حسن ابدال کی معطر خنک ہوائیں جب یاد آتی ہیں تو ہمارے دلِ مضطرب پر اک چوٹ سی پڑتی ہے۔ لالہ رخ کا مقبرہ ( جن کے بارے میں اسی تربت نما مقبرے پر ایک تختی لگی تھی۔ اس تختی← مزید پڑھیے
اگرچہ پاکستان کلچرل ایسوسی ایشن کا اجلاس مختصر نوٹس پر نہایت عجلت میں بلایا گیا تھا مگر یہ میٹنگ نہایت ضروری تھی۔ ہم سب لوگوں کو مل کر یہ اہم فیصلہ کرنا تھا کہ اس بار پاکستان کے یوم آزادی← مزید پڑھیے
ہمارے پیارے دوست افتی نے جہاں افسانوں اور شاعری کی اپنی کئی کتابیں زیور طبع سے سرفراز فرمائیں، وہیں بہ زبان انگلش ایک کتاب مرمیکوفل بھی تحریر کی۔ اس کتاب کو شکاگو کی کسی یونیورسٹی میں پڑھایا جاتا رہا ہے۔← مزید پڑھیے
ایک پاکستانی مہیلا نے تین دیش الانگ کر اپنے مذہب کو تبدیل کرنے، پچھلے نکاح کو خود فاسق و ساقط قرار دینے اور ہندو سناتن دھرم اختیار کرنے کے بعد اپنے نئے وواہا رچانے کا اعلان کیا کِیا، ایک عالم← مزید پڑھیے
ہمارے بچپن میں سبھی دیہاتوں میں تندور ہر گھر میں موجود ہوا کرتے تھے۔ ان کو گھر کے دالان یا برآمدے جن کو ویڑھا کہا جاتا تھا، کے ایک کونے میں یا چھت پر اونچا کر کے بنایا جاتا تھا۔← مزید پڑھیے
اگرچہ میں کچھ بہت زیادہ دل پھینک اور ہرجائی فطرت کا مالک بھی نہیں ہوں، مگر کیا کروں، دل کے ہاتھوں بہت مجبور ہوں کہ تقریباً روزانہ ہی میری محبوباؤں کی شکل بدل جاتی ہے۔۔۔ اور اکثر اوقات ان کی← مزید پڑھیے
65 کی جنگ کے دوران ہماری والدہ محترمہ اور دادی محترمہ نے اپنے طلائی و نقرئی زیورات ایوب خان صاحب کی اپیل پر فوج کی امداد کے لیے چندے میں دے دئیے تھے۔ گھر کے برآمدے کے سامنے پلاٹ میں← مزید پڑھیے
لاہور میں موجود یہ قدیم و تاریخی عمارت جس پر پاک آرمی مدت سے ناجائز طور پر قابض ہے۔ کاش اس عمارت کو میوزیم، یادگار یا اسکول کالج ہی بنا دیا گیا ہوتا تو کتنا بہتر ہوتا۔ یہ انتہائی شرمناک← مزید پڑھیے
پاکستان میں بے چارے بچوں اور خصوصاً غریب شخص کے بچوں کا کوئی پُرسان حالِ نہیں ہے۔ ان کے خلاف جنسی جرائم کی ایک لہر سی چلی ہوئی ہے۔ انھیں اغواء کر کے ریپ کر کے مار دینا ایک کھیل← مزید پڑھیے
پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی اور جہالت کی بدولت پبلک میں برداشت بالکل ختم ہو چکی ہے۔ ابھی حال ہی میں صوبہ پختون خوا میں ایک مکان کی تعمیر کے سلسلے میں کھدائی کی گئی تو بے حد خوبصورت نایاب← مزید پڑھیے
بھٹو صاحب نے دوسری عالمی کانفرنس لاہور میں منعقد کر کے مسلمان ممالک کا ایک بلاک بنانے کی ناکام کوشش کی تھی۔ ان کی اس کاوش کو چند بڑی طاقتوں نے بہ نظر احسن نہیں دیکھا تھا۔ پھر ایک غضب← مزید پڑھیے
برصغیر کی غیر منصفانہ تقسیم پر اتنی قیامت ہرگز نہ ٹوٹتی اگر اسے منظم طریقے سے کروایا جاتا۔ انگریزوں نے ملک چھوڑ کر جاتے جاتے برصغیر کے لوگوں سے اپنی حزیمت کا بھاری انتقام لیا اور جان بوجھ کر اتنی← مزید پڑھیے
پاکستان میں ایک زمانے میں فلمی انڈسٹری پر بہاریں تھیں۔ ہر شہر قصبے میں لاتعداد سینما گھر موجود ہوا کرتے تھے۔ نت نئی نویلی شاندار فلمیں بنتیں اور کامیابی سے ہمکنار ہوتیں۔ خواتین گھریلو فلمیں دیکھنے جایا کرتیں اور زار← مزید پڑھیے
عورت اور مرد مل کر ہی ایک گھر گھروندا بناتے ہیں۔ انھیں گھر کا ہر کام مل جل کر اور مناسب معاون بن کر ہی کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ لکھنے میں ہرگز کوئی عار نہیں ہے کہ گھر سنبھالنے کے← مزید پڑھیے
سرائیکی بیلٹ کے عوام میں سادگی، کم فہمی، جہالت اور کم علمی کی بدولت ضعیف العقیدگی حد سے زیادہ موجود ہے۔ طرح بہ طرح کی غلط روایات، فضول رسمیں، الٹے سیدھے شگن شگون، بے تکے رواج یہاں کے عوام میں← مزید پڑھیے
درد ایک احساس کے جاگنے کا نام ہے۔ جب تک محبت کی گہری چوٹ نہ لگے، درد کی آگ میں جل کر دل گداز ہو کر کندن نہیں بن سکتا۔ جب تک دل کی گہرائیوں سے کیے عشق کی ناکامی← مزید پڑھیے
جس کا نام مِیرا تھا، وہی جو تنک گھنگھرو باندھ کر ناچی تو بھگوان کو تنت پا کر ہی دم لیا۔۔۔ میرا کے درد و سوز، حسرت و پیاس میں ڈوبے، دل کی گہرائیوں سے نکلے، کلیجہ چیر کر آنکھوں← مزید پڑھیے
ہماری اصل تہذیب تو دراصل موہنجوداڑو ہی سے شروع ہوتی ہے مگر ہمیں اپنے آباو اجداد کے غیر مسلم یا ہندو ہونے پر اتنی شرمندگی ہوتی ہے کہ ہم انھیں اپنانے سے انکاری ہیں بلکہ سرے سے انھیں اپنا آباو← مزید پڑھیے
کہانی لکھنے والی نے کئ بار ان لفظوں کو پکارنا چاہا جو امید دلاسے اور تسلی کے قبیلے سے تعلق رکھتے تهے اور اب اپنے معنی بدل کر یاس، نا امیدی اور حسرت کے چوغے پہن رہے تھے۔ ان لفظوں← مزید پڑھیے
ایک کہانی وہ تھی جسے وہ لکھتی تھی اور ایک کہانی وہ تھی جس کا لکھا وہ بھوگتی تھی، دونوں کہانیاں بالکل مختلف تھیں مگر گڈ مڈ ہو ہو جاتی تھیں۔ پھر جو وہ لکھنا چاہتی تھی، اس سے لکھا← مزید پڑھیے