لیجیے!ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔۔اسد مفتی

جو مرد تیس سال سے پہلے ہی گنجے پن کا شکار ہوجاتے ہیں ان کو عارضہ قلب ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
یہ بات برطانوی پریس ی ای رپورٹ میں کہی گئی ہے۔لندن کے اخبار انڈیپینڈنٹ کی ایک حالیہ اشاعت میں اس نئی رپورٹ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جلد کے امراض کے ماہرین کی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ تیس سال کی عمر سے پہلے بالوں کے گرنے اور بعد کی عمر میں دل کا دورہ اور انجائنا کا آپس میں گہرااور واضح تعلق ہے۔
دوسرے لوگوں کے مقابلے میں جلد گنجے ہونے والے افراد کے دل کی شریانوں میں رکاوٹ کا زیادہ خطرہ رہتا ہے۔ان ماہرین کے خیال میں اس تعلق کا سبب مردوں کے ہارمون کا بڑھنا ہوسکتا ہے،اور یہ کہ مردوں کے ہارمون بالوں کو متاثر کرسکتے ہیں،اس سے بال چھوٹے اور کمزور ہوتے جاتے ہیں،اور گنجا پن غالب آجاتا ہے۔
نئی تحقیق بتاتی ہے کہ انہی ہارمون کے بڑھنے سے ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولسٹرول بھی ہوجاتا ہے۔
جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے،دل کی بیماریوں میں خطرے کی علامات کچھ اس طرح ہیں،ہائی بلڈ پریشر،جسم میں کولسٹرول کی زیادہ مقدار،سگرٹ نوشی،ذیابطیس کا مرض اور دل کی بیماری کا خاندانی پس منظر ہونا،ڈاکٹروں کی رائے کے مطابق ایسے افراد کو ای سی جی کروانا ضروری نہیں ہے۔جب تک کہ ان کو دل کی بیماری ا خطرہ یا علامت ظاہر نہ ہو،چالیس سال کی عمر کے بعد تو ای سی جی پابندی کے ساتھ اور طے شدہ وقفوں کے ساتھ کراتے رہنا چاہیے،کہ مستقبل میں دل کی کسی تکلیف میں دل کی کیفیت کا صحیح تجزیہ اور موازنہ کیا جاسکے،ویسے اب کچھ سستے اور آسان ٹیسٹوں کے ذریعے دل کے مرض کے متعلق پیشن گوئی کی جاسکتی ہے۔
یہ ٹیسٹ دل کی سبھی بیماریوں کی علامات ظاہر کرنے کے علاوہ دل کے دورے کی بھی قبل از وقت اطلاع دے سکتا ہے۔ساتھ ہی ان ٹیسٹوں سے بھی پتہ چل جاتا ہے۔کہ مریض کا کام دواؤں سے ہی چل سکتا ہے،یا اس کے لیے آپریشن کرانا ضروری ہوگیا ہے،اور اگر ضروری ہوگیا ہے تو کتنی جلدی؟آجکل امریکہ کے ہسپتالوں میں دل کے مریضوں پر اس قسم کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں،اس کے تحت سب سے پہلے بالکل عام طریقے سے دونوں ہاتھوں اور گھٹنوں کے بلڈ پریشر کے فرق کا اندازہ لگایا جاتا ہے،اس ٹیسٹ کے لیے نہ تو کسی دوا دارو کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ کسی طرح کے انجکشن کی۔اس سے مریض کو کسی قسم کے درد کی کیفیت سے بھی نہیں گزرنا پڑتا،اور نہ ہی زخم کا اندیشہ رہتا ہے۔اس ٹیسٹ کو پایہ تکمیل ت پہنچانے کے لیے کچھ خاص قسم کے آلات سو فیصد نتیجہ جاننے کے لیے کمپیوٹر اور تیز قسم کی صوتی لہروں (الٹرا ساؤنڈ) کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ تو تھیں دل پر حملے سے قبل کی احتیاط اور ضروری معلومات۔۔آئیے اب ان علامات کا جائزہ لیتے ہیں،کہ ہارٹ اٹیک کی بعض علامات بہت مبہم ہوتی ہیں۔ان کو جاننا ضروری ہے۔
ہر صبح جب آپ سو رہے ہوتے ہیں،تو آپ کے جسم میں ایک ہارمون ایڈرینالین کا ارتکاز ہوجاتا ہے،تاکہ جب آپ بیدار ہوں تو چوکس ہوں اور دن بھر کام کاج کے لیے تیار ہوجائیں،لیکن جن لوگوں کو دل کی شریانوں کا عارضہ یا ان میں گڑبڑ ہو،ان میں اس ہارمون کا ارتکاز صبح کے وقت بڑی بدمزگی پیدا کردیتا ہے،اس کی مثال میں یوں چھاتی میں درد ہورہا تھا،اُس کا خیال تھا کہ یہ بدہضمی کا نتیجہ ہے،یہ تکلیف اسے ایک دو گھنٹے تک بدستور رہتی ہے۔اور جب طبعیت بہت مکدر ہوگئی تو اُسے ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا،جس نے بتایا کہ یہ ہارٹ اٹیک تھا،ایڈربنالین،نے اس کا بلڈ پریشر بڑھا دیا تھا اور اس کے دل کو آکسیجن کی فراہمی بند یا کم ہوگئی تھی۔اعلی الصبح ہونے والا ہارٹ اٹیک بہت عام ہے،یہ درست ہے کہ اکثر افراد میں ہارٹ اٹیک کی جو علامات ظاہر ہوتی ہیں،ان سے بیشتر افراد واقف ہیں،مثلاً سینے میں درد،جو بازو،گردن اور جبڑوں تک پہنچ سکتا ہے،لیکن ڈاکٹروں کی رائے میں ہر فرد میں علامات کی نوعیت اور جزیات مختلف ہوسکتی ہیں،مثلاً ہارٹ اٹیک کی طرف دھیان نہیں جاتا،ان علامات میں پیٹ کا درد،غنودگی،بے وجہ پریشانی،تھن،دل کی دھڑکن میں تیزی اور ٹھنڈے پسینے کا آنا شامل ہے،یہ علامات اچانک ظاہر ہوتی ہیں،اور محض منٹوں کے اندر شدید ہوجاتی ہیں،ہارٹ اٹیک پہ یہ علامات رفتہ رفتہ یا قسطوں میں ظاہر نہیں ہوتیں،ذیابطیس چونکہ اعصاب پر اثر انداز ہوتی ہے،لہذا ان مریضوں پر ہارٹ اٹیک کے خاموش حملے ہوتے ہیں،ان میں علامات محسوس کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔اس کے بارے میں مزید تحقیقات اور ریسرچ کاانتظار ہے۔
فی الحال اس سے متعلق ایک لطیفہ حاضرِ خدمت ہے۔۔
شادی سے پہلے لڑکی اپنے ہونے والے نوعمر دیور سے کہتی ہے
تم مجھے اپنے بھائی جان کا ایک بال لادو تو میں تمہیں پانچ روپے دوں گی،میں نے اُسے اپنی کتاب میں رکھنا ہے۔
آپ مجھے پچاس روپے دیں تو میں آپ کو بھائی جان کی پوری وِگ ہی لادوں گا۔
دیور بولا۔۔

Facebook Comments

اسد مفتی
اسد مفتی سینیئر صحافی، استاد اور معروف کالم نویس ہیں۔ آپ ہالینڈ میں مقیم ہیں اور روزنامہ جنگ سے وابستہ ہیں۔