پکائیں مگر دھیان سے۔۔آنسہ رانا

ہم سب کسی نہ کسی چیز سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔اس چیز سے ہماری ایسی کوئی یاد وابستہ ہوتی ہےجو ہمیں ساری زندگی کی اچھی یادوں کے باوجود اس مخصوص چیز سے خوفزدہ رکھتی ہے ۔ جو تصویر دیکھ کے آپ نے اس پوسٹ کو پڑھنے کا ارادہ کیا ہے وہ بھی ایک ایسی ہی چیز ہے ۔

پریشر کُکر۔ ۔

کُکر کے بے تحاشا استعمال اور فوائد کے باوجود میں ککر سے خوفزدہ رہتی ہوں۔۔۔۔۔

کُکر کے چلنے سے آ دھا گھنٹہ پہلے سے لے کر ، بند ہونے کے ایک گھنٹہ بعد تک میرے کانوں میں کُکر کی شوں شوں گونجتی رہتی ہے اور میں بار بار چیک کرتی ہوں کہ کیا چولہا بند کر دیا گیا تھا یا میں بھول گئی ہوں اور ککر ابھی تک چلے ہی جا رہا ہے۔

جب تک کُکرکا شور شروع نہ ہو جائےمیں اسے جھانک جھانک کے دیکھتی ہوں کہ ” کیا ارادے ہیں سرکار”

جب کُکر چل رہا ہو تو میں خود بھی کچن سے باہر آ جاتی ہوں اور گھر کے باقی افراد کو بھی مطلع کر دیتی ہوں کہ جب تک ککرچل رہا ہے کچن میں نہ جائیں۔۔۔

آئیں میں آپ کو اس خوف کے پس منظر سے آگاہ کروں۔۔۔۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گھر میں دوپہر کا کھانا بنایا جا رہا تھا۔۔قطار سے بنے کمروں کے آگے طویل برآمدے کے اختتام پر ایک کچن تھا جو کہ اس دور کا روایتی باورچی خانہ اور آج کے دور کا اوپن کچن کہا جا سکتا ہے ۔ برآمدے کے سامنے کشادہ صحن موجود تھا۔  برآمدے صحن سے ایک بالشت اونچے تھے۔ برآمدے کے فرش پر ایک بچی بیٹھی کھیل رہی تھی اسکا رخ برآمدے کی جانب تھا۔۔ بچی کی والدہ کچن میں گیس کے سلنڈر سے منسلک چولہے پر پالک گوشت پکا رہی تھیں  اور یہ تو آپ سمجھ ہی گئے ہونگے کہ کھانا کپکر میں پکایا جا رہا تھا ۔

کچھ ہی دیر گزری کہ ایک زور دار شاں شاں کے ساتھ کُکر اڑا اور برآمدے کی چھت کے ساتھ ساتھ گھومنے لگا۔۔۔ اور پھر برآمدے کی چھت سے ٹکرا کے ایک زوردار دھماکے کے ساتھ کھل گیا ۔

ساری چھت ، دیواریں اور فرش ہر چیز” پالک و پالکی ” ہو چکی تھی ۔ ہر طرف سبزہ ہی سبزہ تھا۔۔ بچی  پھٹی آنکھوں اور کھلے منہ کے ساتھ کُکر کی اس پرواز کا مشاہدہ کر رہی تھی ۔ تب اس نے پہلی بار یہ سنا کہ ککر پھٹ گیا ہے۔

یہ وہ پہلا واقعہ ہے جس نے کُکر کی دہشت میرے دل میں بٹھا دی ۔

اس کے بعد ہمارے گھر میں کُکر کے استعمال کو بین کر دیا گیا ۔ پھر میں نے اپنے گھر میں کبھی کُکر چلتا نہیں دیکھا۔  کُکر میں پندرہ منٹ میں پکنے والا کھانا ہمارے گھر میں ایک دو گھنٹوں میں پکا کرتا تھا ۔ امی نے اسی شہید کُکر کے پتیلے کے ساتھ ایک بھاری فلیٹ ڈھکن جس کے اوپر بھاری پتھر(سل بٹے کا بٹہ) رکھ کردیسی کُکربنا کراستعمال کرنا شروع کر دیا۔

میں نے بھی بیف اور مٹن اسی دیسی کُکر میں گلانا سیکھ لیا شادی ہو گئی پردیس چلی گئی۔  کچھ عرصہ بعد ایک اور لڑکی شادی کے بعد وہاں آئی۔۔۔ تعارف ہوا، دعوتیں ہوئیں، دوستی ہو گئی ۔۔ دو ہفتے بعد ایک دوپہر میں اسکا فون آیا۔۔۔

ہیلو ! آنسہ ! کُکر پھٹ گیا۔۔۔۔
میں نے فون رکھا اور اسکے گھر کی طرف بھاگی۔۔۔

دروازہ اس نے کھولا۔۔اپنا ایک ہاتھ جسکی انگلیاں سرخ ہو رہی تھی دوسرے ہاتھ سے تھامے ہوئے تھی۔۔

تم ٹھیک ہو؟

ہاں! میں ٹھیک ہوں! بس یہ ہاتھ پر گرم پانی گر گیا ۔۔۔ لیکن وہ دیکھو چھت اور دیوار کا کیا حال ہوا ہے۔

میں نے جو اندر جا کر دیکھا تو چھت اور دیوار چنے کی دال اور گوشت سے بھری ہوئی تھی۔۔۔۔ سفید وال پیپر پر پیلے نشان پڑچکے تھے۔۔۔اور ایک لائٹ بھی ٹوٹ گئی تھی ۔ وہ اپنے ہاتھ کی تکلیف سے زیادہ مالک مکان کے حساب کتاب ، چھت اور وال پیپرز کی صفائی کے لیے پریشان تھی۔۔

یہ شادی کے پہلے سال کا واقعہ ہے اس کے بعد مجھے کبھی حوصلہ ہی نہیں ہوا کہ کُکراستعمال کرنا سیکھتی ۔

پھر جب پاکستان آئے تو میں نے سوچا بہت ہو گیا اب میں بھی ککر ہی استعمال کیا کرونگی۔۔۔۔ لوگوں سے پوچھا،یو ٹیوب ویڈیوز سے سیکھا اب میں اچھے سے ککر استعمال کر لیتی ہوں۔ لیکن ایک دو بار نئی بیلٹ استعمال کرنے پر بیلٹ پھٹ گئی اور تیزی سے گیس نکلنے لگی ۔۔۔ میں نے حوصلہ کر کے چولہا بند کر دیا ۔ لیکن شدید خوفزدہ ہو گئی اور پھر کئی دن ککرکی طرف دیکھنے کا حوصلہ نہ ہوا ۔

ایک مرتبہ ایک ہمسائی کا ککر پھٹا تو اسکا ایک پاؤں بری طرح جھلس گیا۔۔۔۔کئی مہینے وہ لنگڑا کر چلتی رہی۔۔

ککر کے استعمال سے کم وقت میں کھانا پک جاتا ہے ، گیس بھی کم خرچ ہوتی ہے۔۔۔

مگر اسکے استعمال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔۔۔

1- کبھی بھی ککر کو زیادہ نہ بھریں اسکے ہینڈل کے جو پیچ اندر کی جانب لگے ہوتے ہیں انہیں آخری حد سمجھیں اور اس سے ایک دو انچ نیچے ہی پانی ہونا چاہیے ۔

2- پتوں والی سبزیاں جیسے ساگ یا پالک ککر میں نہ پکائیں۔

3- دال پکانی ہو تو ککر کا ڈھکن بند کرنے سے پہلے اسکو ابال ضرور آنے دیں۔۔اور جب پکنے لگے تب ڈھکن بند کریں۔۔

4- ککر چلائیں تو آنچ فل نہ کریں درمیانی آنچ رکھیں۔۔۔

5- آجکل اچھے برانڈز کے ککر آ رہے ہیں۔۔۔جو کہ بلاسٹ فری ککر ہیں۔۔۔ تھوڑے مہنگے ہیں لیکن اگر آپ خرید سکیں تو بہتر ہے ۔

6- جن چیزوں میں قدرتی پانی پایا جاتا ہے ان کو پکاتے ہوئے پانی کم ڈالیں

Advertisements
julia rana solicitors london

” پکائیں مگر دھیان سے ۔”

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply