ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 91 )

پوسٹ کارڈ نظمیں ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

زندہ درگور اور قبرستان میں بیٹھے ہوئے میت کے ساتھی لوگ جن میں  پوپلے منہ کے بڑے بوڑھے ضعیف العمر بیوہ عورتیں بُدبُداتے، سر ہلاتے اور رہ رہ کر سناتے اُن کے قصے جو کبھی زندہ تھے۔۔اور اب اپنی قبروں←  مزید پڑھیے

پاپی:خط کہانیاں،راکھ کے نیچے چنگاریاں/ڈاکٹر خالد سہیل ۔مرزا یاسین بیگ(خط5،6)

ڈئیررضوانہ ! اگر آپ کے پہلے خط میں مشرقی محبوبہ والا انداز تھا ؎ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں تو دوسرے خط میں روایتی دلہن والی کیفیت ہے جس سے جب مولوی نکاح پڑھاتے ہوئے پوچھتا ہے←  مزید پڑھیے

جنسی لطف ماپنے کا سافٹ ویئری متبادل۔۔نصیر احمد

تغا تیمور کی آنکھ کھلی تو اس کی نگاہ ساتھ میں سوئی ہوئی توراکینہ پر پڑی۔ وہ سوتے ہوئے بھی بہت حسین لگ رہی تھی۔ سوئی ہوئی توراکینہ اور پچھلی رات کے شان دار سیکس نے تغا تیمور کی دنیا←  مزید پڑھیے

تم تو سیدھے بچپن سے بوڑھے ہو گئے آنندؔ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اپنی ساٹھویں سالگرہ(1977) کے دن تحریر کردہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سن تو، ستیہ پال آنند وید، شاستر، گیتا عمر کی اکائیوں کو آشرم سمجھتے ہیں چار آشرم، جیسے زندگی کے عرصے میں وقت کے پڑاؤ ہیں عازم ِ سفر ہونا شرط ہے←  مزید پڑھیے

داخلی شور کی سزا ۔۔حبیب شیخ

بھاری بوٹوں کی چاپ نے خیالوں میں مگن اکبر کو چونکا دیا۔ ’میں تو شور کو سُنا اَن سنا کر دیتا ہوں لیکن آج مجھے کیا ہو گیا! وہ تو پتا نہیں کب سے لیٹ کر چھت کو گھور رہا←  مزید پڑھیے

تصویرِ بتاں۔۔دعا عظیمی

ان کی باتوں میں اک خوئے دلنوازی تھی۔ادائۓدلبری تھی۔ پریم کی دھارا , توجہ کی رم جھم تھی۔ بات کرتے سمے اپنے پن کے ہزاروں عکس ٹوٹتے اور بنتے تھے۔ محبوب کی چھپر چھاؤں میں بیٹھنا کتنا حسیں عمل اور←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط31)۔۔۔سلمیٰ اعوان

سلور گرے بالوں والے اُس اجنبی ٹیکسی ڈرائیور نے یہ قطعاً جاننے کی کوشش نہیں کی کہ اُڑی اُڑی رنگت والی وہ لڑکی جو حددرجہ ہراساں اور خوف زدہ سی نظر آتی ہے جس کا پہناوا اُسے برصغیر کے کسی←  مزید پڑھیے

پُراسرار رشتے۔۔دعا عظیمی

تمہیں پتہ ہے۔۔جب شہروں کی کوئی اور نہیں سنتا تو یہاں کی دیواریں کسی رات کےپچھلے پہر چپکے سے وہاں اپنے قریب آنے والے ادیبوں کو اپنا سب کچھ مان کر اپنے چہرے پہ لکھی کہانیاں اور دل کے سب←  مزید پڑھیے

پاپی:خط کہانیاں،پرانی تصویر/ڈاکٹر خالد سہیل ۔مرزا یاسین بیگ(خط3،4)

محترمہ رضوانہ صدیقی صاحبہ ! جو حال بیس سال پیشتر تھا وہی چال آج بھی ہے یعنی ؎ صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں کیسا پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں ماضی میں تو یہ پردہ←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط30)۔۔۔سلمیٰ اعوان

