پیش لفظ۔ پچھلی قسط میں اِنکم ٹیکس کی وکالت کا اپنا مشہور کیس لکھتے ہوئے شاید نظر لگ گئی، داستان زیست لکھنے کو بریک لگی۔ وقفہ طویل ہو گیا۔ ہم 1990 میں تھے، اسلام آباد کے سیکٹر جی۔ سکس ٹو← مزید پڑھیے
ستیہ پال آنند مر گیا تو دیکھا لوگوں نے کیسا عجب نظارہ تم بھی دیکھو اور “کتھا واچک” کی زباں سے تم بھی سن لو شاید اس کے سننے سے کچھ سبق ملے گا شاید تم بھی سیکھ سکو کچھ← مزید پڑھیے
درمیاں فہم محبت۔۔۔ماریہ خان خٹک/قسط2 تم جانتی ہو شانزے جب ہم پانی بھر کر جاتے ہیں تو کیسے گھور گھور کر دیکھتا ہے وہ مجھے ۔ عریزے نے آئینے کے سامنے گھوم کر اپنا زاویہ عکس بدل کر دیکھا۔۔۔۔اور ہاتھ← مزید پڑھیے
ہندوؤں کی قدیم ترین مقدس کتابوں میں جہاں وید اور شاستر ہیں، جنہیں الہامی کتابیں تسلیم کیا گیا ہے، وہاں پُران بھی ہیں۔ پُران رِشیوں کی تصنیف کردہ من گھڑنت کہانیاں ہیں، جو انہوں نے لوگوں کے جیون سُدھار کے← مزید پڑھیے
وہ میری آنکھ سے پھول دیکھتی رہی میں پھو ل جس کو پہنا نہ سکا وہ بیچتا اک مالی کسی بازار میں وہ کسی چوک میں وہ کسی دربار میں کسی قبرستان کے باہر وہ بیچتا گجرے اور ہار کفن← مزید پڑھیے
(1) ختم ہونا شام کا اک مرحلہ ہے رات کی اندھی چڑیلیں چیختی ہیں آسماں کی گیلی رسّی سےبندھے بے بس اندھیرے کالی قربانی کے بکروں کی طرح گردن بریدہ نزع کے عالم میں گرتے، ہانپتے ہیں ختم ہونا آج← مزید پڑھیے
میں جب بھی کوئی اُڑتا ہوا بادل دیکھتا ہوں تو مجھے DANIELLE بہت یاد آتی ہے اسے بادل بہت پسند تھے وہ بادلوں سے باتیں کرتی تھی بادل اس سے سوگوشیاں کرتے تھے وہ بادلوں پر نظمیں لکھتی تھی اس← مزید پڑھیے
اُس گرم سہ پہر جب ہماری ٹیکسی پرانے حمص شہر کے مرکزی سکوائر کے چکر پر چکر کاٹ رہی تھی۔ ساتھ ساتھ میری ساتھی خواتین کی بڑ بڑاہٹ بھی جاری تھی۔ تب کہیں یہ میرے گمان کے کسی کونے کھدرے← مزید پڑھیے
(چار حصّوں میں ایک نظم کہانی) (۱) تم بہت بے صبر ہو، واقف نہیں ہو ضابطوں سے زندگی کو چائے کے چمچوں میں بھر بھرکر تحمل، قاعدے سے لمحہ ، لمحہ ، مختصر وقفوں سے جینا ضابطہ ہے تم نہیں← مزید پڑھیے
مجھے اس سے بے پناہ محبت تھی۔ جب میں اس سے ملا تو پہلی ہی نظر میں اس کا ہو گیا۔ پھر میں نے کتنی ہی راتیں اس کی پیار بھری آغوش میں گزار دیں۔ مجھے خبر نہیں ، وقت← مزید پڑھیے
(۱) کیا مورت تھی جس کے خال و خد چہرے کی وضع، بناوٹ شکل و صورت پتھر کی اک سِل سے یوں اُبھرے، جیسے اس کے اندرصدیوں سے مخفی ہوں اور اب جاگ اُٹھے ہوں کیا مورت تھی چہرہ، مہرہ← مزید پڑھیے
کرسٹائین اسٹڈ ڈنمارک کی سرحد پر سویڈن کا چھوٹا سا ٹاؤن ہے‘ میرے صنعت کار دوست مخدوم عباس نے 2004ء میں اس ٹاؤن میں فیکٹری لگا ئی‘ مخدوم اس قصبے میں واحد مسلمان اور واحد پاکستانی تھا‘ حلال گوشت کوپن← مزید پڑھیے
خبر ہے کہ چین میں ایغور اور قازق مسلمان چینی باشندوں کو ان کے صدیوں پرانے گھروں سے اکھاڑ کر سینکڑوں میل دور تربیتی کیمپوں میں بھرتی کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں اسلامی روایات (نماز، روزہ، وغیرہ) کی پیروی← مزید پڑھیے
ہم آوارہ کچھ ہواؤں کی طرح ہم نرم برف گالوں جیسے ہم رقصاں دھند لہروں کی طرح ہم اڑتے اکتوبر نومبر کے زرد پتے کبھی سڑکوں کبھی باغوں کبھی کوچوں میں ہر سو۔۔ کبھی کسی کے صحن، کبھی کسی کے← مزید پڑھیے
گزشتہ سے پیوستہ آسٹریلیا اور برطانیہ کے ریٹائڑڈ بڈھے اپنے گریجیوٹی اور پنشن سےشارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم لیز پر بھی زنانہ ، مردانہ اور بہ صورت دیگر جنس کو ساتھ رکھتے ہیں اور ٹرافی کی طرح لیے لیے پھرتے← مزید پڑھیے
جہاں تہاں قلعہ بند پھاٹک مجسّمے شیروں کے نگہباں رعونتوں سے اٹھے ہوئے بُرج، زنگ خوردہ پرانی توپیں ڈھکی ہوئی ، گل بدوش بیلوں کے چھپّروں سے (جو غار جیسے دکھائی دیتے تھے ہر طرف سے) یہ ایک قلعہ تھاجس← مزید پڑھیے
شاعری ان جذبات کے اظہار کا ذریعہ ہے جو انسان عام طور پر نثر میں نہیں کہہ پاتا۔ شاعری جسے فراز نے تازہ زمانوں کی معمار کہا، سلسلہ کُن فیکون، وہی شاعری ن م راشد کے لیے خواب کی سی← مزید پڑھیے
ایکلویہ مہا بھارت کا ایک اچھوت کردار ہے۔اُسے پانڈووں کے راج گرو درون آچارؔیہ نے اچھوت ہونے کی وجہ سے شکھشا دینے سے انکار کیا ، کہا کہ وہ تو صرف شہزادوں کو تیر اندازی کی تربیت دے سکتے ہیں۔← مزید پڑھیے
سفر بھی ایک عجیب تجربہ ہوتا ہے جس میں مسافر مختلف کیفیات سے مسلسل گزرتا رہتا ہے۔ کبھی کوئی لمحہ مایوسی و حزن لاتا ہے تو کوئی خوشی و انبساط چھوڑ جاتا ہے ۔ کچھ لوگوں سے مل کر کان← مزید پڑھیے
اس وقت شاید ہم میٹرک میں تھے یا کالج آ چکے تھے۔ دوستوں نے سو سو پسندیدہ شعر رجسٹر میں لکھنے کا پلان بنایا۔ ہم سب نے اپنے الگ الگ رجسٹر لیکر یہ دھندہ سر لے لیا۔ ابھی عیدالاضحیٰ سے← مزید پڑھیے