کہیں کوفی نہ کہلائیں۔۔گل بخشالوی

بھارت کے مسلمانو!چلوآؤ ملیں، مل کر
چلیں کشمیر میں ،کشمیریوں کا حال تو پوچھیں
سنا ہے کہہ رہے ہیں وہ
مسلماں تم ،مسلماں ہم
تو پھر یہ بے حسی کیسی؟
تمہیں کہتے ہوئے ہر روز سنتے ہیں
اٹوٹ انگ ہم بھارت کے ،
ہیں پاکستان کی شہ رگ
یہ سب لفظی سیاست ہے
اُٹھو کشمیر ماں دھرتی کا یہ پیغام ہے تم کو
وہ کہتی ہے
میرے بیٹو!مرے آنگن میں ظلم وجبر کے شعلے بھڑک اُٹھے
میں مقتل ہوں
مرے بچوں کے سر نیزوں پہ آکر رقص میں دیکھو
تمہارے پھول سے بھائی
لہو میں ڈوب کر وادی میں مل کر گیت گاتے ہیں
وہ کہتے ہیں ،ہمارے خون سے کشمیر میں مہکے گی آزادی
میرے بیٹو چلے آؤ
تمہاری پھول بہنوں کے سروں سے چھن گئے آنچل
پریشاں ہوں
میں اپنی بیٹیوں کی لُٹتی عصمت کب تلک دیکھوں
میرے بیٹوں  چلے آؤ
لکھو تاریخ اپنے خون سے میرے مقدر کی
یہی ہے وقت آزادی ،وگرنہ دشمن کشمیر برہم ہے
وہ میرے پھول سے بچوں کا قتل عام کردیں گے
مری شہزادیوں کو نوچ ڈالیں گے
حقیقت ہے ،یہی سچ ہے
تو پھر آؤچلیں مل کر کوئی ایک فیصلہ کرلیں
بھارت کے مسلمانو!حکمرانو!
کہیں کوفی نہ کہلائیں

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply