• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بیجنگ سرمائی اولمپکس میں کھلاڑی کیا کھائیں گے اور کیا نہیں؟۔۔زبیر بشیر

بیجنگ سرمائی اولمپکس میں کھلاڑی کیا کھائیں گے اور کیا نہیں؟۔۔زبیر بشیر

بیجنگ شہر آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے تیار ہے۔ تمام تر تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ آنے والے کھلاڑیوں کی تواضع کے لئے مینو ترتیب پا چکا ہے۔ اس میں کھانے کے لئے مزے مزے کی اشیاء  ہیں۔ لیکن کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو کھلاڑیوں کو پیش نہیں کی جائیں گی۔

سب سے پہلے آپ کو بتاتے ہیں کہ کھلاڑی کیا نہیں کھائیں گے اور کیوں نہیں ؟

بیجنگ  سرمائی اولمپکس میں شریک کھلاڑیوں کے لئے  مینو چند روز قبل باضابطہ طور پر جاری کیا گیا ہے اور دنیا بھر سے 678 خصوصی پکوان اس فہرست میں شامل ہیں۔ تاہم، یہ سمجھا جاتا ہے کہ چونکہ کالی مرچ کھانے سے  محرک پیدا ہو سکتا  ہے، اس لیے یہ کھلاڑیوں کے مینو میں نہیں آئے گی۔
خوراک سے پیدا ہونے والے محرکات ممنوعہ مادوں کا حوالہ دیتے ہیں جو کھانے، ادویات اور غذائی مصنوعات میں شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ دو قسم کے ہوتے ہیں، ایک اینڈو جینس سٹیمولینٹ جو قدرتی طور پر خوراک کی پیداوار سے لے کر پروسیسنگ تک کے عمل میں موجود ہوتے ہیں؛ دوسرے ایکسو جینس سٹیمولینٹ جو کہ مصنوعی طور پر  کھانے پکانے کے عمل کے دوران شامل کیے جاتے ہیں اور کھانے میں رہتے ہیں۔ عام  کھانے سے پیدا ہونے والے محرکات بہت  کم ہیں،اس لیے عام لوگ محفوظ طریقے سے کھا سکتے ہیں۔ اگر کوئی ایتھلیٹ غلطی سے اسے کھا لیتا ہے، تو  ممکن ہے کہ یہ ڈوپنگ کے لیے پیشاب کے ٹیسٹ کو مثبت بنا دے ۔ اس لئے سرمائی اولمپکس کے پکوان میں کالی مرچ  شامل نہیں کی جا سکتی۔

اب ذرا تفصیل سے جانتے ہیں کہ اس مینو میں کون سے   کھانے شامل ہیں۔

 2022 بیجنگ سرمائی اولمپکس کے لیے کھلاڑیوں کا مینو حال ہی میں باضابطہ طور پر جاری کیا گیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ ایتھلیٹس کے مینو میں 678 خصوصی پکوان شامل ہیں۔بیجنگ سرمائی اولمپکس ریسٹورنٹ میں 12 اقسام کے ٹیبلز لگائے گئے ہیں جن میں ورلڈ ٹیبل، ایشین ٹیبل، چائنیز ٹیبل، حلال ٹیبل، پیزا اور پاستا ٹیبل، سلاد اور چٹنیوں کا ٹیبل،  تازہ پھلوں کی ٹیبل ،روٹی اور میٹھائی  کی ٹیبل وغیرہ شامل ہیں۔

اولمپکس کے دوران دنیا بھر کے کل 678 خصوصی پکوان فراہم کیے جائیں گے۔اور  گیمز میں شریک کھلاڑیوں کے لیے روزانہ تقریباً 200 پکوان پیش کیے جائیں گے۔ ہر کھانے میں مختلف ذوق اور مذاہب کی مخصوص غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیےخاص خاص پکوان میسر ہیں۔

اس کے علاوہ بیجنگ کے روائتی کھانوں کی جھلک اولمپک بیجز میں بھی دکھائی گئی ہے۔ اولمپک بیجز کا استعمال 1896 میں ایتھنز اولمپکس سے شروع ہوا۔ سو سال سے زیادہ عرصے سے، اولمپک بیجز نے اولمپک ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اولمپک بیجز کا تبادلہ کرنا لوگوں کے لیے دوستی کا اظہار کرنے اور ان کی یادوں کو تازہ رکھنے کا ایک اہم طریقہ ہے۔ دنیا میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اولمپکس بیجز جمع کرنے کے شوقین ہیں۔بیجنگ سرمائی اولمپکس بیج بھی سرمائی اولمپکس کے علم کو مقبول بنانے اور روایتی چینی ثقافت کو پھیلانے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔

آج، میں آپ کو بیجنگ سرمائی اولمپکس کے بیجوں کی سیریز کا تعارف کراؤں گا۔ بیجوں کی یہ سیریز پرانے بیجنگ کے کھانے کی ثقافت اور خاص اسنیکس کو واضح اور دلچسپ انداز میں دکھاتی ہے۔سان زی، بیجنگ کے مقبول ترین اسنیکس میں شامل ہے۔حلال ریستوان میں دستیاب یہ سویاں نما اسنیک ذائقے میں نمکین ہوتی ہیں جو گرم تیل میں تیار کی جاتی ہے۔مون کیک، چین کے روایتی تہوار مڈ آٹم فیسٹول کے موقعے پر تیار کی جانے والی مٹھائی ہے۔اس میں حسب ذائقہ مختلف قسم کی مزیدار چیزیں بھری جاتی ہیں۔تھانگ ہولو، یہ شمالی چین کی روایتی مٹھائی ہے جس میں چھوٹے کھٹے سیب شیرے میں ڈبو کر ٹھنڈے کر لئے جاتے ہیں اور انہیں بانس کی سیخوں میں لگا کر پیش کیا جاتا ہے۔ہاٹ پاٹ، چین کے دستر خانوں میں بنیادی زینت ہوتا ہے ۔اس میں ابلتے ہوئے پانی میں عام طور پر دنبے کے گوشت کے پارچے ڈال کر مختلف قسم کے سوسز کے ساتھ گرم گرم کھائے جاتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

بیجنگ اپنے ان منفرد کھانوں کا ذائقہ آج ہزاروں سال بعد بھی محفوظ رکھے ہوئے ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ چینی لوگ کس طرح مضبوطی سے اپنی روایات کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ترقی کے باوجود  انہوں نے اپنے شاندار ماضی کو فراموش نہیں کیا۔  دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں سرمائی اولمپکس اور پیرا  لمپکس کے موقع پر روائتی مہمان نواز ی سے لطف اندوز ہوں گے۔

 

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply