صحراؤں کو باغ بنایا جاسکتا ہے
ان باغوں میں خواب اگایا جاسکتا ہے
گلی میں چوڑی والے کی آواز لگا کر
اُس کھڑکی پہ چاند بلایا جاسکتا ہے
دل کی آگ سے آگ لگائی جاسکتی ہے
اور پانی میں اشک چھپایا جاسکتا ہے
جادوگرنی کو زہریلا سیب کھلا کر
شہزادی کا دل بہلایا جا سکتا ہے
خاموشی کے پل بنوائے جاسکتے ہیں
اور باتوں کا شہر بسایا جاسکتا ہے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں