ہم اور ہمارے رویے۔۔عامر عثمان عادل

بات کہنے کا سلیقہ نہیں نادانوں کو ۔۔
ہم خوش لباس تو ہیں۔ مگر خوش اخلاق نہیں!

ہماری خوش خوراکی قابل رشک ہے۔ لیکن خوش گفتاری قابل اعتراض ۔نجانے ہمارے لہجوں میں مٹھاس کی بجائے کڑواہٹ کہاں سے در آئی۔ گھر ہو یا دفتر ،سکول ہو یا مدرسہ، بازار ہو یا شاپنگ مال، ایک دوسرے سے سلام دعا ، شکریہ کے رسمی کلمات تو درکنار ،مجال ہے جو ہم خندہ پیشانی سے پیش آ جائیں۔ لبوں پر مسکان کی جگہ ماتھے پر بل لئے ہم ایک دوسرے کو کاٹ کھانے کو  دوڑتے ہیں ۔

ہم یہ بھی بھلا بیٹھے کہ میٹھے بول میں جادو ہے ۔ آدم بیزار رویے اور لہجوں کا تیکھا پن اب ہماری پہچان بنتا جا رہا ہے ۔ اور اب تو جا بجا اس کی جھلک سرکاری و نجی اداروں کی جانب سے عوام الناس کے لئے چلائی  جانے والی مختلف تشہیری سرگرمیوں میں بھی دکھنے لگی ہے ۔

ٹریفک پولیس کی جانب سے تیز رفتاری کے خلاف آگاہی مہم کا سلوگن ملاحظہ کیجیے۔
تیز چلو گے جلد مرو گے۔۔
اللہ توبہ
یہ دعا ہے یا بد دعا، wish ہے یا Curse
اسی حقیقت کو ذرا ڈھنگ سے قرینے سے ایسے نرم الفاظ میں بھی پیش کیا جا سکتا ہے جن کی چبھن محسوس نہ ہو۔
جیسے آہستہ چلیے آپ کے پیارے آپ کے منتظر ہیں۔۔۔اس سے ملتے جلتے اور بہت سے دل کو چھونے والے سلوگنز تخلیق کیے جا سکتے ہیں ۔

اسی طرح اکثر جگہ نماز کی ترغیب دلانے کی خاطر یہ لکھا ہوتا ہے ۔
نماز پڑھیے، اس سے پہلے کہ آپ کی نماز پڑھی جائے ۔ اور اس کو مزید ہولناک بنانے کی خاطر اس کے ساتھ تابوت کی تصویر بھی چھپی ہوتی ہے ۔
کیا ہم نماز کی ترغیب بھی موت کا خوف دلائے بغیر نہیں دے سکتے؟
کتنے دلکش انداز ہو سکتے ہیں جو دعوت نماز کے لئے معاون ثابت ہوں۔
نماز اپنے رب کو راضی کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
آئیے اس رب کا شکر ادا کریں۔ جس نے ہمیں دنیا جہاں کی نعمتوں سے مالا مال کر رکھا ہے اور اس کا بہترین طریقہ نماز کی ادائیگی ہے۔
نماز قائم کیجیے اس لئے کہ یہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ۔
آپ نے نماز ادا کر لی تو شکر کریں نہیں کر پائے تو فکر کریں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کالجز اور جامعات میں فائن آرٹس اور ماس کمیونیکیشن کے شعبوں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو یہ مہم سونپ دی جائے کہ وہ عوامی آگاہی اور اداروں کی تشہیری مہم کے لئے سلوگنز تراشیں تو ہمیں بہت اچھوتے، منفرد اور دل میں اتر جانے والے الفاظ پڑھنے کو مل سکتے ہیں ۔
ابھی تو ہمیں بد ذوقی کا شاہکار ان گھسے پٹے سلوگنز پہ ہی گزارا کرنا پڑے گا۔
کیونکہ
ناز ہے طاقت ِگفتار پہ انسانوں کو
بات کہنے کا سلیقہ نہیں نادانوں کو!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply