ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 113 )

ڈھکا چہرہ۔۔ڈاکٹر نور ظہیر

یہ پہلی بار نہیں تھا کہ ان بڑے میاں کی دُھنائی ہوئی تھی۔ پِٹ جانا ان کی اکثر کی عادت تھی۔ ہاں، اس بار جیسی دُھنائی ان کی پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ ان کے دور کے رشتے کے بھتیجے←  مزید پڑھیے

ترکش وفد کے ہمراہ وادی ء مہران کا دورہ۔۔۔(قسط2)محمد احمد

ناشتے سے فراغت کے بعد یہ وفد صاحبِ اعلاء السُنَن حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب رحمہ اللہ کے شاگردِ رشید حضرت مولانا مفتی عبدالحی الحسنی السندی صاحب دامت برکاتہم العالیہ سے ملاقات اور اجازت حدیث لینے ان کی رہائش←  مزید پڑھیے

جاپانی کافکا اور مورا کامی کی پُراسرار دنیا۔۔اقبال رشید

آپ اس کہانی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، تجسس کے ساتھ ورق پلٹ سکتے ہیں، کچھ جگہ سٹپٹا سکتے ہیں، اور کچھ موقعوں پر مسکرا سکتے ہیں، البتہ 615 صفحات مکمل کرنے کے بعد ، مطمئن ہونے کے باوجود آپ←  مزید پڑھیے

ان کا کیا مقابلہ۔۔ڈاکٹر نور ظہیر

پہلی نظر میں ہی وہ دیپیکا کو جانی پہچانی سی لگی۔ جب غور سے دیکھا تو اپنے پن کا آبھاس ہوا۔ کچھ پل اُسے نہارنے کے بعد دیپیکا کی سمجھ میں آیا کہ وہ دیکھی ہوئی سی کیوں لگ رہی←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:اُمّ ناجی:ایک پہلو یہ بھی ہے تصویر کا۔۔۔ شام امن سے جنگ تک/سلمیٰ اعوان۔قسط34

اُمّ ناجی ہوں میں۔اپنے اکلوتے بیٹے ناجی کی ماں،حلب جانے والی مرکزی شاہراہ پر ال نبکAl-Nabk نامی شہر سے میرا تعلق ہے۔تین بے حد خوبصورت اور پیارے بچوں کی ماں۔ بچوں میں سب سے بڑی بلقیس ہے جو دمشق یونیورسٹی←  مزید پڑھیے

استنبول!تجھے بُھلا نہ سکوں گا(سفرنامہ)۔۔۔قسط2/پروفیسر حکیم سید صابر علی

ترکی سفارت خانے کی انکوائری جمعے کے روز دن 12بجے کے قریب سفارتخانہ ترکی سے فون آیا،کسی صاحب نے نام ولدیت،تاریخ پیدائش،تعلیمی کوائف کے بارے پوچھا تھا،اور دریافت کیا کہ آپ کا پیشہ طبابت ہے؟۔۔۔طب کی رجسٹریشن نمبر بتایااور متعلقہ←  مزید پڑھیے

ترکش وفد کے ہمراہ وادی ء مہران کا دورہ۔۔۔(قسط1)محمد احمد

باب الاسلام سندھ کی تاریخی، علمی، ادبی، سماجی اور سیاسی حیثیت مسلم ہے۔ یہاں بڑے دینی مراکز ہیں، اور یہ دھرتی ہمیشہ اولیاء اللہ کا مسکن رہی ہے۔ جن کی دینی وعلمی خدمات کا چرچا دنیا بھر میں زبان زدِ ←  مزید پڑھیے

استنبول!تجھے بُھلا نہ سکوں گا(سفرنامہ)۔۔۔قسط1/پروفیسر حکیم سید صابر علی

تاریخ اور سیاسیات کا طالبعلم ہونے کی وجہ سے جب بھی ترکی کے بارے پڑھاتو اشتیاق پیدا ہوتا کہ مسلمانوں کے اس ملک کو اپنی آنکھوں سے دیکھوں،جس کی محبت میں ہندوستان کے مسلمانوں نے “تحریکِ خلافت”کا آغاز کیا،جیلیں بھر←  مزید پڑھیے

پرگتی۔۔ڈاکٹرنور ظہیر

آنندی نے ماسٹر رول بالکل اوپر سے پڑھنا شروع کیا۔ یہ تیسری بار تھا۔ گاؤں کا نام بانگئی بیڑا، بلاک انگڑا۔ عورت کا نام بھی وہی تھا — جاموئی دیوی۔ اس کی آنکھوں کے سامنے چھریرے بدن، سانولے رنگ اور←  مزید پڑھیے

کاغذ کی کنجی۔۔عنبر عابر

“کیا تم یہاں سے نکل سکتے ہو؟“ قیدی کا لہجہ کانپ رہا تھا۔شاید اس کیلئے پہرے پر مامور، ان خونخوار سپاہیوں سے خود کو چھڑانے کا تصور بھی محال تھا۔ یہ سن کر دوسرا قیدی مسکرایا۔اس کی داڑھی جھاڑ جھنکار←  مزید پڑھیے

جہاں کیلاشا بستے ہیں ۔۔جاوید خان/9

سلامُ الدین کیلاش کے متعلق بتاتے ہیں۔ کہیں سے سلامُ الدین صاحب آ بیٹھے۔وہ کیلاش لوگوں کے بارے میں بتانے لگے۔شفقت ان سے کچھ دیرپہلے چلے گئے تھے پھر آکر بیٹھ گئے۔سلامُ الدین صاحب نے پہلو بدلا سگریٹ کا کش←  مزید پڑھیے

جہاں کیلاشا بستے ہیں ۔۔جاوید خان/8

بشالینی کیلاشیوں کا زچہ گھر: کیلاشیوں میں بشالینی بھی ایک رسم ہے۔ندی یا دریاکنارے ایک زچہ گھر تعمیر کیا جاتا ہے۔یہ مشترک ملکیت ہوتا ہے۔ہر گھرانا اسے استعمال کر سکتاہے۔بچے کی پیدائش ہونے پرآتی ہے تو حاملہ عورت کو بشالینی←  مزید پڑھیے

آخری گورنر جنرل اور پہلے صدر سکندر علی مرزا کی یادداشتیں۔۔۔۔ریویو: لیاقت علی ایڈووکیٹ

پاکستان کی سیاسی تاریخ کے پہلے دس سال کی سیاست اور سیاسی واقعات کی تفہیم کے لئے پاکستان کے آخری گورنر جنرل اور پہلے متفقہ طورپر منتخب صدر، پاکستان کا پہلا آئین(1956) نافذ کرنے والے، بعدازاں اس کی تنسیخ اور←  مزید پڑھیے

چہار درویشنیں۔۔ ۔۔شفیق زادہ/قسط4 ۔۔ ’ ٹِرپل وَن بریگیڈ ‘

جانیے کیسے مردانہ تکبّر اور نرینہ نخوت کے ٹوئن ٹاورز اِن نازک بیبیوں کے حسنِ سلوک سے ڈھے کر زمیں بوس ہو گئے ۔ اور عمر بھر کا بُھولا گھر لوٹ آتا ہے یا سنیاس لے گا؟ ، ہنستی مسکراتی←  مزید پڑھیے

جنید حفیظ کے نام۔۔اُسامہ ریاض

میرے دوست میرے یار ! صدیوں سے بھٹکتی روحوں کی مانند ہم دونوں سوالوں کے دہر ِآشوب میں سولیوں پر اُلٹے لٹکائے ہوئے،اپنے عہد کے بدبخت لوگ ہیں جنہوں نے حاکم ِ وقت کو سلامت ،سلامت،سلامت کہنے سے انکار کر←  مزید پڑھیے

جہاں کیلاشا بستے ہیں ۔۔جاوید خان/7

زمین کھاگئی آسماں کیسے کیسے۔ درمیانی اور تیسری تصویر جو سادگی اور حسن کا منفرد پیکر تھی،کے بارے میں مجھے کوئی خبر نہیں ملی۔میں ان تصاویر کو دیر تک دیکھتا رہا۔تصویریں بولتی ہیں۔کچی مٹی کی چھت والی اس سراہے میں←  مزید پڑھیے

اکیچ بات ہے۔۔ڈاکٹر نور ظہیر

ممبئی کی جن گنی چنی چیزوں کو نوینہ کو عادت ہوگئی تھی ان میں سے ایک لورا تھی۔ نکلتا ہوا قد، چکنی، گیہواں رنگ، سڈول جسم اور سوالیہ آنکھوں والی گووا کی لورا۔ اصل میں اس کی آنکھوں میں ہمیشہ←  مزید پڑھیے

پردہ فاش۔۔ڈاکٹرنور ظہیر

دونوں کی باتیں ختم نہیں ہوئی تھیں۔ بس ایک عمر تک کی پوری ہوچکی تھیں ،دونوں کے چہرے خوشی سے دمک رہے تھے۔ کچھ تو بائیس سال کے بعد ملنے کی خوشی، تیز رفتار اور آج کی ریل پیل میں←  مزید پڑھیے

ناسٹلجیا، نقل مکانی اور نوآبادیت کا تکونی افسانوی ماجریت کے جبر کا المیہ۔۔احمد سہیل

صفدر زیدی کا ناول ” چینی جو میٹھی نہ تھی“ نو آبادیاتی جبر کے تاریخی تناظر میں لکھا گیا ہے۔ یہ ناول پس کربیہ یا ناسٹلجیائی کیفیت اورنقل مکانی کے المیات کو فنکارانہ سیاق و انداز میں پیش کرتا ہے←  مزید پڑھیے

دفن۔۔ڈاکٹر نور ظہیر

ہوری کو دفن میں جانے سے سخت نفرت تھی۔ اس لیے وہ کسی کی موت کی خبر ملنے کے دو تین دن بعد اس کے گھر والوں کے یہاں افسوس کرنے جاتی تھی۔ لیکن آج شام وہ ایک دفن میں←  مزید پڑھیے