رابعہ الربا کی تحاریر

اردو افسانہ اکیسویں صدی میں ۔۔رابعہ الرَ بّاء

(الف) اردو میں افسانہ ایک طویل سفر کر تے ہو ئے داخل ہو ا ۔ حکا یات ، اساطیر ، مثنو ی ، داستان ، اور پھر نا ول کے بعد افسانہ اپنی جگہ بناتا ہے ۔ کہا جا تا ہے کہ ضرورت ایجا د کی ماں ہو تی ہے ، لہذا یہ ایجا د اس وقت کی ضرورت تھی ۔ اب سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ افسانہ (short story) ضرورت کیسے ہو سکتا ہے۔؟←  مزید پڑھیے

عورت ہو ں نا۔۔عارفہ شہزاد/ تبصرہ :رابعہ الرَبّاء

" عورت ہو ں نا۔۔۔" چند ما ہ قبل یہ کتا ب ملی ، لکھا تھا ‘‘ پیاری رابعہ کے لئے،، ۔ دیکھ کر ایک لمحہ کو خاموشی میرے اندر طو اف کر نے لگی ۔ خو د کلامی سی ہو ئی‘‘ عارفہ سے مجھے کم از کم یہ امید نہیں تھی۔ جس عارفہ کو میں جا نتی تھی ، وہ تو ایسی نہیں تھی۔  ←  مزید پڑھیے

عبداللہ حسین-ایک ادھو ری ملا قا ت کی کہا نی۔۔رابعہ الرّباء

عبد ا للہ حسین بھی ایک ایسا ہی د نیا وی کر دار تھا۔جو اس دنیا میں مو جود ہو تے ہو ئے بھی مو جو د نہ  تھا۔اس کی ایک اپنی کا ئنات تھی جس میں وہ مقیم نظر آتا تھااور یہ کا ئنا ت اتنی وسیع تھی کہ عا م انسان  کی دستر س ودانست سے ذرابا ہر تھی۔←  مزید پڑھیے

جب پٹھان آپ کو “پٹھان “بنا کر چلا جائے۔ ۔رابعہ الرّباء

اجی واقعہ کچھ یوں ہے کہ یہ یونیورسٹی میں فلم کا سیکنڈ لاسٹ ڈے تھا ۔ہم نے سوچا ہفتہ ہے ،آج ٹکٹ مل جائے گا، دیکھنے والے مووی دیکھ چکے ہونگے۔ آن لائن چیک کیا،سب بکنگ ہو چکی تھی سوچا←  مزید پڑھیے

ہاکی کے مایہ ناز کھلاڑی،اولمپین راؤ سلیم ناظم سے خصوصی انٹر ویو

ہاکی کا ایک اہم نام جن کے نام کے ساتھ ہمیں ہاکی کی تاریخ کا روشن دور یاد آ جاتا ہے۔ ہاکی جہاں ہمارا قومی کھیل ہے وہیں پاکستان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پاکستان کے پاس ہاکی کے چار ولڈ کپ ہیں۔ دنیا میں کسی اور ملک کے پاس یہ اعزاز نہیں ہے۔ سلیم ناظم صاحب بھی اسی دور میں ہاکی کھیلے۔اولمپکس کھیلے اور اس ٹیم کا حصہ رہے۔جن کے سینو ں پہ جیت کے یہ تمغے پاکستان کی شان بن کر سجے ہوئے ہیں۔←  مزید پڑھیے

لازمی شادی ایکٹ بل، اور ملکی معیشت۔۔رابعہ الرَباء

جب سے ہم نے ملکی معیشت کی ترقی میں شامل ایک پنجرے میں جبری طور پہ پانچ مرغیوں اور ایک مرغے کو دیکھا ہے۔ تب سے ہمیں یقین تھا انسانوں کے لئے بھی کچھ ایسا ہی جبری بل آ نے←  مزید پڑھیے

انتظا ر حسین-پر یو ں کے د یس سے(2،آخری حصّہ)۔۔۔رابعہ الرُّبا

انتظا ر حسین اپنے افسانو ں میں اشعار کا استعمال کرتے ہیں۔ مصرعوں کا استعما ل کرتے ہیں۔ اور زیادہ تر اساتذہ کے مصروں کا استعما ل کرتے ہیں۔ شاید اس لئے بھی کہ اساتذہ شعراء کا دور بھی پُر←  مزید پڑھیے

انتظا ر حسین-پر یو ں کے د یس سے(1)۔۔۔رابعہ الرُّبا

آ گے سمند ر ہے۔ یہی پچھلے سا ل کاوا قعہ ہے شا ید آج ہی کا دن تھا۔یعنی کر اچی لٹر یچر فیسٹیول کے پہلے دن کی صبح تھی۔مجھے  صبح  چھ بجے کے بعد نیند نہیں آتی۔ اْٹھ کر←  مزید پڑھیے

خالی جیب مرد بمقابلہ بدصورت عورت۔۔۔رابعہ الربا

مردوں میں ایک عجیب وغریب نفسیاتی الجھن ہےکہ عورت کو کبھی خالی جیب کے مرد سے محبت نہیں ہوتی مگر عورت ان کی طرح چیخ چیخ کر یہ نہیں کہتی کہ بھائی  صاحب آپ بھی وہی مخلوق ہیں کہ جو←  مزید پڑھیے

دہلی سے آئی اک اجنبی چٹھی کا جواب۔۔۔رابعہ الرَبّاء

“پیاری دشمن” سچ ہی کہتے ہو “پیاری دشمن”، دشمن بہت پیارے ہو تے ہیں۔ اور ہم انہیں دشمن کہتے ہی اس لئے ہیں کہ ہم انہیں بھو لنا نہیں چاہتے۔ تو میرے پیارے دشمن میرا سلام قبول کرو۔۔۔ تم کہتے←  مزید پڑھیے

یہ بغاوتوں کی رونمائی ہے۔۔رابعہ الرّباء

ہوا میں خوشبو کس سفرکی ہے ہوامیں خوشبو کس سفر کی ہے ہواکا ڈھنگ بدلابدلا سا ہے ہوا کے سنگ حالات کے رقص قہقہے لگاتے ہیں جب پیڑوں کی زنجیریں در و دیوار سےہمکلام ہوتی ہیں درو دیوار اونچے محلوں←  مزید پڑھیے

کرونا!آؤ گمان کر تے ہیں۔۔رابعہ الرَبّاء

کہتے ہیں انسان جیسا گمان کر تا ہے، اس کے ساتھ فطرت ویسا ہی سلوک کر تی ہے۔ اور یقین کیجیے کچھ خواہشوں کی طاقت دعا سے بہت زیادہ ہو تی ہے۔ دعا قبول نہیں ہو تی خواہش کو جنت←  مزید پڑھیے

آذان بلال۔۔رابعہ الرَبّاء

میں روز آذان دیتا ہوں دل روز دہل سا جاتا ہے دل روز بہل بھی جاتا ہے ان بے وقت آذانوں کو اپنے بے وقت نمازی کے نور کی پہلی کرن کے ابھرنے کا انتظار ہے چاروں اور سنسا ر←  مزید پڑھیے

آفٹر شیو لوشن ۔۔رابعہ الرَبّاء

رات گئی بات گئی، مگر پھر ایک رات آئی سفر کی ایک رات، جو اپنے ساتھ بے شمار راز لاتی ہے۔ کچھ کی گرہیں کھول دیتی ہے۔ کچھ کی گرہیں لگا دیتی ہے کہ کوئی اور رات آئے گی۔ وہ←  مزید پڑھیے

جب عورت محبت کرتی ہے۔۔رابعہ الرَبّاء

جب عورت محبت کرتی ہے مہکتے ہیں اس کے انگ کے رنگ سارے اس کے پور پور سے پھول کھلتا ہے اس کے من میں اگلتی آبشاریں وجود کے سیراب سے وجود کے وجود تک کو یوسف بنا دیتی ہیں←  مزید پڑھیے

ایک باہمت لڑ کی (اسماطاہر)سے، دوسری باہمت لڑ کی(رابعہ الرَبّاء) کا انٹرویو۔جن کو نا سازگار حالات نے طاقت عطا کی

تند ی باد مخالف نہ گھبرا اے عقاب یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لئے اسما طاہر:ایسی بیٹیاں جن پہ ہمیں فخر ہو تا ہے۔ ایسی بیٹیاں جو ہماری پہچان ہو تی  ہیں۔ ایسی بیٹیاں جن کو دیکھ←  مزید پڑھیے

نصف صدی کا قصہ۔۔۔رابعہ الرّ باء

قصہ سا ہوں کوئی  نصف صدی کا میں چاندنی جب بالوں میں جگمگاتی ہے آنکھ تاروں کے گرد جب بادل آ سے جاتے ہیں حادثے اپنا مفہوم بدل لیتے ہیں جب سانحے نیا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں پل پل جب←  مزید پڑھیے

میں اس پہ گھر بنا دوں گا۔۔۔رابعہ الرَبّاء

تم جا کے بیٹھو تو سہی میں اوپر گھر بنا دوں گا تمہارے سفید کمرے میں ٹیولپ روز لگا دوں گا لان آنگن میں جھمکہ بیل اور رات کی رانی کسی درخت کی شاخ پہ اک جھولا بھی لگوا دوں←  مزید پڑھیے

پھول۔۔۔۔رابعہ الرَبّاء

وہ میری آنکھ سے پھول دیکھتی رہی میں پھو ل جس کو پہنا نہ سکا وہ بیچتا اک مالی کسی بازار میں وہ کسی چوک میں وہ کسی دربار میں کسی قبرستان کے باہر وہ بیچتا گجرے اور ہار کفن←  مزید پڑھیے

ہم سوچ کے آزاد پنچھی۔۔۔رابعہ الرَبّاء

ہم آوارہ کچھ ہواؤں کی طرح ہم نرم برف گالوں جیسے ہم رقصاں دھند لہروں کی طرح ہم اڑتے اکتوبر نومبر کے زرد پتے کبھی سڑکوں کبھی باغوں کبھی کوچوں میں ہر سو۔۔ کبھی کسی کے صحن، کبھی کسی کے←  مزید پڑھیے