امت کا ایک درخشاں آفتاب ڈوب گیا۔۔۔۔عبدالحنان ارشد

‎غالباً ناصر کاظمی نے لاہور کے بارے میں کہا تھا۔‎” جسے دیکھو دولت کمانے کی فکر میں گرفتار ہے۔ شہر میں ایک بھی دیوانہ نہ رہا”۔۔۔

‎ایک دیوانہ موجود تھا، جو لوگوں کے پیچھے بغیر لالچ کے پھرتا تھا، جس کی زندگی کا مقصد ہی لوگوں کو مقصدِ حیات پر لانا تھا تاکہ وہ حضور والی محنت کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیں۔‎وہ ایک دیوانہ جو حیات تھا، وہ بھی  اپنے پیچھے لاکھوں سوگواروں کو چھوڑ کر قضا کا ہاتھ تھام کر ملک عدم کو روانہ ہو گیا ہے۔‎ملک کے کونے کونے سے ہزاروں کی تعداد میں قافلوں کا  جوق در جوق اُس دین زادے کے جنازے میں شامل ہونے کے لیے جانا اور لاکھوں لوگوں کا اُس کے لیے بلکنا پکار پکار کر کہہ رہا ہے رب کعبہ کی قسم وہ اپنے مقصدِ حیات میں کامیاب ہوگیا ہے۔

جس وقت   مولانا خورشید صاحب نے حاجی صاحب کی وفات کا اعلان فرمایا تھا ،اس وقت  مجمع بغیر کسی خونی رشتہ حاجی صاحب کے لیے دھاڑے مار کر رونا شروع ہوگیا۔او ر مولانا صاحب آنکھوں میں اشکوں کا سمند ر لیے مجمع کو صبر کرنے کا درس دیتے رہے۔

وہ شخص جس کی ساری زندگی اللہ اور اللہ کے حکموں کے مطابق چلنے   کا درس دیتے گزری وہ مرتے وقت بھی وصیت کررہا ہے، اپنی زندگی میں اللہ کو دوست بنایا جائے۔۔ حاجی صاحب کے جنازہ پر بھی پہلے لوگوں کو حاجی صاحب کے زندگی بھر کے درس اللہ کے حکموں اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقوں کے مطابق زندگی گزارنے کو بیان کیا گیا، بعد میں انتظامی امور کو بیان کیا گیا۔
حاجی صاحب کی وصیت کی روشنی میں تبلیغ کے اور مرکز کے تمام کام مشورے سے سرانجام دیے   گئے۔ جب کہ فیصلے  مولانا نظر الرحمن صاحب کو بنا کر گئے ہیں۔
تبلیغ والے جانتے ہیں یہ اُن کے کیے کتنا بڑا نقصان ہے،   جس کا نعم البدل ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اللہ  کریم مولانا کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائیں ،آمین۔

Facebook Comments

عبدالحنان ارشد
عبدالحنان نے فاسٹ یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ملک کے چند نامور ادیبوں و صحافیوں کے انٹرویوز کر چکے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آپ سو لفظوں کی 100 سے زیادہ کہانیاں لکھ چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply