کیا میں غدار ہوں؟۔۔۔سلمان نسیم شاد

بہت تکلیف ہوتی ہے
جب تم مجھے غدار کہتے
بہت دیر تلک سوچتا ہوں اور پھر خود سے
ہی سوال کرتا ہوں۔
کہ کیا میں واقعی غدار ہوں؟
جب میں ماضی کو کریدتا ہوں تو
اپنے آپ کو بچپن کی آغوش میں پاتا ہوں
جہاں کرکٹ میچ میں اپنے ملک کی کامیابی کے لیے
اللہ میاں سے کی گئی دعائیں مجھے یاد آتی ہیں
جشن آزادی کی تیاریاں یاد آتی ہیں
جہاں اپنے ننھے مُنے ہاتھوں سے آٹے کی لئی بناکر
رنگ برنگیاں جھنڈیوں سے اپنا گھر سجاتا تھا
کبھی پپا کا ہاتھ تھامے جب کسی سڑک سے گزر ہوتا
اور وہاں پاک فوج کے گزرتے ٹرک دیکھتا
تو خوشی سے ان جوانوں کو ہاتھ لہراتا تھا۔
بہت سوچا بہت کوشش کی کہ
میں اپنے اندر کے غدار کو تلاش کرلوں
مگر مجھے میرے اندر کا غدار نظر نہیں آیا
پھر سوچا کہیں اس جالب، برنا، اور معراج کو
اپنا روحانی استاد ماننا تو غداری نہیں؟
یا آزادی اظہارِ رائے یا شہری آزادی
کی جستجو رکھنا تو میرا جرم نہیں؟
پھر میرے اندر سے ایک آواز آئی
جب ترقی پسند خیالات اور شخصی آزادی کی لڑائی لڑنے والے میرے روحانی اساتذہ جالب، برنا، معراج کو شخصی آزادی کی جنگ لڑنے
کی پاداش میں غداری کی اسناد سے نوازا گیا
تو پھر میں ان کو بطور سبجیکٹ  پڑھنے والا
ان کو استاد ماننے والا اس غداری کی اسناد سے
کیسے محروم رہ سکتا ہوں۔

Facebook Comments

سلمان نسیم شاد
فری لانس جرنلٹس، رائٹر , بلاگر ، کالمسٹ۔ بائیں بازو کی سوچ اور ترقی پسند خیالات رکھنے والی انقلابی شخصیت ہیں اور ایک علمی و ادبی و صحافتی گھرانے سے وابستگی رکھتے ہیں. پاکستان میں میڈیا اور آزادی صحافت کے لئے ان کے اجداد کی لازوال قربانیاں اور کاوشیں ہیں۔ چی گویرا، لینن، اور کارل مارکس سے متاثر ہیں، دائیں بازو کے سیاسی جماعتوں اور ان کی پالیسی کے شدید ناقد ہیں۔ جبکہ ملک میں سول سپریمیسی اور شخصی آزادی کا حصول ان کا خواب ہے۔ Twitter Account SalmanNasimShad@

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply