غزل پلس(1)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

وہ مرکزہ تھا کہ شاید سبب تھا اےآنند
کہ اختتام بھی جس کا غضب تھا اے آنند

جنم جنم سے ترا ایک ہی مقدر ہے
تو ایک موتی درون ِ صدف تھا اے آنند

وہ رنگ اب بھی مرے دل میں خون روتا ہے
وہ رنگ جو کبھی تزئین ِ لب تھا اے آنند

خدا گواہ کہ میں بھی تو ابن ِ مریم تھا
میں صرف ِایک کف ِ خاک کب تھا اے آنند

ملا تھا نطق تو پھر بولنا ضروری تھا
سبب ِ اولیٰ تو جملہ بلب تھا اے آنند

Advertisements
julia rana solicitors london

گناہ جو بھی ہوئے تجھ سے،سب معاف ہوئے
ترا گواہ تو بس ایک رب تھا اے آنند!

Facebook Comments