موت۔۔۔۔میمونہ عباس

میں نے دیکھا کہ موت رقصاں ہے !
ہاسپٹل کے سفید بستر پر
اپنی اکھڑی ہوئی سانسوں کے بیچ
آنسو بہتے تمہارے گالوں پر
سسکیوں اور ہچکیوں کے بیچ
اپنے ماتھے پر آخری بوسہ
ثبت کرتے تمہارے ہونٹوں پر

Advertisements
julia rana solicitors london

اور وحشت کی تال پر رقصاں
میں نے دیکھا کہ وجد میں ہے جنوں
وقت کے در پہ سر جھکائے ہوئے
تھوڑی مہلت ادھار لینے کو
بھیک لیتے تمہارے ہاتھوں پر
جن کی لرزش میں بے بسی تھی عیاں
میں نے دیکھا کہ موت رقصاں ہے!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply