ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 119 )

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط6)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

صبح سویرے باوا جی نماز تسبیح اور زیارت پڑھ کر فارغ ہوئے تو منشی مانا سائیکل پر چک سے نائی  ساتھ لے کے آ گیا۔ شروع سے جب باوا جی یہاں آتے تو ان کے ذاتی کام منشی ہی کرتا۔←  مزید پڑھیے

شعور۔۔۔۔مختار پارس

میں کون ہوں اور کیا چاہتا ہوں۔سوال اہم ہے،جواب نہیں۔۔۔ سوچ کے دروازے پر دستک ضروری ہے۔دروازہ کھلنے کا انتظارکچھ معنی نہیں رکھتا،جس کو وسعتِ ادراک حاصل ہے،صرف وہی ہم راز اور بہی خواں بننے کا حقدار ہے،تڑپ خود بخود←  مزید پڑھیے

عصمت چغتائی عورتوں کی اندھیری دنیا سے زیادہ مردوں کی چالاک دنیا کو اجاگر کرتی ہیں۔۔۔یاسمین رشیدی

عصمت نے نہ صرف زبان پر پدری اجارہ داری کو توڑا بلکہ اپنی مخصوص زبان اور لفظیات سے ایک ایسی دنیا تشکیل دی جہاں عورت،انسان بھی ہے اور آزادی سے سانس بھی لیتی ہے، زنجیروں کو توڑتی بھی ہے؛ دکھ←  مزید پڑھیے

سوئے ہوئے نگر کی کہانی۔۔۔(23)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

پہاڑوں سے گِھری گلپوش وادی تھی وہ ننھا سا نگر وادی کی مشفق گود میں بیٹھا ہوا لگتا تھا جیسے ننھا بچہ سو رہا ہو (اوں غوں کرتا ہوا اِک*” پالنے” میں (*پنگھوڑا) کچھ مکاں پکے تھے ،اینٹوں سے بنے←  مزید پڑھیے

مولانا سید مودودیؒ کی مکتوب نگاری۔۔۔ڈاکٹر محمد جاوید اصغر

دوستوں اور عزیزوں کے خطوط بالعموم مکتوب الیہ کے لئے خوشی اور مسرت کے پیامبر بن کر آتے ہیں چنانچہ خط یا مکتوب نثری ادب میں سب سے زیادہ دلچسپی کے ساتھ پڑھے جاتے ہیں۔ خط اصلاًنجی ہوتے ہیں۔ اس←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط5)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

پنجاب کے کلچر میں ہر بڑے پیر، زمیندار، جاگیردار، نواب کی جان ،طوطے کی طرح کے ایک ملازم میں ہوتی ہے۔۔باوا وقار شاہ کا وہ طوطا منشی تھا، اس کا ملیار خاندان سادات فیملی کے  جدّی پشتی مزارعے تھے۔وہ بچپن←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط4)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

گزشتہ سے پیوستہ باوا جی تو یہ سب اکاؤنٹنگ دیکھ کے ششدر رہ گئے، منشی اپنی جگہ پریشان ۔ خیر باوا جی نے اٹھ کے بیٹے کو گلے لگایا ،پیار کیا، آنسو روکتے ، بھرائی آواز میں توجہ بدلنے کو←  مزید پڑھیے

یہ نچلا حصہ مرے بدن کا، ایک مکالمہ۔۔۔(22)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

حیوان در انسان ترے لڑکپن کا شہد اے میرے سر میں بیٹھے ہوئے تشخص جو قطرہ قطرہ بنتا رہا تھا خلیوں کی پوٹلی میں نمود ِ عہد شباب کی صبح کا ستارہ وہ رزق سورج کا اب کہاں ہے؟ پاسبان←  مزید پڑھیے

قبلہ و کعبہ۔۔۔ڈاکٹر خالد سہیل

تم میرے بارے میں کچھ نہیں جانتے میں تمہارے بارے میں بہت کچھ جانتی ہوں ہمارا رشتہ ایک غائبانہ رشتہ ہے میں انٹرنیٹ پر تمہارے کالم پڑھتی ہوں تمہاری کتابوں کا مطالعہ کرتی ہوں تمہارے انٹرویو سنتی ہوں تمہاری تحریریں←  مزید پڑھیے

اُردو کے سو پسندیدہ شعر۔۔۔کامریڈ فاروق بلوچ/قسط2

بھارتی سرکار نے 2013ء میں پانچ سو روپے کا ٹکٹ جاری کیا جس پہ شکیل بدایونی کی تصویر کندہ کی گئی تھی۔ نوشاد، روی، ہیمنت کمار، ایس ڈی برمن اور سی رام چندر جیسے ممتاز موسیقاروں کی دُھنوں پر سوا←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط3)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

باوا جی سید وقار حسین شاہ کو جس چک میں مربعہ الاٹ ہوا تھا وہاں قدیمی قصبہ شاہ پور والی تھا۔ ملتان سے قریب اور اس علاقے میں مرکز تھا، نہری نظام جب قائم ہو رہا تھا تو یہ ٹرانزٹ←  مزید پڑھیے

درمیاں فہم محبت۔۔۔ماریہ خان خٹک/قسط4

تم اچھی لڑکی ہو اس چھمک چھلو کے ساتھ تمہاری دوستی بڑھتی جارہی ہے۔عدنان کے لفظوں میں طنز کے زہر کے ساتھ تضحیک نمایاں تھی جبری مسکان ہونٹوں پہ سجاتے ہوئے کہنے لگا ، پتہ نہیں سمجھتی کیا ہے خود←  مزید پڑھیے

بس دعا کریں۔۔۔شاکرہ نندنی

ضروری سامان اور سبزی لینے کے بعد میری متلاشی نگاہیں بغیر سواری کے رکشہ کی تلاش میں تھیں، سامنے سڑک پر بہت سے رکشے آ جا رہے تھے، کچھ سواریوں کے انتظار میں رک جاتے کچھ مایوس ہوکر چل پڑتے،←  مزید پڑھیے

مٹی ہوتی جارہی ہوں۔۔۔روبینہ فیصل

اس دھرتی کے سارے موسم دوغلے ہیں اور میرے پاس سارے پھول یک رنگے اسی لئے تو شاید یہاں میری ذات کی کلیاں پنپ نہیں رہیں چہروں سے بھرے اس شہر میں بس ایک چہرہ ڈھونڈتی ہوں فقط ایک چہرہ←  مزید پڑھیے

ابوصلاح۔۔۔ شام امن سے جنگ تک/سلمیٰ اعوان۔قسط26

کہ خونِ صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا.. ابو صلاح عمر 45 سال، 22سال رومانیہ میں گزرے۔شام کسی معشوق کی طرح ہمیشہ بڑا محبوب رہا۔کِسی  جگمگاتے فانوس کی طرح نہاں خانہ دل میں جگمگاتا رہا۔ اس وقت سے←  مزید پڑھیے

انٹیگنی سے ایک مکالمہ۔۔۔۔(21)ڈاکٹر ستیہ پال آنند

شاعر: آ ،انٹیگنی، آپس میں کچھ بات کریں تم کہتی ہو ، تم نے اپنے اندر کی آواز کو سن کر ملک میں نافذ اس قانون کو توڑا ہے، جو اند ر کی آواز سے میل نہیں کھاتا تھا تم←  مزید پڑھیے

نصف صدی کا قصہ۔۔۔رابعہ الرّ باء

قصہ سا ہوں کوئی  نصف صدی کا میں چاندنی جب بالوں میں جگمگاتی ہے آنکھ تاروں کے گرد جب بادل آ سے جاتے ہیں حادثے اپنا مفہوم بدل لیتے ہیں جب سانحے نیا لبادہ اوڑھ لیتے ہیں پل پل جب←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط2)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

“ باپ بیٹا ملتان روانہ ہو گئے “ ہم نے لکھ دیا آپ نے پڑھ لیا ، لیکن اُس زمانے میں سفر کے ذرائع آج کی طرح نہیں تھے،  وسیلہ سفر ریل گاڑی تھی۔ ہم بھلے انگریزوں کو لاکھ بُرا←  مزید پڑھیے

خامہ بدست غالب(غالب کے فارسی اشعار)۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

۰قرب کعبہ چہ حظ ؟ ؎ دگر ز ایمنیٗ راہ و قرب کعبہ چہ حظ ؟ مرا کہ ناقہ ز رفتار ماند و پا خفتست ۔ غالب رات بھر برف گرتی رہی ہر طرف میں کہ بیمار تھا بار بستر←  مزید پڑھیے

بادبان!ٹمٹماتے چراغوں کی داستان(قسط1)۔۔۔۔محمد خان چوہدری

اصغر شاہ باوے وقار شاہ کا چھوٹا بیٹا تھا۔ باوا وقار شاہ ریٹائرڈ فوجی اور گدی نشین تھے۔ ان کے بزرگوں کا دربار ایک بڑے گاؤں میں تھا، جس سے ملحق آبادی محلہ سادات میں سب ان کے خاندان کے لوگ←  مزید پڑھیے