہ ہے جو مزید ذیلی حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ۱۔ عنوان: یہاں ہم تشریح طلب اقتباس← مزید پڑھیے
مُلا شمس الدّین کچھ مہینوں سے اپنے دل میں غضب اور تخیّل میں فساد محسوس کررہے تھے۔ ان کا دل کسی شئے کی طرف ایک پل کے لیے نہیں کھنچتا تھا،الٹا اس میں طیش اور وحشت کے بگولے اچانک اٹھتے۔← مزید پڑھیے
کیا زندگی واقعی “ایبسرڈ” ہے؟ امیدیں ٹوٹتی ہیں، خواہشیں بکھرتی ہیں، آرزوئیں دم توڑتی ہیں اور انسان جب عقل کے آگے بے بس ہو جاتا ہے؛ عقل اور منطق سے ہر شئے پرکھنے کی عادت جب اسے کشمکش کے بھنور← مزید پڑھیے
(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر 15 پاکستان میں انتخابات کا موسم اُترا ہوا ہے۔ گھروں، دکانوں، گلیوں، بازاروں میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رنگا رنگ جھنڈے لہلہا رہے ہیں۔ شام ڈھلے چھوٹے چھوٹے← مزید پڑھیے
میری واپسی قدوائی فیملی کے ساتھ ہوئی۔ مشہ بروم ٹورز کی بس میں بیٹھے جس نے آٹھ بجے شب چلنا شروع کیا۔ باہر گُھپ اندھیرا تھا۔ میں نے الو کی طرح آنکھیں پھاڑ کر دیکھا۔ بڑا خوفناک منظر تھا فوراً← مزید پڑھیے
کہتے ہیں کہ عورت حسین ہو اور پھر سمجھدار بھی ہو تو یہ ’لیتھل کومبینیشن ‘ کہلاتا ہے لیکن نور ظہیر نے اپنے نئے افسانوں پرمشتمل کتاب ’سیانی دیوانی‘ میں عورت کے انکار کرنے کی جراًت کو بھی اس ’کومبینیشن‘← مزید پڑھیے
اپنی حالت زار سے لاتعلق دو وجود، قدیم برگد کی مانند اپنے قدم زمین پر مضبوطی سے جمائے کھڑے ہیں۔ ایک جس کی آواز میں بغاوت کی چنگاری محسوس ہوتی ہے، اپنی خود ساختہ تطہیر سے فرار کی تجویز پیش← مزید پڑھیے
ہوٹل کے کمرے سے نکلے تو باہر شٹل تیار کھڑی تھی ، شٹل سے مراد وہ بس سروس ہے کہ جو ہوٹل سے زائرین کو لے کر حرم جاتی ہے ۔ ووکو ہوٹل کی یہ سروس بلا شبہ شان دار← مزید پڑھیے
کشمیری ادیب رئیس احمد کمار کا افسانہ “عمرہ” ایک مختصر افسانہ ہے جس میں غلام خان کے پُرجوش سفر کی عکاسی کی گئی ہے، جو کسی زمانے میں ایک بہت ہی امیر آدمی تھا لیکن اب وہ اپنی مال و← مزید پڑھیے
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ جو پڑھتے یا سنتے ہیں وہ مکمل طور پر آپ کے ذہن سے پھسل کر دماغ کے کسی تاریک گوشے میں چھپ جاتا ہے، لیکن اس سُنے یا پڑھے میں سے ایک ادھ← مزید پڑھیے