کرسمس(1979)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کرسمس(1979)

Advertisements
julia rana solicitors

​واشنگٹن کی سڑکیں
چکا چوندھ کرسمس کی۔۔۔۔جیسے
آسمان کے تارے دھرتی پر اترے ہوں
“مال”۔۔۔پلازے سجے ہوئے سب
رہرو جوڑے ، بغل گیر، جیسے جُڑواں ہوں
مشروبوں کے پروں پہ اُڑتے
یا آتی جاتی خلقت کی نظروں سے بے پروا چلتے
گرتے، اٹھتے
باتوں، بوسوں کی لذت میں بندھے ہوئے سرشار ۔۔۔۔
۔۔۔۔اکیلا میں ہی کیوں ہوں
بھرے پُرے میلے میں تنہا کیوں پھرتا ہوں؟
سینگ سما سکنے کی کوئی جگہ ڈھونڈتا
اک شہ زور، جیالا، رستم بیَل
اسے متوجہ کرتے۔۔۔ چیلنج کرتے
ہر جانب سے لال رومال !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کرسمس 2020
گھر ۔۔۔ اک جائے پناہ
عزلت، تنہائی، بیراگ
کھوہ، گُپھا، اک حجلہ، تکیہ
گھر عزلت ، تجرید، انزوا
یہ کیسا تکیہ ہے اوگھڑ جوگیوں والا
کیسی ہے یہ خانہ نشینی؟
گھر کے اندر ہی بنباسی؟
کیسا ہے سنیاس اچھوت کا؟
کوڑھی، اوگھڑ اور بھبھوت کا؟
کرسمس ہے یا شہر خموشاں کی چپ چاپ؟
برف کی چپکے چپکے گرتی ہلکی بھاپ
میں اک عمر رسیدہ بالک
اس گھر کے اندر خاموش
اکل کھرا ہوں، تارک الدنیا
بے آمیز،سنت، روپوش
میری طرح ہی لاکھوں دیگر
خانہ نشیں ہیں آج کی رات
یہ بیراگ ہے آج کی کرسمس کی سوغات

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply