گزشتہ قسط: ” افوہ ! بہت دیر ہوگئی ہے ۔ بارات تو آ چکی ہو گی ۔ اب وہاں جانے کا کوئی فائدہ ہی نہیں ۔ ” میں حیران تھی کہ پھر ہم کہاں جا رہے ہیں ۔ چوبرجی پہنچ← مزید پڑھیے
اسلام آباد میں اِنکم ٹیکس سرکل ۔25 کو اوپن سرکل کہتے تھے۔ اس کی اِنکم ٹیکس افسر میڈم کے پاس تا حال کوئی پیشی نہیں ہوئی تھی۔ جتنی سُن گُن تھی ان کی شخصیت سخت مزاج بتائی گئی تھی۔ اس← مزید پڑھیے
ہماری پیدائش تو بہاولپور کی ہے مگر بچپن کوئٹہ میں گزرا۔ سردی اور برفباری کی بنا پر ہمیں کئی بار ڈبل نمونیہ ہوا۔ کئی بار مرتے مرتے بچے۔ بہت نازک اور کمزور سے تھے۔ کوئٹہ کا فوجی اسپتال ہمارا دوسرا← مزید پڑھیے
پھلوں سے بھرا سفر : (میرے ساتھی مجھ سے کہہ رہے تھے کہ سفر میں بالکل ایسا ہی ہوا تھا جیسا کہ لکھا ہے لیکن اب پڑھنے کے بعد زیادہ مزہ کیوں آ رہا ہے تو ان سے کہا کہ← مزید پڑھیے
بہت تکلیف ہوتی ہے جب تم مجھے غدار کہتے بہت دیر تلک سوچتا ہوں اور پھر خود سے ہی سوال کرتا ہوں۔ کہ کیا میں واقعی غدار ہوں؟ جب میں ماضی کو کریدتا ہوں تو اپنے آپ کو بچپن کی← مزید پڑھیے
مہمانوں کے آنے سے پہلے فضیلہ نے اپنے بیک یا ر ڈ پر ایک طائرا نہ نظر ڈالی ۔ سب کچھ کتنا خو بصورت لگ رہا تھا ۔ نفاست سے کٹی ہوئی ہری گھاس ، ٹراپیکل پھولوں والے سرا مک← مزید پڑھیے
مشرقی حلب کے کھنڈرات سے جنم لینے والے کردار اور کہانیاں رقیہ الحاجی اور علی النصر کی داستان الم۔۔ یہ کیسے دن ہیں؟ بے حد عجیب سے۔ جذبات و احساسات کی مختلف سمتوں میں متحرک۔ کہیں اُداسیوں کے کہرے میں← مزید پڑھیے
پِرتھم دوہے کبیرؔ کے، اَنتِم میرے گیت میری سانچی بات سن، جگ کی جھوٹی ریت ’’دوہے، دوہا رنگ‘‘ پڑھی اور جھوم کے پڑھی۔ گیت کی طرح، دوہا ایک نغمہ صفت صنف ہے۔ ہیٔت یا آہنگ کا معاملہ اپنی جگہ لیکن← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: کریدنے پہ پتہ چلا کہ شکیلہ نے کوئی کچا کام نہیں کیا تھا ۔ باقاعدہ نکاح پڑھوایا تھا اور ایک سینما اور پٹرول پمپ اپنے نام لکھو ا لیا تھا ۔ ماہ گل کا افغانی خون تاؤ کھا← مزید پڑھیے
میں زندگی کی طرف پلٹ تو سکتی ہوں مجھے زندگی کو چھونے تو دو محبت سے اک بار باہوں میں زیست کو لینے تو دو میں زندگی کی طرف پلٹ تو سکتی ہوں … مجھے اس کے خواب اس کے← مزید پڑھیے
گلیاں خون سے بھر جائیں گی، تم اعلان یہ مت کرنا کہ تم میری شاملِ حال رہی ہو، ایک دوجے سے لڑ جائیں گے سب ،جب ان کو پتہ چلے گا۔۔۔۔ تم یہ وعدے کر کے پیاری۔۔ چھوڑ کے جانے← مزید پڑھیے
سفارت خانے سے ہماری مفارقت کی خبر اسلام آباد میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی۔ اگلے چند روز ہمارے پاس تعزیت کرنے والوں کا تانتا بندھا رہا۔ کچھ دوست خاص طور پر بنک اور انشورنس مینجر ، فارن آفس← مزید پڑھیے
آپ یقین نہیں کریں گے کہ مارچ 2016 سے قبل میں ان کی صورت تو کجا نام آشنا تک نہ تھا۔کینیڈا میں 2005 سے رہائش پذیر ہونے کے باوجود کسی قسم کے ادبی گروہ اور انبوہ میں نہ تو کسی← مزید پڑھیے
کرنگوں کی کٹوریاں، روپا کے قریب ہی رکھی ہو ئی تھیں۔ سورج کی نرم نرم کرنیں، انہیں کٹوریوں کو چوم رہی تھیں۔ اور روپا، چٹکیوں میں رنگوں کو بھر کر، اپنے آنگن میں بیل بوٹے ، بکھیرے جا رہی تھی۔← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: آنے والے دنوں میں آپا نے امی کو ساری رو داد سنا دی ۔ اس عورت کا نام رشیدہ تھا ۔ وہ شادی شدہ اور چار بچوں کی ماں تھی ۔ کافی اچھی شاعری کرتی تھی اور ذوالفقار← مزید پڑھیے
بوڑھی عورت کو جب یہ بتایا گیا کہ اس کے پوتے سلیم کی’لنچنگ‘ ہو گئی ہے تو اس کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ اسے اندازہ تھا کہ انگریزی کے لفظ اچھے ہوتے ہیں اور اس کے پوتے کے بارے میں← مزید پڑھیے
کمراٹ چلیں ؟ جو انسان سانس لیتا ہے اس کی زندگی میں مسائل ضرور ہوتے ہیں ، ہم ان مسائل کا بوجھ اٹھائے گھومتے رہتے ہیں ، کبھی گھر کے مسائل اور کبھی معاش کے مسائل اور( کبھی کرکٹ ٹیم← مزید پڑھیے
اس روز کیا سنہری شام تھی، سب لوگ سوئمنگ پول کے گرد کرسیاں ڈالے بیٹھے تھے، میں برآمدے کی سیڑھیوں پہ بیٹھی اس خوش و خرم اور مختصر سی فیملی کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں دیکھ رہی تھی، چاروں طرف رات← مزید پڑھیے
اے بہو رانی! ہم آویں؟ آئے ہائے۔ کِتے دنوں بعد موقع ملا ہے تم سے تنہائی میں دو باتیں کرنے کا۔ اے دیکهو! پهول سی میری بچی، دو دن میں کیسی مرجها گئی ۔ ایسے ہی دن رات لگ کر← مزید پڑھیے