ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 86 )

برگِ سبزیست تحفہء درویش۔۔۔۔احمد رضوان

ڈاکٹر خالد سہیل پیشے کے اعتبار سے ایک مستند سائیکیٹرسٹ ہیں اور تیشےکے استعارے سےوہ فرہاد جو شیریں سخن ہیں ۔  خود کو ہیومنسٹ قرار دیتے ہیں یہاں تک کہ اپنی گاڑی کی نمبر پلیٹ پر بھی یہی لکھوا رکھا←  مزید پڑھیے

غزل پلس(7)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

​غزل پلس تھی ازل سے نہاں اولاً ثانیاً اک صــــدا، کُن فِکاں، اولاً ثانیاًا ایک نا سُوت تھا، ایک لاہُوت تھا یہ جہاں، وُہ جہـاں، اولاً ثانیاً جسم تھا، جان تھی،روح تھی، جوع تھی لا مکاں۔ ۔۔۔۔ لا زماں۔۔ ۔۔۔۔اولاً←  مزید پڑھیے

غزل پلس(6)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کبھی تو سن مِری فریاد، اے بہرے خدائے جسم کہ اب تو تھک گئی ہے روتے روتے یہ صدائے جسم یقیناً لطف لیں گے ہم بھی ان کی سوندھی خوشبو کا ذرا آرام تو کر لیں پسینے میں نہائے جسم←  مزید پڑھیے

ظلمت سے نور کا سفر(قسط6)۔۔۔محمد جمیل آصف ،سیدہ فاطمہ کی مشترکہ کاوش

ساز خاموش ہیں فریاد سے معمور ہیں ہم نالہ آتا ہےاگر لب پر تو معذور ہیں ہم “اولاد اللہ کی نعمت، قدرت کی سب سے بڑی خوبصورت نشانی ۔ ۔پھر اس کی بے قدری کیوں؟ ” وہ خود سے ہی←  مزید پڑھیے

غزل پلس(5)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کون ہیں یہ دو جَنمے اِنساں ؟ مَیں اور مَیں ایکــ اکَہرے’ پھر بھی جُڑواں ‘ مَیں اور مَیں تُو اور تُو تو شاید بُوڑھے ہو بھی چکے دیکھ کہ اِس پیری میں جواں ہیں ‘ مَیں اور میں مَیں←  مزید پڑھیے

فوکس۔۔روبینہ فیصل

کتاب پڑھنے بیٹھتی ہوں تو ماضی کے اوراق سامنے آکھڑے ہوتے ہیں پہلے صفحے پر لکھے نظر آنے لگتے ہیں گزرے لمحے ،گمشدہ لوگ ، بکھری منزلیں اور ناتمام خواہشیں ۔ صفحہ پلٹتے پلٹتے تھک کر چور ہو جاتی ہوں←  مزید پڑھیے

گڈانی کی ایک شام۔۔زرک میر

سردیاں تخلیقات ، فضولیات ، واہیات اور مباشریات کی ماں ہوتی ہیں ۔ اس موسم میں بھی کام ہوتے  ہیں  اور وہ بھی بڑے بڑے ، شادی شدہ اس موسم میں انسانی بقاء کے عظیم کام کو سرانجام دینے میں←  مزید پڑھیے

غزل پلس(4)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

سنو تو، سابقون و اوّلوں کا وِرد جاری ہو گیا ہے الِف ابجد کی آمد ہے، قلم کا پیَر بھاری ہو گیا ہے ذرا سوچو، ضمیمہ، تمت، مقطع کیا ہیں مرنے کے برادر اکھڑتے سانس، بچتا نرخرہ، اخراج طاری ہو←  مزید پڑھیے

محبت دیالو ہوتی ہے۔۔شاہد محمود

محبت دیالو ہوتی ہے کرنے والے چپکے سے کرتے چلے جاتے ہیں ہمارے گرد پھول اسی لئے کھلتے ہیں کہ محبت ابھی ہے بارش اسی لئے ہوتی ہے کہ محبت ابھی ہے سیپ میں موتی محبت آسماں پہ قوس قزح←  مزید پڑھیے

سفرنامہ پنجاب(قسط2)۔۔عارف خٹک

ہم نے ڈاکٹر کو غور سے دیکھا تو اس نے جلدی سے “نیکسٹ” کی ہانک لگائی اور ہم پرچی تھامے کبھی ڈاکٹر کو اور کبھی اس کی کمپاؤنڈرنی کو حیرت سے دیکھنے کے علاوہ کر بھی کیا سکتے تھے۔ ڈاکٹر←  مزید پڑھیے

سفرنامہ پنجاب(قسط1)۔۔عارف خٹک

جب پورے پاکستان میں مکمل لاک ڈاؤن تھا۔ سڑکیں سنسان، بازاروں میں ہُو کا عالم تھا۔ حتی ٰ کراچی کی سنسان سڑکوں پر صبح کے وقت جاگنگ کرنے کے  جرم میں  گلشن اقبال پولیس نے پکڑ کر دفعہ 124 کے←  مزید پڑھیے

غزل پلس(3)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کیمیا گر نے مجھے جِھڑکا ، کہا ، گھر جاؤ کچا لوہا کہاں بنتا ہے طلا ، گھر جاؤ سرد تاریکی میں کیوں پھرتے ہو یوں آوارہ دھوپ پہنا کے مجھے شب نے کہا، گھر جاؤ قطرہ قطرہ مِری آنکھوں←  مزید پڑھیے

محبّت اور مکان۔۔جبیب شیخ

فجر روز بیٹے کو طعنے دیتی کہ اس کو باپ سے محبت نہیں ہے ورنہ وہ مکان بیچ کر اس کا علاج کرواتا۔ وہ مکان جو باپ نے عمر بھر ایک ایک پیسہ جمع کر کے کھڑا کیا تھا اور←  مزید پڑھیے

غزل پلس(2)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

خستگی اپنی جلا دے، اے مئے مرد افگن ِ عشق کر کے خود سوزی دکھا دے، اے مئے مرد افگن ِ عشق سرمد و منصور کی تلمیذ بھی ہے وصف تیرا خود کو ابجد خواں بنا دے ، اے مئے←  مزید پڑھیے

غزل پلس(1)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

وہ مرکزہ تھا کہ شاید سبب تھا اےآنند کہ اختتام بھی جس کا غضب تھا اے آنند جنم جنم سے ترا ایک ہی مقدر ہے تو ایک موتی درون ِ صدف تھا اے آنند وہ رنگ اب بھی مرے دل←  مزید پڑھیے

ظلمت سے نور کا سفر(قسط5)۔۔۔محمد جمیل آصف ،سیدہ فاطمہ کی مشترکہ کاوش

وہ تو اب بھی خواب ہے، بیدار بینائی کا خواب زندگی خواب میں اس کے گزار آیا تو کیا ” کتاب کو ہاتھ لگائے گی تو؟ تیرا باپ کما کر نہیں لاتا ،تو خواب دیکھتی ہے پڑھنے کے،میں کہاں سے←  مزید پڑھیے

وصولی (کہانی کار: راحیل احمد)

عامر روز دفتر جاتا ہے۔ڈریس پینٹ اور شرٹ مع ٹائی کے۔ایک جیسے کپڑے، ایک جیسے چہرے۔ وہ یہ سوچتا ہے اور سڑک کنارے دفتری گاڑی کا انتظار کرتا ہے۔ ’’ایک جیسے کپڑے ایک جیسے چہرے‘‘، یہ بات وہ روز سوچتا←  مزید پڑھیے

فن پر آپ کا لیکچر بھاڑ میں جائے، میرے لوگ مر رہے ہیں۔۔نور ہندی/ترجمہ : اشرف لون

نو آبادکار پھولوں کے بارے میں لکھ رہے ہیں، میں آپ سے کہتی ہوں کہ گل داؤدی بننے سے کچھ سکینڈ پہلے بچے اسرائیلی ٹینکوں پر پتھر پھینک رہے ہیں، میں ان شاعروں کی طرح بننا چاہتی ہوں جو چاند←  مزید پڑھیے

کرسمس(1979)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کرسمس(1979) ​واشنگٹن کی سڑکیں چکا چوندھ کرسمس کی۔۔۔۔جیسے آسمان کے تارے دھرتی پر اترے ہوں “مال”۔۔۔پلازے سجے ہوئے سب رہرو جوڑے ، بغل گیر، جیسے جُڑواں ہوں مشروبوں کے پروں پہ اُڑتے یا آتی جاتی خلقت کی نظروں سے بے←  مزید پڑھیے

کون تھا عیسیٰ؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ضروری نوٹ چین میں ایغور اور قازق مسلمان چینی باشندوں کو ان کے صدیوں پرانے گھروں سے اکھاڑ کر “تربیتی کیمپوں” میں بھرتی کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں اسلامی روایات (نماز، روزہ، وغیرہ) کی پیروی نہیں کرنے دی جاتی←  مزید پڑھیے