رفعت علوی کی تحاریر
رفعت علوی
لکھاری،افسانہ نگار

قطامہ۔۔۔رفعت علوی

جب وہ ملا تو خود میں اپنی دسترس میں نہ تھا۔۔ ایک رومان زدہ اور حُسن پرست ادھیڑ عمر کے مرد کی انوکھی محبت کی دکھی کہانی! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ آندھی کی طرح آئی اور طوفان کی طرح میری زندگی پہ←  مزید پڑھیے

لالہ باجی۔۔۔۔۔رفعت علوی/تیسری ،آخری قسط

اس روز کیا سنہری شام تھی، سب لوگ سوئمنگ پول کے گرد کرسیاں ڈالے بیٹھے تھے، میں برآمدے کی سیڑھیوں پہ بیٹھی اس خوش و خرم اور مختصر سی فیملی کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں دیکھ رہی تھی، چاروں طرف رات←  مزید پڑھیے

لا لہ باجی۔۔۔رفعت علوی/دوسری قسط

مہتاب منزل میں ہر وقت ایک سناٹا طاری رہتا، اس لق و دق پھولوں سے بھرے گھر میں جہاں ایک طرف سرخ گلاب اپنی بہار دکھلاتے تو دوسری طرف خوش رنگ ٹیولپ اپنے رنگ بکھیرتے رہتے، آفس ٹائم کی کیاریوں←  مزید پڑھیے

لالہ باجی۔۔۔۔رفعت علوی/قسط1

لالہ باجی کے لیے کیاکہا جائے۔۔ حسنِ محزوں؟ حسنِ بے پرواہ، دلکش، حسن ِدل گرفتہ۔۔۔۔تمام لفظ تو عکس کی مدح کی نذر ہو چکے! اب سراپا سامنے آیا تو کاغذ کورے نکلے۔۔۔ اگر نیندیں اڑا دینے والے حسن کی کوئی←  مزید پڑھیے

اے فراز اے فراز۔۔۔رفعت علوی/قسط3

ڈائننگ ہال نقرئی لباسوں سے چمک رہا تھا، سریلے قہقہے چاروں طرف گونج رہے تھے۔ شعراء حضرات اپنے اپنے مداحو ں میں ِگھرے کسی کو آٹوگراف دے رہے تھے تو کہیں اپنے اپنے تجربات شئیر کر رہے تھے۔ ایک طرف←  مزید پڑھیے

اے فراز،اے فراز۔۔۔۔رفعت علوی/قسط2

گھنٹی بہت دیر تک بجتی رہی۔۔۔۔۔۔ کسی نے  بھی فون اٹینڈ نہیں کیا۔میں نے مایوس ہو کر ریسیور واپس رکھ دیا۔ آپ “بھابھی” کو فون لگائیں نا۔۔۔۔ہماری ایک بےتکلف مہمان دوست نے مشورہ دیا! کون سی بھابھی میں نے مشورہ←  مزید پڑھیے

اے فراز اے فراز۔۔۔رفعت علوی/قسط 1

اور میرے ہاتھ کے طوطے اڑ گئے! “رفعت بھائی انھوں نےلفافہ ہمارے منہ پہ مار دیا” اور کہا کہ ” یہ پیسے چیریٹی میں دیدو” انتظامیہ کے ایک رکن نےنہایت ناخوشگوار لہجے میں مجھے اطلاع دی۔۔ لیکن  ذرا ٹھہریں، میں←  مزید پڑھیے

شہزی آپا۔۔۔۔رفعت علوی/دوسری،آخری قسط

شہزی آپاکو میک اپ اور بننے سنورنے کی ضرورت نہیں تھی، ہر رنگ میں دلکش لگتیں مگر جانے ان دنوں ان کو کیا ہوگیا تھا کہ انکا زیادہ وقت آئینے کے سامنے گزرنے لگا، گرامو  فون پر گانوں کی دھنیں←  مزید پڑھیے

شہزی آپا۔۔۔۔رفعت علوی/قسط 1

برف زاروں میں لگنے والی محبت کی آگ کا قصہ۔۔۔۔ بطور خاص دلداروں اور شہریاروں کے لئے ۔۔۔ میرے دل پہ گرفتگی نے حملہ کردیا تھا، ملگجی سی شام ویران لگ رہی تھی فضا پر جیسے جمود سا طاری تھا،←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔۔رفعت علوی/آخری قسط

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! دکھوں کا ابراہیم۔۔۔رفعت علوی/قسط 4 تیز رفتار ٹیوٹا کار نے سڑک پر تیز←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔۔رفعت علوی/قسط 4

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ ،خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے  ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! کیپٹن فہیم گھر پہ نہیں تھے۔۔ تم نے اپنے وسیع و عریض ڈرائنگ←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔رفعت علوی /قسط 3

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ،خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے  ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! تم نے بہت شکایتی اور اداس نظروں سے میری طرف دیکھا اور اپنے چہرے←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔۔رفعت علوی/قسط 2

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ ،خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے  ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! دکھوں کا ابراہیم۔۔۔۔رفعت علوی/قسط 1 آج سوچتا ہوں کہ اس روز تم نے←  مزید پڑھیے

دکھوں کا ابراہیم۔۔۔۔رفعت علوی/قسط 1

1970 میں لکھا جانے والا ایک پاگل افسانہ! خود پرستی انا اور نادانیوں کی بھول بھلیوں میں الجھے ایک پاگل لڑکے کی خود فریبیوں کی پاگل کہانی! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو لٹریچر کی پرہجوم کلاس تھی، میں نے ابھی اقبال کے فلسفےمرد←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔۔رفعت علوی/آخری قسط

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی! وہ سائے کی طرح آئی اور آکر اس کے سامنے بیٹھ گئی۔۔۔ایک اعتماد اور عزم اس کی آنکھوں سے جھلک رہا تھا،تیمور←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط6

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہار کی آمد آمد تھی۔۔۔۔برف باری کا سفید موسم سنہرے سورج کی روپہلی کرنوں کو الوداعی سلام کرکے رخصت ہو رہا←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط5

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گاؤں کی سہمی سہمی فضا میں ایک اور نمناک اداس صبح کا آغاز ہو چکا تھا خنک بھیگی اور کہر آلود←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط4

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی۔ اس دن بھی آئیون بپھرا ھوا تھا، اسے شکایت تھی کہ اس کو راشنگ کی وجہ سے پیٹ بھر کھانا نہیں ملتا←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط 3

سرخ سویرے کے خوں آشام سائے میں دست صبا کی دستک سے کھلنے والے دریچہ الفت کی کہانی۔۔۔۔۔۔۔ جنگ سے پہلے میخائل ولڈامیر کا بڑا بھائی آئیون ولڈامیر ایک خوش مزاج اور خوش باش شخص تھا مگر جنگ میں اپاہچ←  مزید پڑھیے

تیرے آزار کا چارہ نہیں نشتر کے سوا۔۔رفعت علوی/قسط2

نوعمر میخائل کا گاؤں روس میں بہتے دریائے وولگا کے کنارے آباد ایک چھوٹے سے شہر سمبرسک کی بالکل آخری حد پر واقع تھا، اس گاؤں کی سرحد کی نشانی ایک چھوٹی سی پہاڑی تھی جس پر لگے شاہ بلوط←  مزید پڑھیے