پھول۔۔۔۔رابعہ الرَبّاء

وہ میری آنکھ سے پھول دیکھتی رہی
میں پھو ل جس کو پہنا نہ سکا
وہ بیچتا اک مالی
کسی بازار میں
وہ کسی چوک میں
وہ کسی دربار میں
کسی قبرستان کے باہر
وہ بیچتا گجرے اور ہار
کفن اور گجرے، بُندے، مالا، بندیا، جوڑے کے پھول
سب ایک ساتھ زندگی کی خوشبو دیتے تھے
وہ زندگی
جو اس کی
نہ میری تھی
وہ زندگی
جو رونے سے تھم جانے کا نام تھا
وہ پھول
جو ہاتھوں میں تو گجرے تھے
جو قبر پڑے تو رو بھی پڑے
وہ پھول کبھی کسی دربار پہ
جب کوئی  لایا ہے
شفا کے موتی ٹانک کے آیا ہے
گمان کے ہیں سارے سلسلے
وہ جادو گری کبھی گجروں کی
وہ جادو گری کبھی قبروں کی
پھولوں کے بھی مقدر ہیں
کبھی کسی کی آمد پہ برس یہ بھی پڑتے ہیں
تو۔۔
کبھی کسی کی رخصت پہ مٹی میں مٹی بن جاتے ہیں
کبھی کسی کے بستر پہ مسلے بھی تو جاتے ہیں
کبھی کسی کے دامن میں بن چھوئے مُرجھاتے ہیں
وہ پھو ل
وہ پھول کہ جو زمینوں پہ قدموں تلے روندے گئے
وہ پھول کہ
جو کسی پانی میں کسی منت کے طور چھوڑے گئے
وہ پھول کہ
راتوں کو کسی تکیے تلے انتظار کے
آپ ہی آپ مُرجھا بھی گئے
آپ ہی آپ مسکرا بھی گئے
وہ پھول کہ
میرے دامن تک جو کبھی چل کے آ نہ سکے
وہ پھول کہ
جس میں کتنے پھول مہکا بھی گئے
نہا بھی گئے
وہ پھول کہ
جو پھولوں میں ممتاز بھی تھا
مخمور بھی
مختار بھی تھا
اس کی قیمت اتنی زیادہ تھی
نہ کوئی  اس کا خریدار بھی تھا
وہ پھول کہ
جب وہ بکنے لگا
پتی پتی ہو بھی گیا
پتیوں کو کسی خاک روب نے
جھاڑو سے دھو بھی دیا
وہ پھو ل
کسی کوڑے داں سے جب چلا
تو
ہستی اپنی کھو بھی گیا
بے رنگ وہ ہو گیا
اس کی کو ئی  شاخت نہ بچی
اس کی کوئی  پہچان نہ رہی
وہ بنا کفن کسی قبرستاں کی
دہلیز پہ قدموں تلے
قبرستانوں کی قبروں کو
حسرت سے تکا کیے
وہ مٹی کو
وہ ذروں کو
وہ ہواؤں کو بُلا کر کہے
مجھے کسی قبر پہ سجا دو
مجھے کسی در کا پتا دو
در میرے کھو بھی گئے
طوفان سارے تھم بھی گئے
تنہائیاں ساری کٹ بھی گئی ہیں
موسم سارے بدل بھی گئے
وقت سارے گزر بھی گئے ہیں
میں مٹی مٹی کیوں نہ ہوا
مجھے میری قبر میں دفنا دو
مجھے میرے خمیر سے ملا دو
مجھے میرا گھر لوٹا دو
مجھے اب مجھ سے ملا دو
کہ
مجھے میری تلاش ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply