محمد خان قلندر بابا کی تحاریر

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط17)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ قسط: مل جل کے چلتے کلاس رومز پہنچے ، دو پیریڈ پڑھے تو چپڑاسی نے اصغر کو ڈھونڈ کے بتایا کہ سٹوڈنٹ آور میں اسے پرنسپل نے طلب کیا ہے، پریشان دیکھ کے اس نے تسلی دی کہ گورنر←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط16)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ قسط: کہنے لگا کہ اس کے دوست شفقت کا چھوٹا چچا احمد نواز کاظم جو باوا جی سے مل چکا ہے وہ پہلے شیعہ ہوا،اب اسے دس بندوں کا حج کوٹہ ملا ہے، وہ چاہتا ہے کہ پہلی بار←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط15)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ تحریر: ابھی میری خوشی اور خواہش ہے میرا بیٹا میری طرح لاہور کے سب سے اچھے کالج میں پڑھے،یہ گھر کے کام کاج وقار پہ  چھوڑو،اس کے دو بڑے بیٹے ہیں بہوئیں ہیں بیٹیاں داماد ہیں ، تو میرا←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط14)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ قسط: باوا جی سٹپٹا گئے ۔ پوچھا ، اصغر کیا کہنا چاہتے ہو ؟ ۔ کہہ دو ۔۔ اصغر نے اتنا کہا ، ابا جی صوبیدار انکل نے دوسری شادی کر لی تھی ناں ۔ وہ آنٹی ان کے←  مزید پڑھیے

بادبان۔ ٹمٹماتے چراغوں کی داستان ۔ قارئین کے نام پیغام۔۔۔محمد خان چوہدری

یہ داستان سالٹ رینج کے علاقے کے سربرآوردہ معزز خاندانوں کے ایک صدی پر محیط متنازعہ واقعات، رسوم و روایات کی کہانی ہے، لوگ راجہ، چوہدری سردار ، ملک اور قاضی کیوں کہلاتے ہیں، سادات کے شرف کے  پیچھے کیا←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط13)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

پہلے دن باوا جی اور اکبر شاہ جیپ پر اصغر کے ساتھ ڈھوک پہ  گئے، مزارعین کے سلام دعا کے ساتھ پورے کمپاؤنڈ کا چکر لگایا۔ یہاں بغیر کسی پلان کے جیسے ضرورت پڑتی کمرے ، برآمدے ، کھرلیاں، تھان←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط12)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ قسط: شام کو باپ بیٹا بی بی پاکدامن کے مزار پہ  حاضری دینے گئے ۔ وہاں باوا جی نے چادر چڑھائی ، اصغر نے زائرین میں نیاز تقسیم کی ، باوا جی نے نوافل پڑھے، زیارت معصومین پڑھی تو←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط11)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ قسط: ابا جی آپ نے آنٹی زہرا سے شادی کر لینی تھی ناں ، سُنا ہے وہ ہر شرط مان کے آپ سے بیاہ  کرنا چاہتی تھی ! باوا جی نے لمبی سانس لی اور کہا، اصغر میں تمہیں←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط10)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ قسط: باپ بیٹا دونوں سوار ہو کر نکلے، اپنی زمینوں کا چکر لگایا، پھر راجباہ کی  طرف گئے، وہاں بنے کچے راستے پر دونوں نے ریس لگائی ، چک کے چوک سے واپسی بھی گھوڑیاں دُڑکی چال میں آئیں←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط9)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ قسط: باوا وقار شاہ کی حلیم طبع، شفقت ۔ صلہ رحمی، رشتوں کا احترام اپنی جگہ مسلم سہی لیکن خاندانی جاہ  و جلال بدرجہ اُتم موجود تھا، وہ روحانی طور پر بہت بالیدہ شخصیت تھے، ساتھ زیرک اتنے کہ←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط7)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ سے پیوستہ اس کے بعد۔میجر صاحب نے بڑے ادب سے باوا جی سےاختلاف کیا، اور بات گاؤں کی گدی نشینی سے شروع کی۔کہنے لگے ، بھائی  جان آپ نے بڑے بیٹے اکبر شاہ کو گدی کا جانشین بنا کے←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط6)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

صبح سویرے باوا جی نماز تسبیح اور زیارت پڑھ کر فارغ ہوئے تو منشی مانا سائیکل پر چک سے نائی  ساتھ لے کے آ گیا۔ شروع سے جب باوا جی یہاں آتے تو ان کے ذاتی کام منشی ہی کرتا۔←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط5)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

پنجاب کے کلچر میں ہر بڑے پیر، زمیندار، جاگیردار، نواب کی جان ،طوطے کی طرح کے ایک ملازم میں ہوتی ہے۔۔باوا وقار شاہ کا وہ طوطا منشی تھا، اس کا ملیار خاندان سادات فیملی کے  جدّی پشتی مزارعے تھے۔وہ بچپن←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط4)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ سے پیوستہ باوا جی تو یہ سب اکاؤنٹنگ دیکھ کے ششدر رہ گئے، منشی اپنی جگہ پریشان ۔ خیر باوا جی نے اٹھ کے بیٹے کو گلے لگایا ،پیار کیا، آنسو روکتے ، بھرائی آواز میں توجہ بدلنے کو←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط3)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

باوا جی سید وقار حسین شاہ کو جس چک میں مربعہ الاٹ ہوا تھا وہاں قدیمی قصبہ شاہ پور والی تھا۔ ملتان سے قریب اور اس علاقے میں مرکز تھا، نہری نظام جب قائم ہو رہا تھا تو یہ ٹرانزٹ←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط2)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

“ باپ بیٹا ملتان روانہ ہو گئے “ ہم نے لکھ دیا آپ نے پڑھ لیا ، لیکن اُس زمانے میں سفر کے ذرائع آج کی طرح نہیں تھے،  وسیلہ سفر ریل گاڑی تھی۔ ہم بھلے انگریزوں کو لاکھ بُرا←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط1)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

اصغر شاہ باوے وقار شاہ کا چھوٹا بیٹا تھا۔ باوا وقار شاہ ریٹائرڈ فوجی اور گدی نشین تھے۔ ان کے بزرگوں کا دربار ایک بڑے گاؤں میں تھا، جس سے ملحق آبادی محلہ سادات میں سب ان کے خاندان کے لوگ←  مزید پڑھیے

داستانِ زیست۔۔۔۔محمد خان چوہدری/قسط31

پیش لفظ۔ ہم اپنے قارئین اور مکالمہ ٹیم کے تعاون ، ہمت افزائی، اور پذیرائی کے ممنون ہیں۔ گزشتہ تیس اقساط ہمارے الہڑپن، نوجوانی ، ملازمت، عشق و  عاشقی، کے زمانے بارے تھیں۔ پنجابی فلم کے پہلے ہاف کی طرح←  مزید پڑھیے

داستانِ زیست۔۔۔محمد خان چوہدری/قسط30

پیش لفظ۔ پچھلی قسط میں اِنکم ٹیکس کی وکالت کا اپنا مشہور کیس لکھتے ہوئے  شاید نظر لگ گئی، داستان زیست لکھنے کو بریک لگی۔ وقفہ طویل ہو گیا۔ ہم 1990 میں تھے، اسلام آباد کے سیکٹر جی۔ سکس ٹو←  مزید پڑھیے

بقائن۔۔۔محمد خان چوہدری/پانچویں ،آخری قسط

اس کہانی کا باعث تحریر شکیلہ کی غیر متوقعہ زچگی تھی، جس کی طبی، نفسیاتی، اور جذباتی توجیح میں ہمارا رول تھا، ذاتی تجربے کو ضبط تحریر میں لانا ازحد مشکل ہوتا ہے، دبے لفظوں میں پچھلے پیش لفظ میں←  مزید پڑھیے