نسل کا آخری نمائندہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

PANDEMIC POEMS.
یہ نطمیں پہلے انگریزی میں لکھی گئیں۔

نسل کا آخری نمائندہ

وہ جو ہر روز اپنی کھڑکی سے
جھانکتا ہے کہ دور سے کوئی
راہرو آئے اور وہ اس کو
گھر میں مدعو کرے، محبت سے
بیٹھ کر گفتگو کرے، اُس کو
اِس حقیقت کا کوئی علم نہیں
شہر کی موت ہو چکی، اور وہ
(اپنی کھڑکی سے جھانکنے والا)
اک اکیلا ہے ساری دنیا میں
نسل کا آخری نمائندہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“Pendemic مہا ماری دیوی کی بھینٹ

میں تو لمبے سفر پہ نکلا ہوا
اک مسافر تھا، ایک شب کا مکیں
سوچتا تھا کہ رات بھر کے لیے
اب جو ٹھہرا ہوں، کیوں نہ لے جائوں
ساتھ اپنے بٹور کر کچھ پھول
چند مسکانیں، دھوپ کے ٹکڑے
یہ نہیں جانتا تھا ، اس نگر کے مکیں
اک مہا ماری دیوی کے چیلے
اپنے سانسوں میں کلبلاتے ہوئے
ایسے حشرات ِ مرگ رکھتے ہیں
آپ کے سانس میں جو گھل مل کر
آپ کو ایک بکرےمیں تبدیل
کرنے کی جادئوی صلاحیت
کے ہیں سب فرد مالک و مختار

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ جرا ثیم، کلبلاتے ہوئے
آج میر ے وجود کی رگ رگ
پر ہیں قابض، بتائو ، اے لوگو
کیا کروں میں ؟ یہاں سے بھاگوں اگر
وائرس سے لدا ہو یہ جسم
ساتھ لے کر کہاں کا عزم کروں؟

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply