کرم غائب ہو، حضور؟۔۔محمد علی

جانِ من،
تمہاری دید کے بغیر بہار، خزاں میں ڈھل گئی تھی،
اور تمہارے بوسے کے بِنا، نرم گرم موسم کی جگہ شدید سردی نے لے لی ہے۔
اور ہم،
ہم کہ محرومِ تماشا،
ہم سرد مِہری کے ستائے ہوئے،
تیری کرم گستری کے منتظر،
تیرے احسان کے مرہون منت،
دیکھ لے جانِ جاں،
ایسا نہ ہو کہ یہی دشت و بیاباں ہمارا عشق بن جائے، اور بن کر رہ جائے۔
دیکھیے کب دن پھریں ایّام کے۔۔

Facebook Comments

محمد علی
علم کو خونِ رگِِِ جاں بنانا چاہتاہوں اور آسمان اوڑھ کے سوتا ہوں ماسٹرز کر رہا ہوں قانون میں اور خونچکاں خامہ فرسا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply