اُسے تم کیا کہوگے جو نئے ساتھی بنانے کو
پرانے دوستوں سے دامن دل یوں چھڑاتا ہے
کہ جیسے داغ کوئی اپنے دامن کا چھپاتا ہے
کہ جیسے آنکھ ملتے ہی کوئی آنکھیں چُراتا ہے
کہ جیسے بھولنا چاہے تو کوئی بھول جاتا ہے!
تم اُس کو کیا سمجھتے ہو کہ اچھا وقت آتے ہی
جو مشکل وقت کے ساتھی تھے اُن کو بھول جاتا ہے
کہ جن کےدل میں رہتا تھا اُنہی کا دل دُکھاتا ہے
بنانے میں جو شامل تھے اُنہی کو اب مٹاتا ہے
وہ انساں ہی نہیں جو اپنا ماضی بھول جاتا ہے!
بڑے بے درد ہوتے ہیں
یہ ہم جو مرد ہوتے ہیں
ہمارے ہی سبب عورت کو کتنے درد ہوتے ہیں
کوئی جیتا ہے کیسے جب کہ اتنے درد ہوتے ہیں؟
وہ ہر اک چیز جو عورت سے وابستہ ہے، عورت ہے
وہ اُس کی ریشمی زلفوں میں جو کنگھا ہے، عورت ہے
جو اُس کے سامنے رکھا ہوا شیشہ ہے، عورت ہے
سمندر سی حسیں آنکھوں میں جو قطرہ ہے ،عورت ہے
وہ ہر اک شعر عورت پر کوئی کہتا ہے، عورت ہے
جو ہے اب کوکھ میں عورت کے ،وہ لڑکا بھی ہو تو کیا
کہ اُس لڑکے کے دل میں اب جو آئینہ ہے ،عورت ہے !
عجب ہے مرد کی فطرت بہت ہی ظلم ڈھاتا ہے
کبھی عورت کی صورت تھا جو عورت کو ستاتا ہے
وہ انساں ہی نہیں جو اپنا ماضی بھول جاتا ہے!
مجلس فروغ اردو ادب ،قطر!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں