عارف خٹک کی تحاریر
عارف خٹک
بے باک مگر باحیا لکھاری، لالہ عارف خٹک

قصّہ میرے اغوا کا(4)-عارف خٹک

میں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ گاڑی ہر صورت رکوانی ہے۔ میں نے جلدی سے اپنی ٹانگوں کے بیچ ہاتھ دیدیے اور سسکی بھر کر ڈرائیور سے دری زبان میں کہا۔ “برادر، گاڑی جلدی سے روک دو، میرا بلیڈر پھٹ←  مزید پڑھیے

قصہ میرے اغواء کا(3)-عارف خٹک

جیسے ہی بم دھماکے کی آواز میرے کانوں تک آئی میں مستعد ہوگیا کہ اپنا بچاؤ کیسے کرنا ہے۔ میرے پاس دس سیکنڈ تھے۔ جب تک سامنے امریکن کانوائے کے حواس بحال ہوتے اور اس کے بعد انھوں نے اندھا←  مزید پڑھیے

قصہ میرے اغواء کا(2)-عارف خٹک

طورخم بارڈر کراسنگ سے اوپر دس یا پندرہ کلومیٹر دور لنڈیکوتل بازار ہے۔ بازار سے ایک رستہ بائیں طرف پشتو کے مشہور شاعر امیر حمزہ بابا شنواری کے  مزار کی طرف نکلتا ہے اور دائیں طرف مرکزی سڑک پشاور کی←  مزید پڑھیے

قصہ میرے اغواء کا(1)-عارف خٹک

جون 20، سال 2008 تھا۔ میں کابل سے براستہ طورخم پشاور کی طرف رواں دواں تھا۔ میں  نے اس وقت خاکی پتلون اور جیبوں والی جیکٹ پہنی ہوئی تھی، جیسے ہی طورخم بارڈر پہنچا۔ اس زمانے میں سرحد پر باڑ←  مزید پڑھیے

توجہ درکار ہے/عارف خٹک

آئے روز ملحدین کی شرانگیزیوں اور تشکیکوں کے ہرزہ سرائیوں پر آپ کا دماغ گھومتا ہے۔ میرے قریب ان میں اور آپ میں کوئی فرق نہیں ہے دونوں ہی اندھے جذبات کے زیر اثر ہوتے ہیں جہاں دلائل اور مکالمہ←  مزید پڑھیے

بنجر بھٹ/عارف خٹک

وہ انتہائی تیزی سے میرے کمرے میں داخل ہوا۔ میں حیران کہ میرا سیکرٹری مجھے بتائے بغیر کسی ملاقاتی کو اندر آنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ میں غور سے اس مفلوک الحال بندے کو دیکھ رہا تھا۔ جس کے←  مزید پڑھیے

غرور/عارف خٹک

اس کے حلق میں کانٹے چبھ رہے تھے۔ وہ گہری گہری سانسیں لے رہی تھی۔ چہرے پر پسینے کی بوندیں ایک دوسرے کے ساتھ باہم پیوست ہوکر چھوٹی چھوٹی باریک لکیروں میں ڈھل کر گردن کی طرف لپک رہی تھیں۔←  مزید پڑھیے

سسکتا بلکتا کراچی/عارف خٹک

کراچی دنیا کا ساتواں بڑا شہر ہے مگر بدقسمتی سے آج کراچی کا شمار میکسیکو کے بدنام ترین شہر تیجوانا  میں  کیا جاتا ہے۔ اس شہر نے کشت و خون کا ہر دور دیکھا ہے جہاں روزانہ ایک سو پچاس←  مزید پڑھیے

منظور پشتین کی گرفتاری کے پیچھے کون ہیں؟-عارف خٹک

“مضمون میں بیان کیے گئے خیالات مصنف کے ذاتی ہیں اور مکالمہ انکی تصدیق نہیں کر سکتا۔ ہم نے محترم محسن داوڑ سے رابطہ کی کوشش کی مگر ممکن نہیں ہو سکا۔ البتہ اگر وہ جواب دینا چاہیں تو مکالمہ←  مزید پڑھیے

انگریزی بول چال ہُنر یا ایک نفسیاتی اُلجھن/عارف خٹک

ہمارے ہاں ایک طبقہ آج بھی اس احساس محرومی کا شکار ہے کہ انگریزی میں بول چال ترقی اور روشن خیالی کی ضمانت ہے۔ ان کی اس طرزِ  فکر نے  ہماری چار نسلوں کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا←  مزید پڑھیے

بیگمات/عارف خٹک

صبح سے بیگم کا منہ پھولا ہوا تھا۔ میں ناشتہ بھی ٹھیک سے نہیں کرسکا کیونکہ وہ مسلسل شکایتی نظروں سے مجھے گھورے جارہی تھی۔ میرا دھیان اپنے موبائل کی طرف گیا کہ مبادا اس نے میرا پاسورڈ کہیں سے←  مزید پڑھیے

گریٹ گیم اور پشتونوں کی سیاسی بدقسمتی/عارف خٹک

آپ نے تواتر کیساتھ گریٹ گیم کا نام سنا ہوگا،گریٹ گیم ایک سیاسی اور سفارتی جنگ تھی جو اٹھارویں صدی سے لیکر انیس اور بیس ویں  صدی تک جاری رہی اور ایک شکل میں اب بھی ہے۔ یہ جنگ سلطنت←  مزید پڑھیے

شعور/عارف خٹک

میری عادت رہی ہے کہ میں جب خالی پیٹ ہوتا ہوں تو ادب کی بھاری کتابیں کھول کر بیٹھ جاتا ہوں۔ میری  آنکھوں کے سامنے الفاظ ناچنے لگتے ہیں۔ کیونکہ بھوک مجھ پر حاوی ہوتی ہے۔ مگر کچھ جملے ایسے←  مزید پڑھیے

میں گھناؤنا ہوں /عارف خٹک

جب میں سوچتا ہوں کہ ماں کی کوکھ کی محفوظ جنت چھوڑ کر، میں اس روشن جہنم کا حصّہ بنا، تو مجھے خود سے گِھن آتی ہے۔ مجھے خود سے گِھن آتی ہے کہ چند لمحاتی خوشیوں کے حصول کے←  مزید پڑھیے

دوپہر کی دھوپ میں/عارف خٹک

دوپہر کا وقت کا تھا، ہم یونیورسٹی لان میں کچھ کلاس میٹ لڑکے اور لڑکیاں جمع تھے۔ اس نے نیٹ کی ایک لمبی قمیض پہنی ہوئی تھی جو اس کی  ننگی رانوں کو بمشکل چھپا رہی تھی۔ اس کا نام←  مزید پڑھیے

جہاں جنوں/عارف خٹک

میرا بڑا تایا زاد منشیات فروش تھا سو پیسوں کی ریل پیل تھی۔ اچھے وقتوں میں اس کے کسی جاننے والے نے اس سے دو ہزار روپے ادھار لیا تھا کہ کبھی اچھا وقت آیا تو لوٹا دونگا۔ نشئیوں پر←  مزید پڑھیے

بھروسہ/عارف خٹک

بڑے بوڑھوں کی کہی گئیں باتیں بالکل صحیح ہوتی  ہیں۔ ہمارے آبا ؤ اجداد جب ہمیں اپنے تجربات کی بِنا پر پندونصائح فرمایا کرتے تھے تو ہماری ہنسی چھوٹ جاتی کہ پرانے زمانے کے لوگ زمانہ جدید کے تقاضوں کو←  مزید پڑھیے

روٹی(انشائیہ)-عارف خٹک

دنیا معاشی بدحالی اور ابتری کی اس انتہاء پر پہنچ چکی ہے کہ اب ادیب کے خیالات بھوک کیوجہ سے تتر بتر ہوئے جارہے ہیں۔ ادیب کے پاس لکھنے کیلئے کچھ بھی نہیں رہا۔ وہ جب بھی اپنے کرداروں کو←  مزید پڑھیے

“شہداء بابڑہ چارسدہ”- ایک جھوٹی تاریخ، تاریخ کے آئینے میں/عارف خٹک

تاریخ سازی ، جھوٹی تاریخ گھڑنا یا اس تاریخ پر اصرار کرنا ,انسانی احساسات و جذبات کا وہ مشکل ترین عمل ہے جو کسی کسی کا خاصہ ہے۔ جھوٹی تاریخ کے دو بڑے مقاصد ہوتے ہیں یا تو آنیوالے لوگوں←  مزید پڑھیے

خواب/عارف خٹک

اس کو ہسپتال میں داخل ہوئے آج تیسرا دن تھا اور میں ہر روز دفتر سے چھٹی کے بعد ملیر ہالٹ اس کی عیادت کرنے ہسپتال جاتا تھا۔ اس کے بوڑھے ماں باپ اپنی بیٹی کے سرہانے بیٹھے ملتے اور←  مزید پڑھیے