شکیلہ کی ماں اپنے سسرال کے گاؤں کی بڑی چوہدارئن تھی، سسرال کی اپنی ملکیت زمین بھی کافی تھی ،ساتھ اس کی شادی پہ اس کے بھائی چوہدری فیروز نے ڈھوک شرفو والے چوہدریوں کی اس گاؤں میں وراثت سو← مزید پڑھیے
بکرمی سال کا آخری مہینہ پھاگن چل رہا تھا۔ گندم کی بالیاں نکل آئی تھیں، سرسوں اور تارا میرا کے پھول جوبن پر تھے۔ شاہد شام کو بائیک پہ شہر کا چکر لگا کے آتا، فضا میں خنکی کم اور← مزید پڑھیے
کاش ! آج بے بے ہوتی تو میں اس سے پوچھتی کہ اپنے میکے میں بھائی کی بڑی حویلی آباد کرنے ، کثیر مال مویشی اور بڑے ریوڑ دیکھ کر مجھے“ تم جیسے نامرد” کے ساتھ باندھ کے اس ٹھنڈے← مزید پڑھیے
کہی ان کہی کہانی، پہلے یہ ہمارے شعر ۔ گوری نینن بھیت نہ پائے کجرا، مُکھ یار مدھم ہو جاوت ناں، اکھ کھولن سے گھبرائے تنوا، رُخ یار سجن اُڑ جاوت ناں ، تیری تاگ میں ساون کب بیتا، کب← مزید پڑھیے
اردو ادب کا سہ ماہی مجلہ جسے ممتاز شیخ اپنی ادارت میں شائع کرتے ہیں۔ آج کل دو شمارے ملا کے چھاپے جاتے ہیں، تو ضخامت چھ سو صفحات سے زائد ہوتی ہے، موجود شمارہ نمبر گیارہ بارہ کے 672← مزید پڑھیے
صوبیدار صاحب نے محکمہ مال کا ریکارڈ کھنگالا، بابے پٹواری نے سارے عکس شجرہ مرتب کیے، ہر چہار گاؤں میں ایک قصبہ سادات کا ہے، وہاں کے ایک شاہ جی نے زیارت باوا وڈے شاہ پر وراثت اور گدی نشین← مزید پڑھیے
اتوار کو پنڈی کلب کے گیٹ پر بلال زمان صوبیدار صاحب کا منتظر تھا، اسے انہوں نے بُلایا تھا، کلب کے رہائشی بلاک میں کرنل محمدخان کے فلیٹ پر دونوں پہنچے تو وہاں جج قاضی گل صاحب، ضمیر جعفری صاحب← مزید پڑھیے
عقل و دانش کے موتی جتنے سالٹ رینج کی روایات میں بکھرے ہیں ،شاید ہی کہیں اور پائے جاتے ہوں۔ نئی نسل تو ان سے بے بہرہ ہے ہی پچھلی پیڑی جس نے یہ سُن رکھے تھے وہ بھی ان← مزید پڑھیے
مکالمہ کی پیدائش ہمارے سامنے ہوئی ، لائلپور بلکہ سمندری کے رانا انعام کے شکم سے، آپ حیران مت ہوں راجپوت کا دماغ اور پیٹ متصل ہوتے ہیں، بھوکا ہو تو مغز خراب ! سیر شکم ہو تو ذہن خراب← مزید پڑھیے
انگریزوں کے چھوڑے ہوئے نظام میں محکمہ صحت اور تعلیم کے ضلعی ڈائریکٹوریٹ فیلڈ ملازمین کے لئے ایک مصیبت سے کم نہیں ہوتے تھے، میلوں دور بیٹھے وہاں کے افسران اور سٹاف کو ہر سکول اور ہسپتال یا شفاخانہ کی← مزید پڑھیے
جان ِ پدر! آپ بچپن ، لڑکپن، نوجوانی کی منزلیں طے کر چکے،اب عملی زندگی کے میدان میں داخل ہو گئے ہیں،تعلیم کبھی مکمل نہیں ہوتی، اسے جاری رکھنا، نصابی بھی اور پروفیشنلی بھی۔۔ تمہاری تربیت میں نے غیر روائیتی← مزید پڑھیے
صوبیدار صاحب کے دوست بابا پٹواری کو سنسکرت، گورمُکھی، فارسی اور اردو سمیت محکمہ مال میں مستعمل ساری زبانیں آتی تھیں ۔ ریکارڈ انیسویں صدی تک کھنگالا گیا، بندوبست کی تفصیل دیکھی گئی، اتوار کی شام تک بابا پٹواری نے← مزید پڑھیے
اماں میں کل شہر جا رہی ہوں ! تم نے مجھے آج تک شہر نہیں دکھایا ناں ۔۔ اپنا وہ شٹل کاک برقعہ دھو کے رکھنا، استری میں کر لوں گی ۔گلاں کی بات سُن کے اس کی ماں کے← مزید پڑھیے
کہتے ہیں کُڑی اور دھریک کا درخت راتوں رات بڑھ جاتے ہیں۔ یہ بھی سُنا کہ عورت کے جذبات کی شدت مرد سے سات گنا زیادہ ہوتی ہے۔۔۔ مشہور تو یہ بات بھی ہے کہ شہوت کی آتش جب تک← مزید پڑھیے
ٹیکسات ! فیڈرل بورڈ آف ریونیو جب سی بی آر اور آج کل کا ان لینڈ ریونیو جب محکمہ اِنکم ٹیکس ہوتے تھے، تب سے ہمارا انکے ساتھ بطور مشیر اِنکم ٹیکس واسطہ اور رابطہ شروع ہوا۔ کیسے جغادری افسروں← مزید پڑھیے
کوہستان نمک کی گود میں پھیلی وادیوں پر مشتمل سطح مرتفع پوٹھوہار کا علاقہ اتنا خوبصورت ہے کہ بابر بادشاہ نے اسے کشمیر کا بچہ کہا تھا۔ آب و ہوا رومانس سے بھرپور ہے، روحانیت کا یہ عالم کہ ہر← مزید پڑھیے
سول ہسپتال کے گیٹ پہ رش لگ گیا۔ سوزوکی پک اپ میں ڈالے کے فرش پہ دری پر پڑا بوڑھا فقیر کراہ رہا تھا،سوزوکی ڈرائیور سب کی منتیں کر رہا تھا کہ اسے ہسپتال کے اندر پہنچانے کو گیٹ کھولا← مزید پڑھیے
حاجی صاحب بیڈ پہ لیٹے تھے۔ دھوتی لانگڑ متروک کر کے برمودا شارٹس کے اوپر بنیان البتہ موجود تھی، بڑھا ہوا پیٹ برہنہ تھا۔ ناف کے اوپر کی سلوٹ پہ آئی پیڈ ٹکا کر اس پہ رومانوی کہانی ٹائپ کرنےمیں← مزید پڑھیے
عزیزان محترم، ہمیں یہ حکایت شیئر کرنے میں تذبذب تھا،پھر ارادہ کر ہی لیا، کہ دو بڑے لیڈر ایک ایک عاشی کے لئے خوار ہو رہے ہیں،اور ایک یہ ہماری کہانی کے ہیرو ہیں،کہانی پڑھ کے آپ کا دل کرے← مزید پڑھیے
خادم کے لئے اپنے سے بڑی عمر کی لڑکی یا خاتون کی عشوہ طرازی اور ہلکی پھلکی دست اندازی کوئی نئی بات بالکل نہیں تھی۔ بچپن سے وہ اپنے سے بڑی عمر کی کزنز کے ساتھ کھیلتا آیا تھا۔ لیکن← مزید پڑھیے