معروف شاعرہ وادیبہ شگفتہ شفیق پاکستان اور بیرون ملک یعنی لندن،امریکہ، کینیڈا ، بھارت کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کی دنیا میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں ۔۔ ان کی چار کتا بیں اب تک پبلش ہو کر اردو← مزید پڑھیے
تقسیم ِ ہند کے تناظر میں كئی ناول لکھے گئے ہیں ۔۔جہاں آگ کا دریا،اداس نسلیں، خاک اور خون، عشق کا شین اور پنجر جیسے ناولوں میں ہجرت سے متعلق مسلمانوں کو درپیش مشکلات اور ان کی قربانیوں کا ذکر← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: نذیر اور حیدری کو خدشہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو پکوڑافروش موالی اپنے گھر پہنچ کر اپنی بیوی سے اس ضمن میں بات کرنا بھول جائے۔ وہ اسے یہ بات یاد رکھنے لیے اپنی دوستی کے ساتھ← مزید پڑھیے
جب عورت محبت کرتی ہے مہکتے ہیں اس کے انگ کے رنگ سارے اس کے پور پور سے پھول کھلتا ہے اس کے من میں اگلتی آبشاریں وجود کے سیراب سے وجود کے وجود تک کو یوسف بنا دیتی ہیں← مزید پڑھیے
شہر میں ہر طرف خوبصورت پھول سجے تھے۔عجیب گہما گہمی تھی ۔بازاروں میں دکانوں پر لال رنگ کی حکمرانی تھی۔ اکثر خواتین لال لباس میں ملبوس پھول اور گفٹ کی خریداری میں مصروف تھیں۔پھولوں کی دکانوں میں نوجوان خوبصورت پھول← مزید پڑھیے
سوری مسٹر محمد، کمرہ ابھی بھی تیار نہیں۔ تیسری بار یہ سننے کے بعد میں نے زباں دانتوں کے نیچے دبا لی تاکہ وہ گالی ہونٹوں سے باہر نہ آئے جو زباں پہ آ چکی تھی۔ تم مکہ والوں نے← مزید پڑھیے
کہا تھا اس نےکہ پیدائش و فنا ، دونوں رواں ہیں اپنے مداروں میں آفرینش سے مدار ِ زیست ہے اک دائرے کا قرۃ العین فنا بھی اس کی ہی گردش میں ہے شریک ِ سفر یہ دونوں اپنےمداروں کے← مزید پڑھیے
یعقوب اس کے گھٹنے پر ہاتھ مار کر قہقہے میں لوٹنے لگا۔ ’’تم اب بچّے نہیں رہے۔ ماشا اللہ سمجھ دار ہو۔‘‘ باتوں کے دوران چائے والا آ گیا۔ نذیر نے پیالیوں میں چائے ڈالی۔ کاریگرچائے پی کر اُٹھا اور← مزید پڑھیے
تاریخ کا اک باب ہوں، غرقاب ہوں پنجاب کے پانچ دریاؤں کے نام اس جگہ ڈوبا تھا میں۔۔۔ ہاں، تین چوتھائی صدی پہلے یہیں ڈوبا تھا میں لہروں کے نیچے آنکھیں کھولے ایک ٹک تکتا ہوا میں آج بھی اس← مزید پڑھیے
صحراؤں کو باغ بنایا جاسکتا ہے ان باغوں میں خواب اگایا جاسکتا ہے گلی میں چوڑی والے کی آواز لگا کر اُس کھڑکی پہ چاند بلایا جاسکتا ہے دل کی آگ سے آگ لگائی جاسکتی ہے اور پانی میں اشک← مزید پڑھیے
بچوں کے شوق بھی عجیب ہیں۔ظاہر محمود نے فیس بک پہ اشتہار دیا کہ اسے ایک سکوٹر کی ضرورت ہے ۔قیمت دس ہزار سے زیادہ نہ ہو،بزرگوں کے پاس سے عموماً کوئی نہ کوئی قدیم نسخہ ہوتا ہی ہے۔ ۔میرے← مزید پڑھیے
ہجر کی شاخیں سسکیوں کے موسم میں اذیت کے پھول گرا رہی ہیں ذرد پڑتی وحشت اب ٹہنیوں سے جدا ہو رہی ہے رفتہ رفتہ سرد ہوائیں یادوں کو منجمند کر رہی ہیں شاخوں پر بیٹھے پنچھی خوفزدہ ہو کر← مزید پڑھیے
پس منظر! جنوبی ایشیائی ملک کے شمال میں واقع ایک شہر جو کہ انگریز دور کے کمشنر کے نام سے منسوب تھا میں مسلسل عجیب وغریب واقعات ہو رہے تھے ۔ شہر کے عین وسط میں واقع سو سال پرانی← مزید پڑھیے
آج کی رات اس کی بےکار زندگی کی گزشتہ تمام راتوں سے بےحد مختلف تھی، شاید اسی لیے نیند اس کی آنکھوں سے پھسل کر رات کے گھپ اندھیرے میں کہیں گم ہو گئی تھی، مگر وہ اسے تلاش کرنے← مزید پڑھیے
فیری کو چلے پندرہ منٹ گزرے ہوں گے،جب ایک صاحب گرم جیکٹ فروخت کرنے کے لیے لائے،اس کی ساری جیکٹیں پندرہ بیس منٹ میں فروخت ہوگئیں،جو چند بچ گئیں،وہ خاموشی سے آدھی قیمت پر فروخت کرکے فارغ ہوگئے۔ ایک صاحب← مزید پڑھیے
پرنس آئی لینڈ کی سیاحت ہوٹل میں قیام کے تیسرے روز پورا گروپ گائیڈ enderکی قیادت میں پرنس آئی لینڈ کے لیے روانہ ہوا،ایک گھنٹہ ڈرائیو کے بعد ہم لانچ تک پہنچے،موسم ابرآلود ہونے کی وجہ سے قدرے سرد تھا،راستے← مزید پڑھیے
سب کے اندر ننھا بچہ ہوتا ہے اس کو زندہ رکھنا، سچا ہوتا ہے تنہائی جب آنکھ بھگونے لگتی ہے دل میں تیری یاد کا چرچہ ہوتا ہے اک دوجے پہ جان لٹانا لازم ہے ؟ کاروباری دل کا رشتہ← مزید پڑھیے
کسی بھی نثر پارے کا درست ادراک، تخلیق کار کی شخصیت، اس کے نظریہ فن، اس کی سوچ اور فکر کو جانے بغیر اگر ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے، کہ ہر تخلیق اپنے فن کار کی شخصیت کا پرتو← مزید پڑھیے
روح تھی شاعر کی مجھ میں اور میں سُکڑا ہوا، سِمٹا ہوا، اک جسم میں محبوس تھا، جو اغلباً اک مے گسار و شکوہ سنج و نالہ کش کے واسطے پیدا ہوا تھا شعر کہنے کی صلاحیت تو مالک سے← مزید پڑھیے
انیلا رزاق بنیادی طور پر ایک شاعرہ ہیں،لیکن اُن کی پہلی کتاب یہی ناول ہے،جو اُردو ادب میں ایک اچھا اضافہ ثابت ہوگا ۔۔ اس ناول کے نام سے ظاہر ہے یہ ایک عشق کی کہانی ہے ۔مصنفہ نے اس← مزید پڑھیے