شاہین کمال کی تحاریر

تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے/شاہین کمال

سو سوری یوسف میری آنکھیں ہی نہیں کھلیں! نمرہ نے جلدی جلدی اپنے بکھرے بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بناتے ہوئے چولھے کا برنر آن کیا۔ رہنے دو نمرہ تم پریشان مت ہو میں نے انڈا ابال کر کھا لیا←  مزید پڑھیے

پیٹر جیسن/شاہین کمال

یہ 2009 نومبر کی سرد ترین دھند میں لپٹی شام تھی جب میری منیجر نے کہا کہ ،شاہین تمہارے لیے فون ہے۔ او۔کے، شکریہ ۔ ہیلو! جی بیٹا الحمداللہ سب خیریت؟ لائین پر میرا بھانجا تھا۔ لالا 2009 کا ماڈل←  مزید پڑھیے

ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے/شاہین کمال

زندگی کسی کے لیے آسان نہیں کہ دنیا دارالامتحان ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ سب کے سوال نامے مختلف ، آزمائش منفرد مگر خلاصی کسی کی نہیں ۔ سوشل میڈیا کا میدان سب کے لیے یکساں کھلا اور ہر←  مزید پڑھیے

کونڈو کلے/شاہین کمال

سفر طویل ہو اور راستے میں گاڑی جُل دے جائے تو بھلا اس سے بڑی کلفت اور کیا ہو گی؟ ڈرائیور نے تپتے بونٹ کو دقتوں سے کھولا تو پتہ چلا کہ ریڈی ایٹر میں پانی ندارد اور گاڑی کی←  مزید پڑھیے

مِتَّر/شاہین کمال

شادی کے بعد سے ہمارا یہ معمول رہا تھا کہ مہینے میں ایک اتوار رات کھانا باہر کھایا جاتا. اس تسلسل میں بچوں کی آمد کے بعد کبھی ان کی نا سازی طبع تو کبھی کسی اور سبب متعدد بار←  مزید پڑھیے

کالیہ/شاہین کمال

اب تو یادوں کی پٹاری سے کوئی یاد نکالنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا الجھے ہوئے ریشم کے ڈھیر سے کسی مخصوص رنگ کا ریشم تلاشنا۔ سب کچھ گڈ مڈ ہو گیا ہے، سوچنے کچھ بیٹھو، یاد کچھ اور آ←  مزید پڑھیے

پاکستان 77سال کا ہوگیا/شاہین کمال

پاکستان ماشاءاللہ ستتر سال کا ہو گیا۔ ہم سب کو اس کی سالگرہ مبارک ہو۔ کہتے ہیں قوموں کی زندگیوں میں صدی معنی نہیں رکھتی، غلط بالکل غلط۔ ہمارے سامنے ہی کی مثال ایک دن بعد آزاد ہونے والا وطن←  مزید پڑھیے

آرزو کا فریب/شاہین کمال

عمر کے اس آخری پڑاؤ میں اپنے شجر سائیہ دار تلے سانس لینا یقیناً نعمت خداوندی کہ بے شک اولاد اللہ تعالیٰ کا بیش بہا تحفہ اور اولاد سعادت مند ہو تو کیا ہی کہنے . زندگی کسی کی آسان←  مزید پڑھیے

دل/شاہین کمال(2-آخری حصّہ)

مجھے زیادہ دکھ اس بات کا تھا کہ میرا مزاج جانتے ہوئے بھی میرے ماں باپ نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ مجھ سے کم صورت چیزیں برداشت ہی نہیں ہوتی تھیں۔ میں صرف حسین ہی نہیں تھی حسن پرست←  مزید پڑھیے

دل/شاہین کمال(1)

بھئی میرے گھر کا باو  آدم ہی نرالا ہے۔ گھر کم ہے سرائے زیادہ۔ سب اپنے آپ میں مگن اور اماں ابا ایک دوسرے میں گم۔ اولاد شمال ہے کہ جنوب وہ اس سے قطعی لاعلم ۔ چھ بھائی بہن←  مزید پڑھیے

سوز دیگراں/شاہین کمال

دس برس بعد اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت کی غرض سے لینڈ آف پیور واپس آیا ہوں۔ میری فیملی شادی سے تین دن پہلے کراچی پہنچے گی۔ میں مغرب کی مشینی زندگی سے تھک گیا تھا اس لیے مہینے←  مزید پڑھیے

