• صفحہ اول
  • /
  • ادب نامہ
  • /
  • استنبول!تجھے بُھلا نہ سکوں گا(سفرنامہ)۔۔۔قسط2/پروفیسر حکیم سید صابر علی

استنبول!تجھے بُھلا نہ سکوں گا(سفرنامہ)۔۔۔قسط2/پروفیسر حکیم سید صابر علی

ترکی سفارت خانے کی انکوائری
جمعے کے روز دن 12بجے کے قریب سفارتخانہ ترکی سے فون آیا،کسی صاحب نے نام ولدیت،تاریخ پیدائش،تعلیمی کوائف کے بارے پوچھا تھا،اور دریافت کیا کہ آپ کا پیشہ طبابت ہے؟۔۔۔طب کی رجسٹریشن نمبر بتایااور متعلقہ ادارہ جو کہ اطباء کو رجسٹرڈ کرتا ہے،)نیشنل کونسل فارطب) کا فون نمبر دیا۔۔کچھ منٹوں بعد دوبارہ فون آیا ک ہہم نے ادارہ سے تصدیق کی ہے،آپ کا نام رجسٹرڈ نہیں،حالانکہ1971سے رجسٹرڈ ہوں،حیرت ہوئی،میں نے متعلقہ صاحب سے دریافت کیا کہ کونسل میں کسی صاحب نے میری رجسٹریشن نہ ہونے کی اطلاع دی ہے،بتایا گیا کہ صدیقی نام کے کوئی کلرک ہیں،جنہوں نے یہ فرمایا ہے۔۔۔
میں نے کونسل میں فون کیا،صدیقی صاحب جو کہ رجسٹریشن برانچ میں کلرک ہیں،ان کو فون کیا کہ بندہء خدا ایک سفارت خانہ انکوائری کررہا ہے،میں 1971سے رجسٹرڈ ہوں،قانون کے مطابق تجدید بھی ہر چار سال بعد کراتا ہوں،آپ نے کس طرح یہ کہہ دیا کہ میں رجسٹرڈ نہیں،فرمانے لگے کہ ہمیں آپ کی فائل نہیں مل پارہی،لہذا مجبوراً ہم نے سفارتخانہ کو اطلاع دی ہے۔۔
بہت غصہ آیا کہ اپنی نالائقی اور نااہلی کی سزا دوسروں کو دی جارہی ہے،دریافت کیا کہ کونسل کے صدر جناب ضابطہ خان شنواری کہاں ہیں۔۔۔۔ارشاد ہوا کہ وہ بیرونِ ملک ہیں۔۔رجسٹرڈ ڈاکٹر اسماعیل کا دریافت کیا،فرمایا گیا کہ دفتر میں ہیں۔۔
ان سے بات کی(وہ ذاتی طور پر جانتے ہیں)۔۔غنیمت ہے کہ انہوں نے پہچان لیا،اور مثبت رویے کے ساتھ پیش آئے۔۔
میں نے عرض کیا،کس قدر ظلم ہے کہ فائل نہ ملنے کی نالائقی کی سزا مجھے دی جارہی ہے،جسے کونسل اور اطبار کی برادری جانتی ہے،
عرض کیا کہ اب سفارت خانہ خود فون کریں،متعلقہ انکوائری افسر کو بتائیں کہ یہ آدمی زندہ ہے،جھوٹ نہیں بول رہا،اور رجسٹریشن نمبر وہی ہے،جو بتایا گیا ہے۔
انہوں نے ذمہ داری کا ثبوت دیا،متعلقہ افسر کا تیسری دفعہ فون آیا کہ کونسل نے تصدیق کردی ہے،تاہم میں نے ان سے کہا کہ ترکی میں میرا مستقل قیام نہیں،صرف ٹرانزٹ ہے،وہ بھی آپ کی ائیر لائن کی پیشکش کی وجہ سے۔۔میری برطانیہ،امریکہ،آسٹریلیا،کینیڈا کے ویزے کے لیے اس طرح کی لایعنی انکوائری نہیں ہوئی،جیسی آپ کے سفارتکانے نے کی ہے۔۔آخر سبب؟۔جو جواب اُن صاحب نے دیا،وہ تحریر کے قابل نہیں،اللہ تعالیٰ ہمارے “صاحبِ اختیار “کو عقل و شعور سے نوازے۔۔
اگرچہ استنبول پہنچ کر معلوم ہوا کہ پنجاب بھر سے بلکہ چند اضلاع سے 53کے نزدیک افراد،جس میں کچھ فیملی کے ساتھ تھے،اس قافلے میں شامل تھے۔۔گجرات سے شیخ شاہد،جلال پور جٹاں سے تین لوگ 17فروری2018کو رات 2بجے لاہور ائیر پورٹ پہنچے۔۔جو چیک ان کے بعد 3بجے لان میں تھے،وضو کیا،مسجد میں کچھ دیر قرآن پاک کی تلاوت کی،تہجد کی نماز ادا کی،ہم اگرچہ تینوں اکٹھے تھے،تاہم بکنگ والے نوجوان افسر نے اکٹھے سیٹ الاٹ کرنے کی بجائے علیحدہ علیحدہ نشستیں دیں،جو تلخ تجربہ رہا۔۔۔6بجے طیارہ لاہور ہوائی اڈے سے روانہ ہوا،اور ترکی کے استنبول ائیرپورٹ پر 1بجے دوپہر لینڈ کیا۔۔۔۔

مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

Advertisements
julia rana solicitors london

استنبول!تجھے بُھلا نہ سکوں گا(سفرنامہ)۔۔۔قسط1/پروفیسر حکیم سید صابر علی
جاری ہے

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply