سفارت خانے سے ہماری مفارقت کی خبر اسلام آباد میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی۔ اگلے چند روز ہمارے پاس تعزیت کرنے والوں کا تانتا بندھا رہا۔ کچھ دوست خاص طور پر بنک اور انشورنس مینجر ، فارن آفس← مزید پڑھیے
آپ یقین نہیں کریں گے کہ مارچ 2016 سے قبل میں ان کی صورت تو کجا نام آشنا تک نہ تھا۔کینیڈا میں 2005 سے رہائش پذیر ہونے کے باوجود کسی قسم کے ادبی گروہ اور انبوہ میں نہ تو کسی← مزید پڑھیے
کرنگوں کی کٹوریاں، روپا کے قریب ہی رکھی ہو ئی تھیں۔ سورج کی نرم نرم کرنیں، انہیں کٹوریوں کو چوم رہی تھیں۔ اور روپا، چٹکیوں میں رنگوں کو بھر کر، اپنے آنگن میں بیل بوٹے ، بکھیرے جا رہی تھی۔← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: آنے والے دنوں میں آپا نے امی کو ساری رو داد سنا دی ۔ اس عورت کا نام رشیدہ تھا ۔ وہ شادی شدہ اور چار بچوں کی ماں تھی ۔ کافی اچھی شاعری کرتی تھی اور ذوالفقار← مزید پڑھیے
بوڑھی عورت کو جب یہ بتایا گیا کہ اس کے پوتے سلیم کی’لنچنگ‘ ہو گئی ہے تو اس کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ اسے اندازہ تھا کہ انگریزی کے لفظ اچھے ہوتے ہیں اور اس کے پوتے کے بارے میں← مزید پڑھیے
کمراٹ چلیں ؟ جو انسان سانس لیتا ہے اس کی زندگی میں مسائل ضرور ہوتے ہیں ، ہم ان مسائل کا بوجھ اٹھائے گھومتے رہتے ہیں ، کبھی گھر کے مسائل اور کبھی معاش کے مسائل اور( کبھی کرکٹ ٹیم← مزید پڑھیے
اس روز کیا سنہری شام تھی، سب لوگ سوئمنگ پول کے گرد کرسیاں ڈالے بیٹھے تھے، میں برآمدے کی سیڑھیوں پہ بیٹھی اس خوش و خرم اور مختصر سی فیملی کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں دیکھ رہی تھی، چاروں طرف رات← مزید پڑھیے
اے بہو رانی! ہم آویں؟ آئے ہائے۔ کِتے دنوں بعد موقع ملا ہے تم سے تنہائی میں دو باتیں کرنے کا۔ اے دیکهو! پهول سی میری بچی، دو دن میں کیسی مرجها گئی ۔ ایسے ہی دن رات لگ کر← مزید پڑھیے
میرے بیٹے علی نے ہمیشہ کی طرح اپنا سکول بیگ شاپ کے ایک کونے میں پٹخا اور سٹول کھینچ کر میرے قریب بیٹھ گیا۔ میں نے بھی اپنا معمول کا سوال دہرایا۔ ”کھانا کھا لیا تھا؟“ حقیقت یہی ہے کہ← مزید پڑھیے
دنوں میں یہی سوچتی رہی کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے ۔ لوگ ہمارے گھر میں کیوں جمع رہتے ہیں ۔ ابا کی چارپائی صحن میں کیوں پڑی تھی ؟ انہیں تو میں نے دن میں کبھی بستر پہ← مزید پڑھیے
وہ آخری موقع تھا اس کے لیے۔منزل پاس تھی چند قدم کے فاصلے پر۔ہزاروں چہروں کے بیچ اسے وہ چہرہ نظر آ رہا تھا جس کے لیے اس نے لاکھوں لمحے جیے تھے۔آج اسے فتح حاصل کرنا تھی۔بے شمار چہرے← مزید پڑھیے
خطوط کی اہمیت و تاریخ کے حوالے سےجہاں تک اردو کا تعلق ہے،اردو میں مکتوب نگاری کا رواج فورٹ ولیم کالج کے قیام سے بھی بہت پہلے سے تھا ۔ عام طور پر رجب علی بیگ سرور اور غلام غوث← مزید پڑھیے
پڑهنے کے شوق کا آغاز بہت بچپن سے ہی ہو گیا۔ قصہ یوں ہے کہ ہمارے والد صاحب پاکستان آرمی میں تهے اور ان کی پوسٹنگ ہمیشہ دور دراز علاقوں میں ہوتی رہی۔ دونوں بڑے بهائی بهی بہ سلسلہ تعلیم← مزید پڑھیے
(چندصفحات پیش ِ خدمت ہیں ۔ ناول ابھی زیر طبع ہے اس لیے جملہ حقوق بنام مصنف محفوظ ہیں ۔ ) زشرح قصہ ما، رفت خواب از چشم خوباں شب آخر گشت، فسانہ در فسانہ می خیزد ترجمہ : ہم← مزید پڑھیے
Sapiosexuality ایک نفسیاتی رجحان ہے۔جس میں افراد دماغ سے چارج ہوتے ہیں , آنکھوں سے نہیں ۔۔ان کے دماغ سیاسی,سماجی اور فلسفیانہ گفتگو سے glow کرتے ہیں ۔ اس کے پیچھے ایک یونانی تصور بھی ہے جب دو اعلیٰ دماغ← مزید پڑھیے
اُسے تم کیا کہوگے جو نئے ساتھی بنانے کو پرانے دوستوں سے دامن دل یوں چھڑاتا ہے کہ جیسے داغ کوئی اپنے دامن کا چھپاتا ہے کہ جیسے آنکھ ملتے ہی کوئی آنکھیں چُراتا ہے کہ جیسے بھولنا چاہے تو← مزید پڑھیے
نئی نوکری ہو یا شادی یا معشوق نیا ہو ،جوش اور ولولہ ہنی مون جیسا ہی ہوتا ہے۔اگلے روز ہم بریگیڈئیر صادق سے پہلے ان کے دفتر پہنچ گئے، گیس کمپنی کے سیٹھ صاحب سے مجوزہ ایگریمنٹ کے متبادل ایک← مزید پڑھیے
میرا مریدکے میں کوئی نہیں، عجیب شہرہے، کِنّوں تول کے بِکتے ہیں، ایک کلومٹن کڑاہی، بتا کر آٹھ سو گرام دیتے ہیں، اندرون شہر بس ایک بار پہلوان ہڈی جوڑ والے کے پاس گیا ہوں ،عائشہ کا بازو ٹوٹ گیا← مزید پڑھیے
مہتاب منزل میں ہر وقت ایک سناٹا طاری رہتا، اس لق و دق پھولوں سے بھرے گھر میں جہاں ایک طرف سرخ گلاب اپنی بہار دکھلاتے تو دوسری طرف خوش رنگ ٹیولپ اپنے رنگ بکھیرتے رہتے، آفس ٹائم کی کیاریوں← مزید پڑھیے
گرو آپ سچ کہتے ہیں جیون دکھ ہے ہمم۔۔۔ گرو مجھے معاف کر دیجیے، کس بات پر؟ کہ میں اب تک آپ کو نہیں سمجھا تھا تو اب کیا سمجھے ہو؟ یہی سمجھا ہوں کہ آپ کی ایک ایک بات← مزید پڑھیے