11 جولائی 2016 ، رات کوئی تین بجے کا پہر تھا، یہ وہ پَل تھے جب ابو اور میں نے اُن کی زندگی کی اُمید چھوڑ دی تھی، کارڈیو کے خنک ماحول میں ہم دونوں کو اب بس موت کا← مزید پڑھیے
جنوری کے آخر میں چائنہ سے کچھ احباب کے پیغام وصول ہوئے۔کہ کوئی وائرس ہے جس کا نام کرونا ہے اس نے وہان نامی شہر میں بہت جانی نقصان کیا ہے اس کے بعد کچھ پاکستانی طلبہ کی وڈیوز بھی← مزید پڑھیے
غریب دیتے ہیں پرُسہ اب محبت کا۔۔ محرم اب وہ نہیں رہے! 80 کی دہاہی کا اوئل تھا،میں گلی میں اپنی عمر سے بڑے لڑکوں کے ساتھ مل کر سبیل سجا رہا تھا، ریکارڈ پر کہیں نوحے فضا میں سوگواری← مزید پڑھیے
ذرائع ابلاغ میں جنوری 2018 میں قصور کی 6 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے کی خبر سامنے آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس خبر نے پورے ملک میں کہرام مچا دیا، پولیس نے اس حوالے سے سیکیورٹی← مزید پڑھیے
چوہیا بھوکی تھی! میں نے غور سے دیکھا اس کی دُم کٹی ہوئی تھی، مجھے یعنی میری روح کو دیکھ کر ہنسی آ گئی! مجھے اپنی دادی کی ایک کہی بات یاد آئی، انہوں نے کہا تھا جو جانور اپنے← مزید پڑھیے
دفتر جانے میں ابھی دو گھنٹے باقی تھے، الاارم ایک بار پھر بجنا تھا اور اس ٹائمنگ کا الاارم اب آخری بار بجے گا،پھر مجھے اُٹھا لیا جائے گا! ابھی دفتر جانے میں کچھ وقت باقی تھا ویسے بھی میری← مزید پڑھیے
شب دو بج کر پینتیس منٹ پر میرے دماغ نے آخر کار اُس ناسور کے آگے ہتھیار ڈال دیے جسے وہ کئی برس سے بڑی محبت اور لگن سے پال رہا تھا، پہلے لیپ ٹاپ کی اسکرین ہلکے ہلکے دھندلی← مزید پڑھیے
1991 ستمبر کی صبح قومی اخبارات میں ایک تین کالم کی خبر لگی،اسلام آباد ، نشے میں چُور لڑکی نے رات گئے اہسپتال سے واپس آتے موٹر سائکل سوار میاں بیوی کو کُچل دیا۔نیلور تھانے میں مقدمہ درج کر لیا← مزید پڑھیے
ابراج گروپ کا نام پاکستانیوں کے لیے نیا نہیں،کون جانتا تھا کہ 1960 کراچی میں پیدا ہونے والے عارف مسعود نقوی 1994 میں صرف 50 ہزار ڈالر سرمائے سے جس کمپنی کپولا کی بنیاد رکھنے جا رہے ہیں ایک دن← مزید پڑھیے
انابیہ میرے کندھے سے لٹکی ہوئی جانے کہاں کہاں کی کہانیاں سنا رہی تھی ۔۔یک دم کہنے لگی بابا ڈاکو والی تصویر۔۔میں چونک گیا کہ یہ کیا کہا۔۔کہنے لگی بابا ڈاکو والی تصویر دکھائیں۔۔میں نے کہا کہ بیٹا ڈاکو کہاں← مزید پڑھیے
گھر کے باہر تمبو لگ چُکا تھا، دریاں بچھائی جا چکیں تھی، لوگ یہاں وہاں ٹولیاں بنا کر بیٹھے ہوئے تھے، میں کبھی گھر کے اندر آتا اور کبھی باہر نکل جاتا گھر میں کافور کی مہک اگر بتیوں کی← مزید پڑھیے
لال رنگ کی نیکر اور اُس پر کالے رنگ سے بنے ہوئے کچھ نقش ،نیکر نئی تھی، پر اُس پر پہنی ہوئی قمیض پُرانی، دیوار سے لگا جانے میں کس بات پر اچھل رہا تھا یاد نہیں ، امی جان← مزید پڑھیے
سرکاری بس صبح کے اُس سمے خالی تھی ، میں اُن کے ساتھ تھا، ہم نے ایک خالی سیٹ دیکھی اور اُس پر بیٹھ گئے، میں کھڑکی کی جانب بیٹھا تھا، موسم میں خُنکی تھی، وہ میرے برابر میں بیٹھ← مزید پڑھیے
آؤ بیٹیاں جلا دیں ! کہ شاید پھر انصاف ہو جائے! میں اپنی مریم جلاتا ہوں تم اپنی ماریہ جلا ڈالو! بدن کو خاک کر ڈالو! ناموس بچانی ہے یا انصاف چاہتے ہو؟ لختِ جگر کو بھول نہیں سکتے تو← مزید پڑھیے
صحافی اور لکھاری اپنے بارے میں یہ سوچنا پسند کرتے ہیں “ہم کسی کے احکام کے پابند نہیں ہم اپنے ذہن خود بناتے ہیں کہ کون سی خبر کو جگہ دی جائے،کس موضوع پر لکھا جائے یا ترتیب میں← مزید پڑھیے
باورچی خانے کا دروازہ صحن میں تھا، میں صحن میں سرکنڈوں سے بنے موڑھے پر بیٹھا اُنہیں دیکھ رہا تھا، چولھے کے سامنے پڑی پیڑھی پر گلاب کا ڈھیر پڑا تھا،ہلکورے لیتا یہ ڈھیر اتنا پُر فسوں تھا کہ میں← مزید پڑھیے
لڑکپن کا عشق،یاد نمبر 65 میں چوبرجی کے چار میناروں کے سامنے ساکت کھڑا تھا، ابھی آگہی کا در وا ہونے میں سترہ برس کی مسافت حائل تھی!میرے سامنے تیسرے مینار کی اوٹ میں ایک آدمی بیٹھا ہو اتھا جس← مزید پڑھیے
غریب دیتے ہیں پرُسہ اب محبت کا۔۔ 80 کی دہاہی کا اوئل تھا،میں گلی میں اپنی عمر سے بڑے لڑکوں کے ساتھ مل کر سبیل سجا رہا تھا، ریکارڈ پر کہیں نوحے فضا میں سوگواری بکھیر رہے تھے، مگر ہم← مزید پڑھیے
اُس دن کچھ بھی اچھا نہیں تھا، میرے جوتے خستہ حال تھے اور اُن کے تسمے مجھ سے باندھے نہیں جا رہے تھے ، میں اسکول جانا نہیں چاہتا تھا، امی جان نے غصے سے میری طرف دیکھا، میرے تسمے← مزید پڑھیے
یاد نمبر 48 موم بتی کی مدہم پھڑپھڑاتی پیلی روشنی میں سامنے والی دیوار پر ہم دونوں کے سائے ایک دوجے میں مدغم تھے! ہم مگر الگ تھے!کمرے کی دہلیز اور سیڑھیوں کی کگار پر وہ گھٹنوں میں سر← مزید پڑھیے