جانِ من،
تمہاری دید کے بغیر بہار، خزاں میں ڈھل گئی تھی،
اور تمہارے بوسے کے بِنا، نرم گرم موسم کی جگہ شدید سردی نے لے لی ہے۔
اور ہم،
ہم کہ محرومِ تماشا،
ہم سرد مِہری کے ستائے ہوئے،
تیری کرم گستری کے منتظر،
تیرے احسان کے مرہون منت،
دیکھ لے جانِ جاں،
ایسا نہ ہو کہ یہی دشت و بیاباں ہمارا عشق بن جائے، اور بن کر رہ جائے۔
دیکھیے کب دن پھریں ایّام کے۔۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں