ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 89 )

کفن کی جیب کہاں ہے؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

یہ تین دن بہت بھاری ہیں مجھ پہ جانتا ہوں مجھے یہ علم ہے، تم اپنے اختیارات کے تحت مری حیات کا اعمال نامہ پرکھو گے برائیوں کا، گناہوں کا جائزہ لو گے میں جانتا ہوں فرشتو کہ مجھ پہ←  مزید پڑھیے

آسماں کی چھت کہاں ہے؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

آسماں کی چھت کہاں ہے؟ وَجَعَلُنَا اُلسََُمَاّئ سَقَّفَا مَحّفوظَا سورۃ النبیا (۳۲) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے گھر کے صحن میں یوں ششدرو حیراں کھڑا ہوں جیسے رستہ کھو گیا ہو دھیرے دھیرے پاؤں میرے صحن کے کیچڑ میں دھنستے جا رہے ہیں←  مزید پڑھیے

ہسٹیریا کی ہسٹری۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

وہ نیک لڑکی تھی ۔۔ صلح کُل، پاکباز، بے داغ، بھولی بھالی وہ اپنی معصوم نیک چلنی میں لپٹی،لپٹائی، باکرہ تھی غریب گھر کی کنواری کنیا نجانے کیسے ذرا سے اونچے، امیر گھرمیں بیاہی آئی تو اپنےشوہر کے لڑ لگی←  مزید پڑھیے

وبا کے دنوں میں بیٹی کا خط

اماں! فضا میں موت رقص کر رہی ہے، چہرے پہ مکروہ ہنسی سجائے، دانت نکوسے زندگی پر جھپٹنے کی کمینی خوشی موت کے بھیانک ہیولے میں چھپائے نہیں چھپتی۔ جان لیوا موسیقی کی آواز تیز ہوتی ہے، وہ گھومتی ہے←  مزید پڑھیے

کپاس کا کتا۔۔ربیعہ سلیم مرزا

چالیس سال کا خصم جب بیس بیس سال کی لڑکیوں کے ساتھ ٹی ٹونٹی کھیل رہا ہو تو کیا ضرورت ہے گھر کے آنگن میں چئیر لیڈر بننے کی ۔؟ اس نے تو سدھرنا نہیں ۔ شور مچانے سے بچوں←  مزید پڑھیے

سفر ِمحبت۔۔رؤف الحسن

محبت کی کتاب میں سبھی باب تیرے نام کے تھے محبت کے عہد میں سبھی خواب تیرے نام کے تھے ہر اک حرف تیری آہٹ کا ترجماں شاید مضمون گویا تیری زلف پریشاں شاید الفاظ تیرے خیالوں میں گرداں شاید←  مزید پڑھیے

نسل کا آخری نمائندہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

​PANDEMIC POEMS. یہ نطمیں پہلے انگریزی میں لکھی گئیں۔ نسل کا آخری نمائندہ وہ جو ہر روز اپنی کھڑکی سے جھانکتا ہے کہ دور سے کوئی راہرو آئے اور وہ اس کو گھر میں مدعو کرے، محبت سے بیٹھ کر←  مزید پڑھیے

کرم غائب ہو، حضور؟۔۔محمد علی

جانِ من، تمہاری دید کے بغیر بہار، خزاں میں ڈھل گئی تھی، اور تمہارے بوسے کے بِنا، نرم گرم موسم کی جگہ شدید سردی نے لے لی ہے۔ اور ہم، ہم کہ محرومِ تماشا، ہم سرد مِہری کے ستائے ہوئے،←  مزید پڑھیے

ٹورسٹ گائیڈ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں بھی ٹورسٹ گائیڈ ہوں میں آپ کو اے صاحبو یہ گنبد و مینار یہ اونچی فصیلیں لال قلعے سنگ مرمر کے جھروکے بیگموں کے حوض خاص و عام کے دیوان تخت و تاج کلغی جبہّ و دستار بڑھتے لشکر←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(آخری قسط34)۔۔۔سلمیٰ اعوان

امریکہ کے اِس بڑے اور صنعتی شہر شکاگو کے لوگوں نے مقامی اخبارات میں چھپی چوتھے درجے کی اِس سرخی پر سرسری سی نظر ڈالی ہوگی اور پھر دوسری خبروں کی طرف متوجہ ہوگئے ہوں گے کہ طیاروں کا کریش←  مزید پڑھیے

مجاز مرسل کی حد کہاں ہے (نظم اور اس پر ناصر عباس نیّر کا تحریر کردہ مضمون)

ہزاروں، لاکھوں ہی سیڑھیاں ہیں نشیب میں سب سے نچلی سیڑھی پہ میں کھڑا ہوں تھکا ہوا، بے امان، درماندہ، بے سہارا مگر ارادے میں سر بکف، ولولے میں پا مرد، دھُن کا پکا یہ عزم بالجزم ہے، جنوں ہے،←  مزید پڑھیے

ظلمت سے نور کا سفر(قسط2)۔۔۔محمد جمیل آصف ،سیدہ فاطمہ کی مشترکہ کاوش

اک خوف مجھے شام وسحر لگتا ہے جان آفت میں ہے خطرے میں شہر لگتا ہے ضحی کو کل شام کی کیفیات کے بعد سے بےسکونی سی محسوس ہوتی رہی۔آسمان نے رات کی اوڑھی ہوئی چادر کو اتارا اور مکمل←  مزید پڑھیے

خلا ۔۔افضل حیدر

اس دن دوپہر کا کھانا اس نے معمول سے تھوڑا لیٹ کھایا۔کھانے کے بعد طبیعت میں بے چینی کو بھانپتے ہوئے اس نے کچھ دیر گھر سے باہر چہل قدمی کا فیصلہ کیا۔وہ اپنی گنجان اور پرانی آباد شدہ کالونی←  مزید پڑھیے

مہ جبین قیصر – مضامین اور افسانے۔۔۔فیصل عظیم

مضامین اور افسانے، یعنی ایک تیر سے دو شکار؟ نہیں، سستی اور کاہلی؟ نہیں۔خانہ پُری؟اس کی ضرورت نہیں۔ نہ مہ جبین قیصر صاحبہ نے مجھ سے کسی تحریر کا تقاضا  کیا ہے، نہ حکم دیا ہے۔ بلکہ وہ تو ان←  مزید پڑھیے

ROUGE POEMS۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ROGUE POEMS یعنی ـ’’شریر نظموں‘‘کی ایک شعری وبا سی انگلینڈ میں 1972-74کے برسوں میں پھیلی ،جب میں وہاں مقیم تھا۔ ؎ انگریزی میں یہ نظمیں اس قدر مقبول ہوئیں کہ ’’دی گارڈین‘‘ سمیت کئی  روزنامو ں  نے باقاعدگی سے اپنے←  مزید پڑھیے

پاپی:خط کہانیاں،آزاد خیال/ڈاکٹر خالد سہیل ۔مرزا یاسین بیگ(خط11,12)

خط۔ نمبر١١ کشتی’ سمندر’ جزیرہ ڈئیررضوانہ ! تمہارا خط پڑھ کر میں بہت اداس اور افسردہ ہو گیا۔ اگر یہ سب باتیں مجھے کوئی اور بتاتا تو میں بالکل یقین نہ کرتا۔ تم نے نوجوانی میں ہی کتنے دکھ سہے←  مزید پڑھیے

مجھے پڑھنے والوں کی آنکھیں سلامت رہیں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

دعا بارگاہ حقیقی میں ہے یہ مری شاعری پڑھنے والوں کی آنکھیں سلامت رہیں تا کہ پڑھتے رہیں و ہ ! سبھی پڑھنے والوں کے شوق وتجسس کی خاطر مری طبع ِ تخلیق اُن کے لیےموتیوں کی یہ لڑیاں پروتی←  مزید پڑھیے

موت مجھ کو مگر نہیں آتی۔۔سعید چیمہ

میرا نام خدا بخش چدھڑ ہے، میرے بزرگوں نے یہی بتایا تھا کہ میں 1925ء میں ساون بھادوں کے مہینے میں پیدا ہوا، میری تاریخ پیدائش تو ٹھیک طور سے کسی کو یاد نہیں تھی مگر یہ بزرگوں کا خیال←  مزید پڑھیے

مکھی ۔ سجاد خالد

عین مزنگ چونگی پر واقع راجا چیمبرز کی چار منزلہ عمارت سے نیچے اتر کر المشہور چھہتر ماڈل مکھی نما ستر سی سی ہنڈا موٹر سائیکل جب اپنی جگہ پر نہ ملی تو ہمیں یقین نہیں آیا۔ اس لیے بھی←  مزید پڑھیے

آنکھ ہٹتی نہیں نظارے سے۔۔۔ شکور احسن ؔ

سن2004ء میں گورنمنٹ گورڈن کالج راولپنڈی کے سامنے قدیمی ادبی رسالے ماہنامہ”نیرنگ خیال“کے دفتر میں سلطان رشک کے پاس بیٹھا تھا کہ اتنے میں ایک نوجوان دفتر میں وارد ہوا،تعارف ہونے پر معلوم پڑا کہ نام فیصل عرفان ہے،آبائی تعلق←  مزید پڑھیے