​نظم ِ نو سیریز/چِیچو چِیچ گنیریاں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کیسے بانٹیں یہ املاک؟
سونے چاندی ، ہیروں جیسی یہ املاک
کھیتوں کی ہریالی، کھلیانوں کی دولت
بھرے پُرے گودام اناج کے کیسے بانٹیں؟
تیس کروڑ ہیں داعی اس کے
سب کہتے ہیں، ہم مالک ہیں
ایک دوّنی، ایک چّونی ، ایک اٹھنّی
لیکھا کر لو، جوکھا کر لو
کس کے حصے میں کیا کیا ، کتنا آئے گا؟
اپنے لیے بھی کوئی حصہ بچ پائے گا؟

Advertisements
julia rana solicitors london

چھوڑو تیس کروڑ کو، چھوڑو
’’مٹی پاؤ ‘‘، گولی مارو
ہم تو بس دو تین ہی بیٹھے ہیں گدّی پر
اپنا سوچو ۔۔۔۔۔آدھا تم لو، آدھا میں لوں
ہوئی نہ بات؟
چلو، بناؤ سب املاک کی ڈھیریاں
چیچو چیچ گنیریاں، دو تیریاں دو میریاں
———————
وطِن عزیز کی حالت کو دیکھ کر لکھی گئی

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply