حال حوال کی تحاریر
حال حوال
یہ تحریر بشکریہ حال حوال شائع کی جا رہی ہے۔ "مکالمہ" اور "حال حوال" ایک دوسرے پر شائع ہونے والی اچھی تحاریر اپنے قارئین کیلیے مشترکہ شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے دوستوں کے مسائل، خیالات اور فکر سے باقی قوموں کو بھی آگاہی ہو۔

بلوچستان کی شاہراہوں پر رقص کرتی موت۔۔خالد بشیر

بلوچستان میں رہتے ہوئے شاید ہم لوگ دکھ درد برداشت کرنے کے اس قدر عادی ہوچکے ہیں کہ اب بڑے بڑے سانحات کو جھیل جانے کے بعد ایسے بھول جاتے ہیں جیسے کچھ ہوا نہ ہو۔ آئے روز کوئی نیا←  مزید پڑھیے

ایوان بالا سے بلوچستان کی توانا آوازوں کی رخصتی۔۔عمران بلوچ ایڈوکیٹ

آٹھ مارچ کو پوری دنیا میں خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی خدمات کو سراہانا اور انھیں یہ احساس دلانا کہ وہ انسان←  مزید پڑھیے

مہرگڑھ تہذیب و تمدن کے آثار اور ہنرمند سرمستانی قبیلہ۔۔عبید ابدال

تہذ یب و تمدن کی مروجہ تعریف “شکاری دور سے نکل کر زراعت کی ابتدا کرنا، زرعی آلات بنانا، جنگلی جانوروں کو سدھانا، زندگی کو سہل کرنے کے لیے مختلف اوزار بنانا اور شہروں کا بسانا” ہے۔ بلوچستان کے علاقے←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں ( تیرواں حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

میں واپس ہوا اور چڑھائی چڑھنے لگا، چڑھائی چڑھتے سانس پھول جاتی ہے، میری زیادہ پھولتی ہے، بیچ میں تھوڑی دیر سستانے کےلیے رکا، ایک خاتون سیاح گلے میں کیمرہ ڈالے اور آنکھوں پر چشمہ لگائے نیچے آبشار کو جارہی←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (بارہواں حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

ہوٹل کی لابی کا اندرونی حصہ دیدہ زیب ہے، بالائی منزل سے زینوں سے اترتے ہی دائیں طرف کاؤنٹر اور بائیں طرف دیوار پر ایک بورڈ آویزاں ہے جس میں سیاح یادگاری کلمات لکھ لیتے ہیں۔ کاؤنٹر کے بالکل سامنے←  مزید پڑھیے

پہاڑ‌ کے غازی کا قصہ۔۔علی اکبر

علی کی بیوی کی نظر اب بھی کے ٹو کی چوٹی پر اٹکی تھی جو سکردو سے کبھی کبھار صاف موسم میں خوب نظر آتی تھی۔ وہ روتی بھی نہ تھی کہ کہیں رونے سے آنکھوں میں آنسوؤں کی وجہ←  مزید پڑھیے

منشیات زدہ معاشرہ۔۔سلطان فرید

والدین ایک حسرت سے اپنے بچے کو پالتے پوستے ہیں، امید و یاس سے اسکول میں داخل کراتے ہیں تاکہ وہ بڑا ہو کر ایک ذمہ دارشہری کی طرح زندگی گزار سکے اور ان کی پیری کا عصا ثابت ہو۔←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں(تیرہواں حصّہ)۔۔خالد ولید سیفی

میں واپس ہوا اور چڑھائی چڑھنے لگا، چڑھائی چڑھتے سانس پھول جاتی ہے، میری زیادہ پھولتی ہے، بیچ میں تھوڑی دیر سستانے کےلیے رکا، ایک خاتون سیاح گلے میں کیمرہ ڈالے اور آنکھوں پر چشمہ لگائے نیچے آبشار کو جارہی←  مزید پڑھیے

کتاب بینی اور سوشل میڈیا کا جھوٹی معلومات کا سمندر۔۔کاشف بلوچ

اگر آج سے تقریباً 15سال پہلے دیکھا جائے تو لوگ ریل گاڑیوں، بسوں، ہوائی جہازوں اور انتظارگاہوں میں بیٹھے کتابوں کا مطالعہ کرتے تھے۔ لوگوں کو کتابیں پڑھتا دیکھ کر اپنا بھی دل کرتا تھا کہ کسی جگہ بیٹھ کر←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (بارہواں حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

ہوٹل کی لابی کا اندرونی حصہ دیدہ زیب ہے، بالائی منزل سے زینوں سے اترتے ہی دائیں طرف کاؤنٹر اور بائیں طرف دیوار پر ایک بورڈ آویزاں ہے جس میں سیاح یادگاری کلمات لکھ لیتے ہیں۔ کاؤنٹر کے بالکل سامنے←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (بارہواں حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

ہوٹل کی لابی کا اندرونی حصہ دیدہ زیب ہے، بالائی منزل سے زینوں سے اترتے ہی دائیں طرف کاؤنٹر اور بائیں طرف دیوار پر ایک بورڈ آویزاں ہے جس میں  سیاح یادگاری کلمات لکھ لیتے ہیں۔ کاؤنٹر کے بالکل سامنے←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں! (گیارہواں حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

ہم سڑک کنارے اونچائی پر کھڑے تھے، سامنے خوبصورت جھیل تھی، کینڈی شہر کے وسط میں بنائی گئی اس مصنوعی جھیل کی دوسری طرف ” بدھ دانت مندر” (سری دالدا مالی گاوا ) جو نیچے کی جانب ہے، روایت کے←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (دسواں حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

میرے قارئین کو یہ شکایت رہتی ہے کہ میرے سفر ناموں میں کھانے کا ذکر بڑے اھتمام کے ساتھ کیا جاتا ہے، سو آج کھانے کا ذکر نہیں ہے، دوپہر کو کھانے کےلیے کہیں نہیں رکے، لنچ کی چھٹی ہے،←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (نواں حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

سڑک کے دونوں جانب ہریاول ہمارے ساتھ ہم سفر تھا، قد آور درخت اور خوشنما پودے تھے، پھلوں سے لدے اور شگوفوں سے بندھے یہ درخت اور پودے نظروں کو خیرہ کرتے تھے، بہار آتی ہے تو یہ مسکرا دیتے←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (آٹھواں حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

بھیگی سڑک پر گاڑی کی رفتار مدھم تھی، ٹریفک کی وجہ سے اسپیڈ پکڑنا ممکن نہ تھا، کولمبو سے کینڈی کا فاصلہ 130 کلو میٹر ہے، عام حالات میں تین گھنٹے کا سفر ہے، مگر ہم خاص حالات میں تھے،←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (ساتواں حصہ)۔۔۔خالد ولید سیفی

ہماری اگلی منزل سری لنکا کا وسطی شہر کیننڈی تھا۔ عرفان حسب معمول صبح سویرے ہی پہنچ چکا تھا، ناشتے سے فارغ ہو کر ہم کیننڈی کےلیے روانہ ہوئے، موسم آج بھی دلکش تھا، بادل برسنے کو بے تاب تھے،←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (پانچواں حصّہ)۔۔خالد ولید سیفی

چلچلاتی دھوپ نے گلہ خشک کر دیا۔ عرفان کے رکشے میں سانس بھی پوچھ پوچھ کر آتی تھی۔ کسی شاپ کے ساتھ ٹک ٹک رکوا کر پانی کی دو چار بوتلیں لیں، تو جان میں جان آئی اور ساتھ جہان←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (چوتھا حصّہ)۔۔خالد ولید سیفی

ہم لابی میں داخل ہوئے۔ بالکل سامنے کاؤنٹر تھا، جس پر 4 یا پانچ مرد و خواتین منیجرز بیٹھے ہوئے تھے۔ کاؤنٹر پر کمپیوٹرز کی قطار تھی، لابی کے بالکل وسط میں ایک بڑا پیانو رکھا تھا۔ “سنگِ مرمر پر←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (تیسراحصہ)۔۔خالد ولید سیفی

کامران سے گفتگو کا دور چل رہا تھا، اس کی کوشش تھی کہ ہم انڈیا سے درآمد شدہ اس کی ڈربہ نما کار کو کولمبو سمیت سری لنکا کے دیگر سیاحتی مقام پر جانے کے لیے بک کریں، مگر زیادہ←  مزید پڑھیے

تامل ٹائیگرز کے دیس میں (دوسرا حصہ)۔۔خالد ولید سیفی

میرا بازیاب شدہ پاسپورٹ خاتون کے ہاتھ میں، وہ آگے آگے، میں پیچھے پیچھے۔ کاؤنٹر سے بڑے افسر کے دفتر کا فاصلہ چند قدم تھا، مجھے لگا کہ بڑے افسر کے دفتر تک، میں کئی کلو میٹر کی مسافت طے←  مزید پڑھیے