ایک جرگہ چل رہا تھا ، بلوچی لباس میں ملبوس ایک بچی کو بڑا اشتیاق تھا اسے دیکھنے کا ۔ اس کا باپ گھر سے نکلنے لگا تو بچی بھی چپکے سے پیچھے پیچھے ہو لی۔ جرگے سے ایک پتلا← مزید پڑھیے
میں نے جو دیکھا تھا، اس کا جب میں نے تذکرہ کرنا شروع کیا تو یہ کہہ کر آغاز کیا کرتا تھا کہ “جب میری آنکھ کھلی” ۔ ۔ ۔ میں کبھی نہیں کہتا تھا کہ جب مجھے ہوش آیا← مزید پڑھیے
بچہ آئی سی یو-چلڈرن ہسپتال،لاہور رات کے ڈھائی بج رہے ہیں اور میں ابھی تک سو نہیں پا رہا۔ میں یہاں بچوں کے آئی سی یو میں نائٹ ڈیوٹی پر ہوں۔ اور میرے سامنے حالات← مزید پڑھیے
سپرم کاؤنٹ کم ہو رہا ہے، مرد باپ بننے کی صلاحیت سے دور جا رہے ہیں۔ آپ اپنے اردگرد ایک آدھ ایسے دوست کو ضرور جانتے ہونگے جس کی شادی کو کافی سال ہو گئے ہیں مگر وہ باپ نہیں← مزید پڑھیے
رات کے اُس پہر سرما کی برفانی ہوا درختوں سے سیٹیاں بجاتی گزر رہی تھی، خزاں دیدہ درختوں کے پتے شاخوں سے جدا ہو کے رات کے یخ بستہ سناٹے میں اُڑتے پھر رہے تھے۔ دور کہیں بہت دور جھاڑیوں← مزید پڑھیے
ازل سے ہم یہی سنتے آئے ہیں کہ ”ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔“ واقعی خدا نے ماں کے پاؤں کے نیچے جنت رکھی ہوئی ہے۔ مگرکیا آپ نے کبھی سوچا کہ ” مشرقی“ بچوں کو یہ جنت حاصل کرنے← مزید پڑھیے
سمیرا کہنے لگی “مردوں کے پاس ایک کہانی کو چھپانے کیلئے کتنی کہانیاں ہوتی ہیں ۔اور ہم عورتوں کے پاس ہزار درد چھپانے کا بس ایک ٹوٹکا ۔ ” اینویں ۔۔امی یادآگئی تھیں ” میں سمیرا کی بات سُن کر← مزید پڑھیے
افغانستان میں امن و امان کی صورتحال سمیت معاشی مشکلات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تحفظات کے لیے لاکھوں افغانیوں نے نقل مکانی کی۔ کابل پر افغان طالبان کے قبضے کے بعد افغان مہاجرین کی بڑی تعداد نے← مزید پڑھیے
یہ تصور آباد ہے۔ یہاں راستے اور رہرو دونوں منزل کی تلاش میں رہتے ہیں ۔تنگ اور لمبی لمبی گلیوں میں دونوں اطراف کچے پکے گھروندے ہیں ۔ حبس زدہ گرما گرم مکانوں میں چولہے ٹھنڈے ہی رہتے ہیں۔ یہاں← مزید پڑھیے
پشتونوں کی مجموعی نفسیات کے مطابق دنیا کے باقی تمام مرد کسی نا کسی کیٹیگری میں بے غیرت ہیں، کچھ زیادہ اور کچھ کم، لیکن ہیں سب بے غیرت۔ مردانہ غیرت سے ہم پشتونوں کی مراد یہ ہے کہ باقی← مزید پڑھیے
شام ہوچکی تھی, میں تیز تیز قدم اٹھاتا گھرکی جانب گامزن تھا۔حسبِ توقع میں دل میں سنہرے مستقبل کے خواب لئے خوش وخراماں زیرِ لب گنگنا رہا تھا۔ بیگم کے ہاتھ کی چائے اور گھر آئے نئے مہمان کے ساتھ← مزید پڑھیے
25 مئی کو پاکستان بھر میں سلامتی کے ضامن اداروں اور ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں کے بیچ آنکھ مچولی جاری تھی ۔ گھمسان کا رَن لاہور کی سڑکوں پر تھا ۔ ایسے میں دیکھا گیا کہ ایک نہتی معمر← مزید پڑھیے
ماں کو ایک رات کے لیے بھی دور جاتے دیکھ کر رہا نہیں جاتا تھا۔ نہ جانے کیا نفسیاتی عارضہ تھا اس برقعے کے ساتھ جڑا ہوا۔ وہ برقعہ خواب نگر ملکوال کے بازار سے اسٹیشن تک سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں بھی بینائیوں کو سدا دے دیتا تھا۔← مزید پڑھیے
“امی”! یہ تین حرفی لفظ اپنی وسعت میں پوری کائنات سمیٹے ہوئے ہے۔ ماں کا وجود ایک شجر سائہ دار کی مانند۔ امی کی جس خوبی نے ہمیں سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کی بہادری اور صاف گوئی← مزید پڑھیے
چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے میں نے جنت تو نہیں دیکھی ہے ماں دیکھی ہے ماں نے سب کچھ سکھا دیا لیکن یہ سکھانا بھول گئی کہ اس کے بعد کیسے جینا ہے ـ ماں ایک ایسی← مزید پڑھیے
یہ میری تیسری محبت کے ابتدائی ایام تھے- عمر تقریباً سولہ سال ہو چُکی تھی۔ جوانی زوروں پر تھی۔ لیکن اُس وقت ہاۓ ہاۓ جوانی قہر دی والا گانا ریلیز نہیں ہوا تھا۔ اتنی رنگینی بھی نہیں ہوا کرتی تھی← مزید پڑھیے
اصل حریف (آٹھ مارچ پر خصوصی تحریر)۔۔محموداصغرچود ھری/ پرو فیسر جولیانو وینس یونیورسٹی میں سنسکرت پڑھاتے تھے ۔ میری ان سے ملاقات پولی کلینک مودنہ میں ہوئی ۔انڈین پاکستانی ثقافت پر سیمینار تھا۔ہم دونوں اس میں مدعو تھے۔← مزید پڑھیے
ماں بچہ صحت پراجیکٹ کا نوجوان سکیورٹی گارڈ بلال ارشد جب میرے سامنے بیٹھا ہوا تھا تو مجھے اگست2013 کو ریلیز ہونے والی انوشا رضوی کی سپر ہٹ فلم پیپلی لائیو، یاد آ رہی تھی۔ ا س فلم نے کسانوں← مزید پڑھیے
وہ سیالکوٹ کا کوئی مضافاتی گاؤں تھا جہاں ایک کچے کرائے کے مکان میں ہم رہتے تھے۔ ابا فوج کے معمولی ملازم تھے، ان کی یونٹ بیس بلوچ کا تبادلہ آزاد کشمیر ہو گیا۔ وہاں انھیں فیملی کوراٹر کی آسائش← مزید پڑھیے
اس وقت میں دنیا سے بیزار اور بور ترین شخص ہوں۔ گو میرے چاروں طرف کھلکھلاتے، چہکتے لوگوں کا مجمع ہے ۔ بھئ اب دلوں کے بھید تو اللہ ہی جانے ، پر بظاہر سب ہی کی باچھیں چری کھلیں← مزید پڑھیے