آنکھ کے تل میں/شاہین کمال

میں جس سال جنما وہ سال ہی نیستی بھرا تھا۔ پیدا تو مجھے اکتوبر میں ہونا تھا مگر برسات کے سبب آنگن میں کائی اور کائی پہ اماں کی پھسلائی مجھے ساتویں ماہ ہی دنیا میں لے آئی۔ غریب گھر←  مزید پڑھیے

چند لمحوں کی محبت/شاہین کمال

ہنستے ہنستے یک دم ہنسی کو بریک لگ جاتا تھا اور پسندیدہ کھانا کھاتے ہوئے ٹیسٹ بڈ ذائقے سے نا آشنا ہونے لگتے تھے۔ وجہ! وجہ انہونی کا ہراس جو سب کے دل پر کاسنی سانپ کی طرح لپٹا ہوا←  مزید پڑھیے

در بدری/شاہین کمال

ہجرت دل سے ہو یا زمین سے ہمیشہ باعثِ آزار۔۔ یہ سقوطِ مشرقی پاکستان کے بعد در بدری کی دل سوز کتھا ہے جب مجبوراً ہمیں اپنی جنم بھومی چھوڑنی پڑی تھی۔ہم لوگ یعنی پاپا، امی، آپا ، زرین اور←  مزید پڑھیے

صندل/شاہین کمال(2)

اب میں اپنے اجڑے دل کے ساتھ، سونے در و دیوار کے بیچ پہروں بیٹھی سوچتی ہوں کہ ہم لوگ آنے والے بچے کے لیے لفظ “مہمان “کیوں استعمال کرتے ہیں؟ مہمان کو تو جلد یا بدیر رخصت ہی ہونا←  مزید پڑھیے

صندل/شاہین کمال(1)

آج کی صبح بھی روز ہی جیسی چبھتی ہوئی تھی۔ وہی غصیلا قہر برساتا سورج، نروٹھی ساکت ہوا اور کائیں کائیں کرتے ہوئے سمع خراش کؤے۔ شہر ہے یا کنکریٹ کا جنگل، درخت ناپید سو کانوں کا مقدر چڑیوں کی←  مزید پڑھیے

اسکیپ ٹو پاکستان(Escape to Pakistan)/ڈاکٹر انور سعید(مترجم؛شاہین کمال)پانچویں /آخری قسط

ڈاکٹر انور سعید صاحب کا تعلق چٹاگانگ سے ہے،حالیہ کراچی میں مقیم ہیں، جہاں  ماہر اطفال کے طور پر کام کررہے ہیں ۔  عمر کی 73 بہاریں دیکھ چکے ہیں ۔ زیرِ نظر تحریر اُن کے سفر نامے”Escape to Pakistan”کا←  مزید پڑھیے

اسکیپ ٹو پاکستان(Escape to Pakistan)/ڈاکٹر انور سعید(مترجم؛شاہین کمال)چوتھی قسط

ڈاکٹر انور سعید صاحب کا تعلق چٹاگانگ سے ہے،حالیہ کراچی میں مقیم ہیں، جہاں  ماہر اطفال کے طور پر کام کررہے ہیں ۔  عمر کی 73 بہاریں دیکھ چکے ہیں ۔ زیرِ نظر تحریر اُن کے سفر نامے”Escape to Pakistan”کا←  مزید پڑھیے

اسکیپ ٹو پاکستان(Escape to Pakistan)/ڈاکٹر انور سعید(مترجم؛شاہین کمال)تیسری قسط

ڈاکٹر انور سعید صاحب کا تعلق چٹاگانگ سے ہے،حالیہ کراچی میں مقیم ہیں، جہاں  ماہر اطفال کے طور پر کام کررہے ہیں ۔  عمر کی 73 بہاریں دیکھ چکے ہیں ۔ زیرِ نظر تحریر اُن کے سفر نامے”Escape to Pakistan”کا←  مزید پڑھیے

اسکیپ ٹو پاکستان(Escape to Pakistan)/ڈاکٹر انور سعید(مترجم؛شاہین کمال)دوسری قسط

ڈاکٹر انور سعید صاحب کا تعلق چٹاگانگ سے ہے،حالیہ کراچی میں مقیم ہیں، جہاں  ماہر اطفال کے طور پر کام کررہے ہیں ۔  عمر کی 73 بہاریں دیکھ چکے ہیں ۔ زیرِ نظر تحریر اُن کے سفر نامے”Escape to Pakistan”کا←  مزید پڑھیے