یوں تو انٹرنٹ پر روشن ستاروں کی طرح کئی فورمز نمایاں ہیں ۔۔۔ مگر ہم اگر یہ کہیں کہ بزم یاران اردو ادب ان سب کا سرخیل، معتبر، گرم و سرد چشیدہ اور نمایاں گروپ ہے تو یہ دعوی کسی← مزید پڑھیے
23 جولائی کو ہمارے پیارے دوست ڈاکٹر افتخار نسیم صاحب عرف افتی کی برسی تھی ۔ انھوں نے جہاں نثر کی کتابیں نریمان، شبری، افتی نامہ، ادبی پھکڑ اور شاعری کی کتابیں غزال، آبدوز تحریر فرما کر زیور طبع سے← مزید پڑھیے
اس موضوع پر نئے سرے سے ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے۔کسی بھی شخص کے مرنے کے بعد کاروبار دنیا ہرگز ہرگز نہیں رکتے۔ زمین سورج کے گرد اپنی بے ڈھنگی چال چلتی ہی رہتی ہے اور اپنے مدار سے← مزید پڑھیے
خانہ کعبہ کی سنگی چار دیواریوں سے پرے اونچے میناروں کے سائے تلے چمکتے پھسلتے سنگِ مرمر پر گدڑی بچھائے وہ سر جھکائے بیٹھا تھا۔ لمبی داڑھی، مہندی سے رنگی گھنگریالی دراز زلفیں، آنکھوں میں سرمے کے لمبے دنبالے، ہاتھوں← مزید پڑھیے
انار کلی ایک ایسی فرضی کہانی ہے جس کا تاریخ میں ایک بھی ثبوت موجود نہیں ہے۔ امتیاز علی تاج نے یہ ڈرامہ کیا لکھا، اس کی شہرت کے ڈنکے بجنے لگے اور دھڑا دھڑ اس کہانی پر فلمیں بننے← مزید پڑھیے
24 دسمبر 1914 ایک خاص دن تھا جب اس دن جنگ عظیم اول کے دوران ایک گولی بھی نہیں چلائی گئی تھی۔ اس دن گویا برطانوی افواج اور بلمقابل جرمن افواج کے درمیان ایک خاموش سا ان کہا معاہدہ ہو← مزید پڑھیے
پاکستان میں جبر اور ظلم کی تاریخ روز اول سے لکھی جانا شروع ہو گئی تھی۔ اس ظلم اور بربریت کو آج تک کوئی شخص بھی لگام نہیں دے سکا۔ اس خونچگاں داستان کے ڈانڈے جس اصل حاکم ادارے سے← مزید پڑھیے
کبھی کبھار کی گہری اداسی ایک فطری جذبہ ہے۔ یہ زندگی کے آہنگ، رنگ ڈھنگ و ترنگ کا ایک وہ نرالا دلچسب رنگ ہے، جس سنگ ہیرے کی کنی کی طرح خوبصورت خوشی کی شعاعیں پھوٹتی ہیں۔ یہ وہ درد← مزید پڑھیے
اللہ میاں کا بنایا ہوا کمپیوٹر “انسان”، خود انسان کے اپنے بنائے کمپیوٹر سے زیادہ دیر پا ہے۔ خدائ ٰکمپیوٹر کو صرف خوراک اور پانی درکار ہے۔اس خوراک میں کیا شامل ہو، اکثر اوقات انسان کی اپنی فطرت خود اسے← مزید پڑھیے
پاک و ہند کی فلمی دنیا ایک ایسی انوکھی طلسمی، روپ بہروپ کی جادوئی دنیا ہے، جس کے رنگ ڈھنگ نرالے اور خوشنما ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ نہایت مصنوعی بھی رہے ہیں۔ یہ دن کو رات دکھانے اور منوانے← مزید پڑھیے
عشق وہ منہ زور بلا ہے جو اپنا آپ منوا کر رہتی ہے۔ اپنے منہ آپ بولتا، کفر تولتا اور محب و محبوب کو مٹی میں رولتا عشق دراصل عشق ہے ہی نہیں، اگر پھٹے ڈھول کی مانند اس کی← مزید پڑھیے
یہ اوئل 1967 کا زمانہ تھا۔ محترم جاں نثار اختر صاحب کی پروڈکشن “بہو بیگم” کے سیٹ پر فلم کے رائٹر ایم صادق صاحب اور فلم کے ڈائیلاک رائٹر تابش سلطان پوری صاحب محترمہ مینا کماری صاحبہ کو سین کی← مزید پڑھیے
مینا کماری 1 اگست 1933 کو پیدا ہوئی تھیں۔ ان کا اصل نام مہ جبین تھا۔ پیار کا نام چنی تھا۔ ان کے شوہر انھیں پیار سے منجو کہتے تھے اور وہ ان کو چندن کہتی تھیں۔ مینا کماری نے← مزید پڑھیے
گلزار صاحب مینا کماری کے بے حد نزدیک تھے۔ مینا جی نے محترم اختر الایمان صاحب اور جناب کیفی اعظمی صاحب سے اپنی شاعری میں کبھی کبھار اصلاح بھی لی تھی۔ مرنے سے قبل انھوں نے اپنی ساری شاعری جمع← مزید پڑھیے
فلمی دنیا نقل، جھوٹ اور فریب کی دنیا ہے۔ چالبازی، چاپلوسی اور مکر و فریب سے ہی لوگ وہاں پنپتے ہیں۔ وہاں گھڑی گھڑی ساتھ، ساتھی اور وفاداریاں بدلتی رہتی ہیں۔ قدم قدم پر لوگ دوستیاں مطلب کے لیے کرتے← مزید پڑھیے
ابھی ابھی میں نے یوں اپنے گیروے کپڑے اتار پھینکے ہیں جیسے مور اپنے بھاری پر جھاڑ کر اپنے بوجھ سے مکتی حاصل کر لیتا ہے تو شانتی سے جھارنے لگتا ہے۔ اشٹا نگک مارگ پر چلتے چلتے اس تاتھاگا← مزید پڑھیے
ہمارے بچپن میں غریب گھرانوں میں چھوٹے لڑکوں کے کھیلنے کے لیے یہی کھدو ہوتا تھا۔ لڑکیوں کے لیے مائیں کپڑے کی گڑیاں سی دیتی تھیں۔ عید برات پر آنے دو آنے کی ربڑ کی گیند ملتی تھی۔ ربڑ کی← مزید پڑھیے
ہمارا صوبہ پنجاب متحدہ ہندوستان میں نہ صرف پورے ملک کے لیے اناج پیدا کیا کرتا تھا بلکہ اس کی سونا اگلتی زمینوں کی بدولت ہی ہندوستان کو سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا۔ ملکی تقسیم کے بعد بھی ہمارا← مزید پڑھیے
موسم سرما کی آمد کے ساتھ ساتھ امریکہ و یورپ کے بازاروں میں طرح بہ طرح کے کاسٹیومز، کینڈیاں، مٹھائیاں اور پمپکنز یعنی پیٹھے بھاری تعداد میں بکنا شروع ہو جاتے ہیں۔ کئی اسٹور تو اپنا سارا گیٹ اپ ہی← مزید پڑھیے