غزل پلس(2)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

خستگی اپنی جلا دے، اے مئے مرد افگن ِ عشق
کر کے خود سوزی دکھا دے، اے مئے مرد افگن ِ عشق

سرمد و منصور کی تلمیذ بھی ہے وصف تیرا
خود کو ابجد خواں بنا دے ، اے مئے مرد افگن ، عشق

اُس کے در پر کب تلکـــــــ مفلوج سا بیٹھا رہے گا
اُٹھ کھڑا ہو، اک صدا دے، اے مئے مرد افگنِ عشق

عمر ساری کاٹ دی ہے شعبدہ بازی میں تو نے
عشق میں مر کر دکھا دے، اے مئے مرد افگن ِ عشق

کر توقّف ، بول مت ، سُن دوسروں کی بات کو بھی
خود کو “چُپ شہ” ہی بنا دے، اے مئے مرد افگنِ عشق

Advertisements
julia rana solicitors london

پیدا ہونے اور مرنے میں ہی کیا مصروف تھا تو ؟
کام کچھ کر کے دکھا دے، اے مئے مرد افگن ِ عشق

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply