شق کی استری اور ہیپی مدر ڈے۔۔محسن علی خان

یہ میری تیسری محبت کے ابتدائی ایام تھے- عمر تقریباً سولہ سال ہو چُکی تھی۔ جوانی زوروں پر تھی۔ لیکن اُس وقت ہاۓ ہاۓ جوانی قہر دی والا گانا ریلیز نہیں ہوا تھا۔ اتنی رنگینی بھی نہیں ہوا کرتی تھی جتنی آج کل ہے۔
پیزے، شوارمے، زنگ والے برگر ، ایکسٹرا ٹوپنگ، ملائی بوٹیاں بھی گلی محلوں میں نہیں رُلتی پھرتی تھیں۔ واٹس ایپ ، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ کا کوئی وجود نہیں تھا۔
جلدی جلدی تصویر بھیجو۔ نہیں پوری بھیجو۔ تمھاری قسم دیکھتے ہی ڈیلیٹ کر دوں گا۔ بس تھوڑی سی اور نیچے تک بھیجو جیسی کاہلیاں بھی نہیں تھیں۔ زمانہ بڑی حد تک خالص تھا۔ اس لیے محبتاں سچیاں ہی ہوا کرتی تھیں۔
جمعہ کا مبارک دن تھا اور میں نماز کی تیاری میں تھا۔ لیکن نیت یہ تھی کہ“ اُن“ کے گھر کے سامنے سے گزروں گا۔ ایک نظر شاید جاتے ہوۓ یا واپس آتے ہوۓ “ بھٹک“ کر مل جاۓ تو کتنا خوب صورت دن ہونا تھا۔ پورا دن یہ گنگناتے ہوۓ گزر جانا تھا۔
نظریں ملیں، دل دھڑکا،
میری دھڑکن نے کہا۔۔۔۔
انہی خیالوں میں گُم کپڑے استری کرنے کے لیے کمرے میں گیا۔ لیکن استری نہیں مل رہی تھی۔ مسجد میں بھی جانے کی جلدی تھی۔ اس لیے کمرے سے اُونچی آواز میں والدہ محترمہ سے پوچھا کہ :
استری کتھے آ ( استری کہاں ہے؟ )
والدہ نے کہا: اوتھے ہی آ ( اُدھر ہی ہے۔ )
ایک دو بار پھر پوچھا، اور غصہ میں کمرے سے باہر نکل کر کہا : استری کتھے گئی۔ نئیں لبدی آ۔
والدہ نے ایک نظر مجھے دیکھتے ہوۓ طنزیہ انداز میں کہا:
“ او تے چِٹی چھپکلی لے گئی آ “
(وہ تو سفید چھپکلی لے گئی ہے)
اپنی تیسری محبت کے متعلق یہ الفاظ سُن کر کان سرخ ہو گئے، دل کی دھڑکن تیز ہو گئی۔ سانسوں نے اپنی رفتار بدل لی۔
پھر والدہ محترمہ نے غصے میں کہا:
اَنا ہی ہو گیا واں، ہتھ وچ تے ویکھ لا۔
(اندھے ہی ہو گئے ہو، ہاتھ میں تو دیکھ لو)
میں نے ایک لمحے اپنے ہاتھ میں پکڑی استری کو دیکھا، دوسرے ہی لمحے شرمندہ ہوکے واپس کمرے میں آگیا۔
چُپ کر کے کپڑے استری کیے۔ والدہ کا سامنا کیے بغیر دائیں بائیں ہوتا ہوا جمعہ کے لیے چلا گیا۔
22 سال پہلے کی بات ہے۔ اب یاد نہیں کہ“ اُن“ کو دیکھا تھا یا نہیں۔
کیوں کہ اُس دِن ” اَنا ” جو ہو گیا تھا۔
لیکن والدہ محترمہ کا طنز اور غصے سے دیکھنا آج بھی یاد ہے۔
(ہیپی مدر ڈے۔۔اللّٰہ رب العزت ہماری مقدس ماؤں پر عرش سے سلامتی ، رحمت اور صحت والی زندگی اُتارے۔ اور جن دوستوں کی والدہ محترمہ اب اس دنیا میں موجود نہیں، اُن پاک مقدس روحوں کو جنت کے بلند ترین مقام عطا فرمائیں)۔
(ساتھ میں یہ دُعا بھی کر دیں کہ : یہ پوسٹ اب میرے بچوں کی اَماں کی نظر سے نہ گزرے ورنہ ایک دو مُکے کھا کر کہیں سچ میں آنکھیں نہ سوج جائیں)۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply