چیز چمکیلی سی بیٹھی تھی مر ے پھن میں تنی سنگ اسود کا کوئی ٹکڑا تھا یا پارس منی کھٹکھٹائیں کس کا در اس شہر کے دریوزہ گر گانٹھ کے پکے ہیں دونوں، شُوم کیا اور کیا غنی اک زمرد← مزید پڑھیے
میرا بازیاب شدہ پاسپورٹ خاتون کے ہاتھ میں، وہ آگے آگے، میں پیچھے پیچھے۔ کاؤنٹر سے بڑے افسر کے دفتر کا فاصلہ چند قدم تھا، مجھے لگا کہ بڑے افسر کے دفتر تک، میں کئی کلو میٹر کی مسافت طے← مزید پڑھیے
“یہ محبت بڑی کتی شئے ہے۔ انسان کو سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے یکسر محروم کردیتی ہے۔ حد سے زیادہ عشق اور محبت کا انجام بہت دل شکن ہوتا ہے۔ میں چاہوں بھی تو پنکی کو نہیں بھول سکتا” اس← مزید پڑھیے
اک مہاجر بھٹکتا ہوا در بدر دشمنوں کے تعاقب کا مارا ہوا ہانپتا، کانپتا سانس کے زیر و بم میں دھڑکتے ہوئے دل کو اپنی ہتھیلی پہ رکھے ہوئے ڈھونڈتا ہے ۔۔۔۔ کوئی ایک جائے تحفظ، نشیب ِ اماں عافیت← مزید پڑھیے
میلان o شہر کا خاص الخاص تحفہ ڈومو سکوائر،اس کا کھیتڈرل اور گلیریا میلان کے لینڈ مارک ہیں۔ o چنترال ریلوے اسٹیشن پر بنگالی لڑکوں سے ملنا،ان کی ہدایات کو پلّے باندھنا اور اُن کے تجربات سُننا یقیناً دلچسپ اور← مزید پڑھیے
منٹو جی نے بوتل سنبھالی اور ٹانگے میں بیٹھ گئے دارو کی یہ بوتل ”کھول دو” افسانہ لکھنے کےبعد ہاتھ آ گئی تھی منٹو گھر پہنچ کرکسی سے بات چیت کئے بغیر سیدھا اپنے کمرے میں چلے گئے اور بوتل← مزید پڑھیے
“کبھی آپ کے سامنے آپ کی اولاد کی کٹی پھٹی لاش سامنے پڑی دیکھی ہے؟” ایک غراتی ہوئی نسوانی آواز نے میرے پیر جکڑ لئے۔ مجھے اپنے دفتر سے نکل کر گھر جانا تھا۔ آج میرے چار سالہ اکلوتے بیٹے← مزید پڑھیے
کیسے بانٹیں یہ املاک؟ سونے چاندی ، ہیروں جیسی یہ املاک کھیتوں کی ہریالی، کھلیانوں کی دولت بھرے پُرے گودام اناج کے کیسے بانٹیں؟ تیس کروڑ ہیں داعی اس کے سب کہتے ہیں، ہم مالک ہیں ایک دوّنی، ایک چّونی← مزید پڑھیے
بد دا بیِج بوا لاگ لینے کے چکرمیں ویہڑے میں شٹاپو کھیل رہی تھی ۔ ” کیسی چاند سی دلہن ڈھونڈھی ہے میں نے۔اُچی لمی، اب مانتی ہو نا،” بوا اٹھلا کر چار چوفیرے بیٹھی عورتوں سے بولی۔ “سویرے کھراچڑھائی← مزید پڑھیے
اس حبس سے بھرے ہوئے بدبو دار سیل میں سہیل مسیح اونگھ رہا تھا ہمیشہ کی طرح۔ گال پچکے ہوئے اور آنکھیں اندر دھنسی ہوئیں۔ اگر کبھی اس کی آنکھ لگ بھی جاتی تو جلّاد کی شکل، پھانسی کا پھندہ،← مزید پڑھیے
میر جملہ ہیں جناب ، آپ ولی نعمت ہیں اور میں آپ کی بندہ ہوں، رعایا ہوں ، فقط باج گذار آپ کے خیل و حشم میں ہوں ، مرے ان داتا دیکھیے میری طرف ، عالی جاہ (جیسا کہ← مزید پڑھیے
منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر مل جائے تجھ کو دریا تو سمندر تلاش کر گزشتہ چند روز میں ایک بڑی تبدیلی اس کی ذات میں آ رہی تھی ۔وہ تھی بہت زیادہ سوچنا ۔ یہ سوال اس← مزید پڑھیے
یہ ایلچی گری مجھ سے نہیں ہوتی، مولا یہ ایلچی گری لفظوں کی جلتی مشعل سی میں کتنے برسوں سے اس کو اٹھائے پھرتا ہوں شروع ِ عمر سے اب تک بلند و بالا رکھے میں تھک گیا ہوں اس← مزید پڑھیے
دونوں میں بہت پیار تھا۔ دونوں چالیس کے پیٹے میں تھے۔ ان کی شادی کو پندرہ سال گزر گئے تھے۔کوئی اولاد نہ ہونے کے باوجود آج بھی ان کے بیچ ایسی محبت تھی،کہ دیکھنے والے رشک اور حسد سے جل← مزید پڑھیے
اجنبی ملکوں میں کسی کی راہنمائی، کسی کا حُسن، کسی کے میٹھے بول اور محبت آپ کے لئے بیش قیمت اثاثے کی مانند ہوتی ہے۔ انہی جذبات واحساسات کو لفظوں کا پیرہن پہنایا ہے۔ صد آفرین اُن پر ہے اجنبیت← مزید پڑھیے
باد ِ صر صر کو بھی یہ لوگ صبا کہتے ہیں گرد کی آندھی کو گھنگھور گھٹا کہتے ہیں شاعروں کو اگر قبروں کا دیا کہتے ہیں لوگ بے وجہ نہیں کہتے، بجا کہتے ہیں آئینہ مصلحت ِ وقت کا← مزید پڑھیے
چل آ، آنندؔ، کر خود احتسابی ترے بھی لڑکھڑائے ہیں قدم کیا؟ ہزاروں گُم ہوئے دشت سخن میں تری بھی رک گئی نوک ِ قلم کیا؟ (ق) جو کچھ میں لکھ چکا ہوں،لکھ چکا ہوں یہ رزق ِ شعر ہے← مزید پڑھیے
دونوں کی گاڑیاں آپس میں کیا ٹکرائیں، وہ بیچ سڑک پر ہی آپس میں گتھم گتھا ہو گئے۔ پہلے ایک دوسرے کا گریبان نوچا، پھر خوب گلا پھاڑ کر شور مچایا، پھر راہ بند کر کے راہ گیروں سے بےشمار← مزید پڑھیے
بول کر سب کو سنا، اے ستیہ پال آنند! بول اپنی رامائن کتھا، اے ستیہ پال آنند ! بول تو کہ کامل تھا کبھی، اب نصف سے کم رہ گیا دیکھ اپنا آئینہ ، اے ستیہ پال آنند ! بول← مزید پڑھیے
بھارت کے مسلمانو!چلوآؤ ملیں، مل کر چلیں کشمیر میں ،کشمیریوں کا حال تو پوچھیں سنا ہے کہہ رہے ہیں وہ مسلماں تم ،مسلماں ہم تو پھر یہ بے حسی کیسی؟ تمہیں کہتے ہوئے ہر روز سنتے ہیں اٹوٹ انگ ہم← مزید پڑھیے