سلگتی زندگی بے نور آنکھیں-مصنفہ: زہرا منظور الٰہی/ تبصرہ: ڈاکٹر مریم زہرہ

ایک محاورہ ہے “کسی کتاب کو اس کے سر ورق سے نہ پرکھیں”، مگر اس کتاب کو سر ورق سے پرکھنے کی مکمل سہولت دی گئی ہے۔

ظہرا منظور الٰہی نے اس مختصر کتاب میں چند سلگتی زندگیوں اور بے نور آنکھوں کی حقیقت پر مبنی داستانیں رقم کی ہیں۔
تمام کہانیوں کا مرکزی کردار “عورت” ہے۔ عورتیں بھی کیسی۔۔۔ نوراں بی بی یا موہنی دیوی؟ جس کی زندگی اس الجھن میں گزر گئی کہ “وہ کون تھی”۔ در در کی ٹھوکر کھاتی، ایک جہنم سے دوسری جہنم کا سفر طے کرتی ہوئی “جنم جلی”۔  سر پر کانٹوں کا تاج سجائے “تاج بی بی” اور بے نور آنکھوں والی ‘ساجدہ’ جس کے لیے امید کی کرن “راوی کے اس پار” ڈوب گئی تھی۔

یہ افسانے حقیقت سے قریب تر ہیں جیسا کہ مصنفہ فلاحی کاموں میں سرگرم رہی ہیں۔ نا بینا افراد، یتیم بچوں اور بیوہ عورتوں کے لیے ان کی خدمات نا قابلِ فراموش ہیں۔ سو انھوں نے آنکھوں دیکھے حالات کو پوری دیانتداری سے قلم بند کیا ہے۔ ان کا قلم خدمت خلق اور انسانیت کے جذبے کی نمائندگی کرتا ہے۔ مصنفہ اپنی تحقیق اور سفر کا ما حاصل یوں بیان کرتی ہیں:
“میں نے اس عشق میں بہت کم کھویا اور بہت کچھ پایا”۔ ” یاس و حرماں کے، دکھ درد کے معنی سیکھے”

پہلا افسانہ (ترتیب کے لحاظ سے آخری) “راوی کے اس پار” قاری کو اپنی روشن و منور دنیا سے اس پار لے گیا جہاں دائمی اندھیرے ہیں، جہاں سورج ہر روز طلوع ہوتا ہے مگر روشنی نہیں ہوتی، وہاں آنکھ کے اندھیروں سے کہیں زیادہ تاریکی محرومیوں اور مایوسیوں نے کر رکھی ہے۔ منظر کشی اس سچائی سے کی گئی ہے کہ وہ معصوم چہرے آنسوؤں میں دھندلے سے دکھائی دینے لگتے ہیں۔
کچھ ایسے پہلو بھی سامنے رکھے گئے ہیں جو چند حساس دل دیکھ پائیں گے اور کسی آنکھ کی روشنی بننے کی کوشش کریں گے، مگر احساس کی چنگاری شرطیہ ہے!

“وہ کون تھی” ماضی کے ایک کرب ناک دور سے لی گئی کہانی ہے جسے بارہا لکھا اور فلمایا گیا ہے۔ آغاز میں معلوم ہوگا کہ یہ وہی قصہ دہرایا جا رہا ہے، مگر جیسے کہانی آگے بڑھتی جا رہی تھی آنسوؤں کی رفتار بڑھتی گئی اور اختتام تک یہ ہچکی کی صورت اختیار کر گئے۔ اس سے بڑھ کر کسی قلم میں کیا طاقت ہو سکتی ہے۔

“جنم جلی” اور “تاج بی بی” ان سادہ لو عورتوں کی مختصر کہانیاں ہیں جو زندگی بھر نا کردہ گناہوں کی سزا کاٹتی رہیں۔ وہ کہیں بھی جا بسر ہوئیں، محرومیاں اور دکھ ان کے ساتھ رہے جیسے کسی نے ان کے پلو سے یہ گرہ باندھ دی ہے یا غموں سے بھرا ہوا ٹوکرا ان کے سر پر لاد دیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

سلگتی زندگی بے نور آنکھیں، اس کتاب کا مطالعہ ایک نئے مقصد کے لیے، نئی سمت میں سفر کی مانند ہے۔ اسکے ذریعے میں جہاں پہنچ چکی ہوں وہ عام حالات میں ممکن نہیں تھا۔
کتاب کی کامیابی کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ظہرا منظور الٰہی کی پہلی کتاب “غم دوستاں” کو پڑھنے کا تجسس پیدا ہو گیا ہے۔
اسے پڑھنے کے بعد قاری “ادب برائے زندگی” کے حقیقی معنی سے آشنا ہو سکتا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply