ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 83 )

نیلمانہ(قسط1)۔۔ادریس آزاد

’’بٹرفلائی ہاؤس‘‘ کا باغیچہ ہزاررنگ کے پھولوں اور تتلیوں سے جگمگارہاتھا۔چنبیلی، سوسن، چمپا، موتیا، گلاب، نیلوفر، ڈاہلیا اور جانے کتنی ہی قسم کے پھول تھے جو بٹرفلائی ہاؤس کے وسیع باغیچے میں یوں کھِلے تھے گویا دھوپ کے ساتھ سُورج←  مزید پڑھیے

اعراف میں آوارہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

“In the Limbo”کے زیر عنوان یہ نظم پہلے انگریزی میں لکھی گئی کوئی دروازہ نہیں تھا قفل جس کا کھولتا سر نکالے کوئی سمت الراس بھی ایسی نہیں تھی جس سے رستہ پوچھتا ایک قوس ِآسماں حدِّنظر تک لا تعلق←  مزید پڑھیے

پارچہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

غالب کے پرستاروں سے (میں خود بھی جن میں شامل ہوں) معذرت کے ساتھ ۔ پارچہ ۔ رنگین، بو قلمون، روشن پارچہ الوان، ست رنگا، چمکتا بھیگتے رنگوں کی ململ دھوپ اور برسات کا جیسے ملن ہو کھٹا میٹھا، آسمانی،←  مزید پڑھیے

دو قطبی شخصیت۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ہمارا روز کا معمول تھا، سونے سے پہلے باتیں کرنے اور جھگڑنے کا گلے شکوے کہ جن میں اگلی پچھلی ساری باتیں یاد کر کے روتے دھوتے تھے کبھی ہنستے بھی تھے تو صرف کچھ لمحے ذرا سی دیر میں←  مزید پڑھیے

قصہ گو ستیہ پال آنند روبرو غالب

یہ شغل ِ انتظار ِ مہ وشاں در خلوت ِ شبہا سر ِ ِ تار ِ نظر شد رشتہ ٔ تسبیح کوکب ہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ضروری نوٹ مرزا غالب کی شان میں ڈومنیـ کے حوالے سے گستاخی شعوری طور پر ممکن←  مزید پڑھیے

ظلمت سے نور کا سفر(قسط13)۔۔۔محمد جمیل آصف ،سیدہ فاطمہ کی مشترکہ کاوش

جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے دیار شام نہیں منزل سحر بھی نہیں عجب نگر ہے یہاں دن چلے نہ رات چلے آج اُسے نفسیاتی ہسپتال میں داخل ہوئے دو←  مزید پڑھیے

​تتھاگت نظمیں سیریز/یسوع۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اپنی ایک انگریزی نظم کا آزاد ترجمہ جو   1995 میں لکھی گئی۔ یہ نظم شری لنکا کےبودھی شاعر شکرارتھؔ کی اس تھیوری پر مبنی تھی کہ گوتم بدھ کے تناسخ کی لڑی میں ایک اور جنم ابھی باقی تھا←  مزید پڑھیے

بو علی اندر غبارِ ناقہ گُم ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں اگر شاعر تھا، مولا، تو مری عہدہ برائی کیا تھی آخر؟ شاعری میں متکفل تھا، تو یہ کیسی نا مناسب احتمالی؟ کیا کروں میں؟ بند کر دوں اپنا بابِ لفظ و معنی؟ اور کہف کے غار میں جھانکوں ،←  مزید پڑھیے

کتنا بھرپور پیغام۔۔حبیب شیخ

ریمنڈ چلتا رہا، چلتا رہا، اپنی چھوٹی مگر مضبوط ٹانگوں کے ساتھ۔ موٹی سوت کی بنیان کے اوپر چیک دار قمیض اور اس کے اوپرکالے رنگ کی بھاری جیکٹ، سر پر اونی ٹوپی، ہاتھوں پہ دستانے، برفانی بوٹ۔ پورا سماں←  مزید پڑھیے

سُرخی ( طنز و مزاح)۔۔احمد شہزاد

سُرخی ہونٹوں کی ہو یا اخبار کی ،نظریں سب سے پہلے اُدھر ہی جاتی ہیں۔اخبار کی سب سےبڑی سرخی آٹھ کالمی ہوتی ہے جبکہ خوبصورت ہونٹوں کی سرخی بڑی ظالمی ہوتی ہے۔اپنی بیوی کی سرخی مشکل سے ایک کالمی نظر←  مزید پڑھیے

آلِ قابیل۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کوئی سبطِ آدم بھی ہے اور مجھ سے سوا اس جہاں میں کہ میں اک اکیلا ہی حقدار و مختار ہوں جدِ امجد کی اس حق رسی کا؟ جو اندر سے میرے یہ آواز ابھری تو میں نے یہ چلّا←  مزید پڑھیے

انسان کا کھتارسس/دو انتہائیں ۔۔۔اعظم معراج

(جولائی 2019 کے پہلے ہفتے لندن میں ہوئی دو ہولناک اموات سے ماخوذ ٹوٹے پھوٹے لفظوں سے جوڑی ہوئی ایک کہانی) وہ نیروبی کے قریب چھوٹے سے گاؤں میں غریب کسان کے گھر پیدا ہوا, غربت سے کبھی سمجھوتہ نہ←  مزید پڑھیے

​جڑیں جب کٹ گئی ہوں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں جنگل میں کبھی آباد تھا پیڑوں کی آبادی میں ان کے سنگ اگُتا تھا جڑیں میری سلامت تھیں مگر لاکھوں برس پہلے جڑیں ٹانگوں میں بدلیں، تو نباتاتی حکومت نے مجھے’ جنگل نکالا‘ دے کے یہ تلقین کی ۔۔۔۔جاؤ←  مزید پڑھیے

مہا ماری ” دیوی کی بھینٹ”۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بحر خفیف میں رن۔آن۔ لائنز کے التزام سے تحریر کردہ ایک نظم ——————– میں تو لمبے سفر پہ نکلا ہوا اک مسافر تھا، ایک شب کا مکیں سوچتا تھا کہ رات بھر کے لیے اب جو ٹھہرا ہوں، کیوں نہ←  مزید پڑھیے

اپنی موت کی پیش گوئی۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کل نَفسِ ذَائَقہ اُلمَوت (سورۃ ، ال عمران آ ئۃ 581، حصہ اولیٰ) —————— میں چلا جاؤں گا ، میں جانتا ہوں میں چلا جاؤں گا، اس سے بہت پہلے کہ ہوا برف کی الکحل جلباب ا تارے سر سے←  مزید پڑھیے

کچی پگڈنڈی(قسط3)۔۔توقیر بُھملہ

بہرام پورے کے لوگ سال میں دو فصلیں کاشت کرتے تھے ایک گندم تھی جب وہ پک کر تیار ہوجاتی تو کاٹنے کے بعد نصف اپنے گھروں میں رکھتے اور باقی بچ جانے والی گندم کو فروخت کردیتے جس سے←  مزید پڑھیے

او کہندی سی…….علی محمد فرشی

پوری دنیا کی مادری زبانوں کے نام او کہندی سی جہڑی پھُلاں وِچ خَوشبواں رہندی سی ستو یں شام توں اَگّے کوئی رات نئیں ستویں دن دی شام نوں مِلنا ست رنگ دیہاڑے ہَس ہَس کھِڑنا جَھلیےپَکھیے! ایس توں چنگی←  مزید پڑھیے

پاکستان، ہندوستان۔۔ناصر خان ناصر

دلت، جھبیل، پکهی واس، شودر، کمی، اوڈر، تیلی، مراثی، چنگڑ، نیارئیے، ملیچ، وان کٹ، چوہڑے، چمار، شہودے، بردے کوہنے، مردے شوہنے، ملنگ ملنگے، آچهوت، منگتے، سانسی، پانسے، جهانگڑ، بهنگی، بھگ منگے، فقیر، مزارعے، ہاری، مصلی، آدی واسی، نائی ، موچی،←  مزید پڑھیے

وزیرہ بیگم۔۔عارف خٹک

میرے ذہن میں آج بھی مولوی جبار گل کی باتیں نقش ہیں کہ ہمارے ہاں جہیز کو اس لئے بھی خصوصی اہمیت حاصل ہے،کہ لڑکے والے لڑکی کو شادی کے لئے نقد رقم ادا کرتے ہیں۔ اس رقم کا مطلب←  مزید پڑھیے

ظلمت سے نور کا سفر(قسط12)۔۔۔محمد جمیل آصف ،سیدہ فاطمہ کی مشترکہ کاوش

خواب آنکھوں میں پرونے کی اجازت ہے تجھے شب ِ ہجراں میں بھی سونے کی اجازت ہے تجھے ہسپتال کے صحن میں ڈوبتے سورج کی مدھم کرنیں اور رات کی پھیلتی تاریکی اس کی امید کے دیے کی لو بھی←  مزید پڑھیے