موت ایک اٹل فیصلہ ہے۔ موت ایک حقیقت ہے۔ جس شئے نے زندگی پائی یا وجود کے سانچے میں ڈھالا گیا اس کو وقت مقررہ پر اپنے وجود سے دستبردار ہونا پڑتا ہے۔ یہ نظام قدرت ہے۔ جو یہاں اللہ← مزید پڑھیے
ستیہ پال آنند مر گیا تو دیکھا لوگوں نے کیسا عجب نظارہ تم بھی دیکھو اور “کتھا واچک” کی زباں سے تم بھی سن لو شاید اس کے سننے سے کچھ سبق ملے گا شاید تم بھی سیکھ سکو کچھ← مزید پڑھیے
اس نمبر گیم نے قوم کو بلاوجہ کی ریس کا شکار کر رکھا ہے اگر نمبر کم تو بچہ نالائق تصور کیا جاتا ہے اس بچے کو اپنے ہی گھر میں طنز و تحقیر کے رویے کا سامنا کرنا ،اٹھتے← مزید پڑھیے
بات کہنے کا سلیقہ نہیں نادانوں کو ۔۔ ہم خوش لباس تو ہیں۔ مگر خوش اخلاق نہیں! ہماری خوش خوراکی قابل رشک ہے۔ لیکن خوش گفتاری قابل اعتراض ۔نجانے ہمارے لہجوں میں مٹھاس کی بجائے کڑواہٹ کہاں سے در آئی۔← مزید پڑھیے
رحمتاں بشیرے کی تیسری بیوی تھی، بشیرا محنت مزدوری کے ساتھ ساتھ وعظ و نصیحت بھی کیا کرتا تھا اس لیے گاؤں میں قدر ےجان پہچان تھی۔ بشیرے کے تینوں بچے کام کاج سے کوسوں دور شغل میلے میں مشغول← مزید پڑھیے
میں نے دیکھا کہ موت رقصاں ہے ! ہاسپٹل کے سفید بستر پر اپنی اکھڑی ہوئی سانسوں کے بیچ آنسو بہتے تمہارے گالوں پر سسکیوں اور ہچکیوں کے بیچ اپنے ماتھے پر آخری بوسہ ثبت کرتے تمہارے ہونٹوں پر اور← مزید پڑھیے
یہ دنیا ہم جیسے کئی انسانوں کے لئے اب رہنے کے قابل نہیں یا شاید ہم ہی اس دنیا میں رہنے کے قابل نہیں کیونکہ ظلم و جبر , زیادتی قتل و غارت کے دور میں ایک عام آدمی واقعی← مزید پڑھیے
چہار سو رات کا ہولناک اندھیرا سرسرا رہا تھا اور فضا میں گولوں کی گھن گرج سنائی دے رہی تھی. ایک سنسان گھر کے تاریک کمرے میں نو سالہ احمد اپنی چودہ سالہ بہن رمشا سے چمٹا ہوا تھا۔رمشا اس← مزید پڑھیے
اچانک کسی بھی لمحے کسی بھی گھڑی جب اجل مجھے اپنی آغوش میں لے کر دور بہت دور برزخ کے سفر پر نکلے گی تب جب اچانک میری نگاہ زمیں کی طرف پڑے گی وہاں لوگوں کا ایک ہجوم سا← مزید پڑھیے
ابا کی نوکری تبدیل ہوئی اور ساتھ ہی ہجرت کا حکم صادر ہوا ۔ شہر کیا بدلا، مانو ہماری تو دنیا ہی بدل گئی۔ وہی نیلا آسمان تھا اور اس کے نیچے بستے ویسے ہی لوگ لیکن نہ توآسمان کی← مزید پڑھیے
میں ابھی اسے دفنا کر گھر پہنچا ہوں- 6 فٹ 3 انچ سے نکلتا ہوا قد, گورا چٹا رنگ, 3/4 مضامین میں ماسٹرز ڈگری, ایل ایل بی, بی ایڈ اور درجنوں کورسز, سینٹرل گروپ آف کالجز کے ایک کیمپس کا← مزید پڑھیے
موت کو اس لیے خوفناک رکھاگیاہے کہ اگر اِس کی دلکشی حیاتِ ارضی پر عیاں ہوتی تو حیات کی بقا ناممکن تھی ۔ ہرکوئی خوشی سے مرنا چاہتا اور یوں سب ہی مرجاتے۔ میں اکثر کہا کرتاہوں کہ خودکشی کو← مزید پڑھیے
دفتر جانے میں ابھی دو گھنٹے باقی تھے، الاارم ایک بار پھر بجنا تھا اور اس ٹائمنگ کا الاارم اب آخری بار بجے گا،پھر مجھے اُٹھا لیا جائے گا! ابھی دفتر جانے میں کچھ وقت باقی تھا ویسے بھی میری← مزید پڑھیے
شب دو بج کر پینتیس منٹ پر میرے دماغ نے آخر کار اُس ناسور کے آگے ہتھیار ڈال دیے جسے وہ کئی برس سے بڑی محبت اور لگن سے پال رہا تھا، پہلے لیپ ٹاپ کی اسکرین ہلکے ہلکے دھندلی← مزید پڑھیے
غالباً ناصر کاظمی نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔” جسے دیکھو دولت کمانے کی فکر میں گرفتار ہے۔ شہر میں ایک بھی دیوانہ نہ رہا”۔۔۔ ایک دیوانہ موجود تھا، جو لوگوں کے پیچھے بغیر لالچ کے پھرتا تھا، جس← مزید پڑھیے
ہسپتال کے گول گول گھومنے والے دروازے کے اندر قدم رکھتے ہی اس کا سر ہلکا سا چکرایا ۔ مگر اس نے قسم کھا رکھی تھی کہ دو سال پہلے رونما ہو نے والے اُس واقعے کو آنکھوں کے سامنے← مزید پڑھیے
ہر جانب مٹی ہی مٹی، دھول ہی دھول تھی۔ عام حالات میں مجھے دھول سے سخت الجھن ہوا کرتی ہے۔ اس وقت پورا جسم گرد میں اٹا پڑا تھا اور میرا ذہن ایک ہی سوال میں الجھا پڑا تھا: “اس سے برا وقت بھلا کیا ہوسکتا ہے؟”← مزید پڑھیے
ہم اپنے ذہن کے غلام ہیں جو وہ کہتا ہے کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر غصے کو ہی لیجئے۔ کیونکہ غصہ ہمیں سب سے زیادہ ہائی جیک کئے رکھتا ہے۔ ہماری زندگی کا انمول وقت زیادہ تر غصے، اس← مزید پڑھیے
خوشی کا لفظ جیسے ہی سماعت سے ٹکراتا ہے تو انسانی ذہن میں بہت سارے عجیب و غریب خیالات امڈ آتے ہیں ۔ خوشی کے لفظ سے بہت سارے مادی خیالات و تصورات جڑے ہوئے ہیں۔ جب ہمارے سامنے یہ← مزید پڑھیے
عاشق جانثاران رسول ، فدائیان رسول ، ناموس رسالت کے الفاظ روزانہ سماعتوں سے ٹکراتے ہیں۔بیشتر دفعہ یہ الفاظ چوراہوں ، سٹرکوں کے بیچوں بیچ لگے مجمع سے اٹھ رہے ہوتے ہیں. بیک گراونڈ میں جلتے ٹرک ، ذلیل و← مزید پڑھیے