دونوں وقت ملتے تھے جب وہ برآمد ے میں آئی اور کُرسی پر بیٹھی۔ا ُس وقت پروائی ہوائیں اُس کے لان میں اُگے کیلوں اور پپیتے کے پتوں پر دھیرے دھیرے بہہ رہی تھیں۔نیلا شفاف آسمان قدرے سیاہی مائل نظر←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب وستیہ پال آنند

ہم موحد ہیں، ہمارا کیش ہے ترک ِ ر سوم ملتیں جب مٹ گئیں ، اجزائے ایماں ہو گئیں ۰۰ ۰۰ ۰۰ ستیہ پال آنند آپ اگر منظور فرمائیں تو بسم اللہ کریں مر زا غالب ہاں، عزیزی، صبح کاہنگام←  مزید پڑھیے

وادی نمل۔۔ربیعہ سلیم مرزا

آبادی سے پرے وسیع میدان میں مٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹیلےتھے۔جن میں لاکھوں کی تعداد میں چیونٹیوں نےاپنےبل بنائےتھے۔ان میں ہزاروں چیونٹیوں کی نسلیں آباد تھیں، انکا تعلق ایک کروڑ سینتیس لاکھ سال قبل موجود بھڑ اجداد سے تھا۔ان کی←  مزید پڑھیے

عورت۔۔ہما

ایرانی شاعرہ شارخ حیدری کی نظم “میں ایک شادی شدہ عورت ہوں” سے متاثر ہوکر لکھی گئی میری ایک نظم میں ایک عورت ہوں یہ میری مَہَد ہے اس سے مجھے میرے والد اٹھارہے ہیں انہوں نے غم، خوشی، فکر←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

کثرت آرائی ء وحدت ہے پرستاری ِ وہم کر دیا کافر ان اصنام ِ خیالی نے مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند یوں تو یہ شعر ہے توحید حقیقی کا نقیب پر، حضور، اس میں ہے اک نکتہ ذرا بے ترتیب←  مزید پڑھیے

پاپی:خط کہانیاں،آج کی سچائیاں/ڈاکٹر خالد سہیل ۔مرزا یاسین بیگ(خط1)

خط نمبر ۱ کیا آپ وہی رضوانہ صدیقی ہیں؟ محترمہ و معظمہ جنابہ رضوانہ صدیقی صاحبہ ! زندگی دلچسپ بھی ہے اور پراسرار بھی کیونکہ وہ ایک حیرت کدہ ہے۔ آج میں ایک معمہ‘ ایک بجھارت اور ایک پہیلی لے←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

شب خمار ِ شوق ِ ساقی رستخیز اندازہ تھا تا محیط ِ بادہ صورت خانہ ٗ خمیازہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند بندہ پرور، پرسش ِ احوال ہے، بے جا ، مگر اہم کیوں ہے رات کا احوال نامہ ،←  مزید پڑھیے

بھوک کی کوکھ سے……۔۔۔۔ٹیبی شاہدہ

وہ صرف چند ماہ کے لیے ہمارے آفس اپنے کسی پروجیکٹ کے سلسلے میں آئی تھی ۔ وہ آئی اور چلی گئی لیکن میرے دل سے اس کی یاد نہیں گئی ۔ وہ ہمیشہ سر سبز ہی رہی ، بہار←  مزید پڑھیے

طوافِ آرزو۔۔نعیم اشرف

حال ہی میں اُردو ادب کے اُفق پر نمو دار ہونے والے افسانوں کا مجموعہ ”طوافِ آرزُو“ پڑھنے کو ملا۔کتاب کا عنوان اور سرورق دیکھ کر یہ شاعری کی کتاب لگی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے←  مزید پڑھیے

پانچ برس اُدھار کے۔۔شرافت ناز

جمیل الدین عالی،اخبار جنگ میں کالم لکھا کرتے تھے “نقار خانے میں”۔ ایک دفعہ ابنِ انشاء کا ایک واقعہ لکھا جو میں آپ کی نذر کرتا ہوں۔ انشاء جی کے آخری ایام میں کینسر کے مرض کے سلسلے میں ان←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

جوہر ِ دست ِ دعا آئینہ یعنی تاثیر یک طرف نازش ِ مژگاں و دگر سو غم بار ۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند میں سمجھ پایا نہیں مصرع ء  اولیٰ کو، حضور مر زا غالب ہاں ، بتاؤ  تو ذرا، کیا←  مزید پڑھیے